الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
61. باب مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
61. باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟
Chapter: Who Has More Right To Be Imam.
حدیث نمبر: 587
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة، حدثنا وكيع، عن مسعر بن حبيب الجرمي، حدثنا عمرو بن سلمة، عن ابيه، انهم وفدوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم فلما ارادوا ان ينصرفوا، قالوا: يا رسول الله،" من يؤمنا؟ قال: اكثركم جمعا للقرآن، او اخذا للقرآن"، قال: فلم يكن احد من القوم جمع ما جمعته، قال: فقدموني وانا غلام وعلي شملة لي فما شهدت مجمعا من جرم إلا كنت إمامهم، وكنت اصلي على جنائزهم إلى يومي هذا، قال ابو داود: ورواه يزيد بن هارون، عن مسعر بن حبيب الجرمي، عن عمرو بن سلمة، قال: لما وفد قومي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، لم يقل: عن ابيه.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ"، قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَكُنْتُ أُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبِيهِ.
مسعر بن حبیب جرمی نے عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا وفد کے کر گئے۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری امامت کون کرائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو۔ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر (شملہ) ہوتی تھی۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون نے مسعر بن حبیب سے، انہوں نے عمرو بن سلمہ سے روایت کیا کہ جب میری قوم اپنا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئی۔ اس سند میں «عن أبيه» کا واسطہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 4565) (صحیح)» ‏‏‏‏ لیکن: «عن أبيه» کا قول غیر محفوظ ہے

وضاحت:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز فرض ہو یا نفل نابالغ لڑکا (جو اچھا قاری اور نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو) امام بنایا جا سکتا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ان کی امامت کے وقت میں سات یا آٹھ برس کا تھا (سنن ابوداود، حدیث ۵۸۵)۔

Amr bin Salamah reported on the authority of his father (Salamah) that they visited the Prophet ﷺ. When they intended to return, they said: Messenger of Allah, who will lead us in prayer? He said: The one of you who knows most of the Quran, or memorizes most of the Quran, (should act as your imam). There was none in the clan who knew more of the Quran than I did. They, therefore, put me in front of them and I was only a boy. And I wore a mantle, Whenever I was present in the gathering of Jarm (name of his clan), I would act as their Imam, and lead them in their funeral prayer until today. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Amr bin Salamah through a different chain of transmitter. This version has: “When my clan visited the Prophet ﷺ. . . . ” He did not report it on the authority of his father.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 587


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله عن أبيه غير محفوظ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ايوب، عن عمرو بن سلمة، قال: كنا بحاضر يمر بنا الناس إذا اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فكانوا إذا رجعوا مروا بنا فاخبرونا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كذا وكذا، وكنت غلاما حافظا فحفظت من ذلك قرآنا كثيرا، فانطلق ابي وافدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من قومه فعلمهم الصلاة، فقال:" يؤمكم اقرؤكم"، وكنت اقراهم لما كنت احفظ، فقدموني فكنت اؤمهم وعلي بردة لي صغيرة صفراء فكنت إذا سجدت تكشفت عني، فقالت امراة من النساء: واروا عنا عورة قارئكم، فاشتروا لي قميصا عمانيا فما فرحت بشيء بعد الإسلام فرحي به، فكنت اؤمهم وانا ابن سبع سنين او ثمان سنين.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: كُنَّا بِحَاضِرٍ يَمُرُّ بِنَا النَّاسُ إِذَا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانُوا إِذَا رَجَعُوا مَرُّوا بِنَا فَأَخْبَرُونَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَذَا وَكَذَا، وَكُنْتُ غُلَامًا حَافِظًا فَحَفِظْتُ مِنْ ذَلِكَ قُرْآنًا كَثِيرًا، فَانْطَلَقَ أَبِي وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَعَلَّمَهُمُ الصَّلَاةَ، فَقَالَ:" يَؤُمُّكُمْ أَقْرَؤُكُمْ"، وَكُنْتُ أَقْرَأَهُمْ لِمَا كُنْتُ أَحْفَظُ، فَقَدَّمُونِي فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَعَلَيَّ بُرْدَةٌ لِي صَغِيرَةٌ صَفْرَاءُ فَكُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَكَشَّفَتْ عَنِّي، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسَاءِ: وَارُوا عَنَّا عَوْرَةَ قَارِئِكُمْ، فَاشْتَرَوْا لِي قَمِيصًا عُمَانِيًّا فَمَا فَرِحْتُ بِشَيْءٍ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحِي بِهِ، فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ أَوْ ثَمَانِ سِنِينَ.
عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم ایسے مقام پر (آباد) تھے جہاں سے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے جاتے گزرتے تھے، تو جب وہ لوٹتے تو ہمارے پاس سے گزرتے اور ہمیں بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ایسا فرمایا ہے، اور میں ایک اچھے حافظہ والا لڑکا تھا، اس طرح سے میں نے بہت سا قرآن یاد کر لیا تھا، چنانچہ میرے والد اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ وفد کی شکل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز سکھائی اور فرمایا: تم میں لوگوں کی امامت وہ کرے جو سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا ہو، اور میں ان میں سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا تھا اس لیے کہ میں قرآن یاد کیا کرتا تھا، لہٰذا لوگوں نے مجھے آگے بڑھا دیا، چنانچہ میں ان کی امامت کرتا تھا اور میرے جسم پر ایک چھوٹی زرد رنگ کی چادر ہوتی، تو جب میں سجدہ میں جاتا تو میری شرمگاہ کھل جاتی، چنانچہ ایک عورت نے کہا: تم لوگ اپنے قاری (امام) کی شرمگاہ ہم سے چھپاؤ، تو لوگوں نے میرے لیے عمان کی بنی ہوئی ایک قمیص خرید دی، چنانچہ اسلام کے بعد مجھے جتنی خوشی اس سے ہوئی کسی اور چیز سے نہیں ہوئی، ان کی امامت کے وقت میں سات یا آٹھ برس کا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 53 (4302)، سنن النسائی/الأذان 8 (637)، والقبلة 16 (768)، والإمامة 11 (790)، (تحفة الأشراف: 4565)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/475، 5/29، 71) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز فرض ہو یا نفل نابالغ لڑکا (جو اچھا قاری اور نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو) امام ہو سکتا ہے۔

Amr bin Salamah said ; we lived at a place where the people would pass by us when they came to the prophet ﷺ. When they returned they would again pass by us. And they used to inform us that the Messenger of Allah ﷺ said so –and-so. I was a boy with a good memory. From the ( process) I memorized a large portion of the Quran. Then my father went to the Messenger of Allah ﷺ along with a group of his clan. He (the Prophet) taught them prayer. And he said: The one of you who knows most of the Quran should act as your imam. I knew the Quran better than most of them because I had memorized it. They, therefore, put me in front of them, and I would lead them in prayer. I wore a small yellow mantle which, when I prostrated myself, went up on me, and a woman of the clan said: Cover the back side of your leader from us. So they bought an ‘Ammani shirt for me, and I have never been so pleased about anything after embracing Islam as I was about that (shirt). I used to lead them in prayer and I was only seven or eight year old.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 585


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (54)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.