الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
82. باب مِنْهُ
82. باب: فضائل نماز سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن الحباب، اخبرنا معاوية بن صالح، حدثني سليم بن عامر، قال: سمعت ابا امامة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب في حجة الوداع، فقال: " اتقوا الله ربكم وصلوا خمسكم وصوموا شهركم وادوا زكاة اموالكم واطيعوا ذا امركم تدخلوا جنة ربكم ". قال: فقلت لابي امامة منذ كم سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، قال: سمعته وانا ابن ثلاثين سنة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي سُلَيمُ بْنُ عَامِرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: " اتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ وَصَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَأَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِكُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّكُمْ ". قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ مُنْذُ كَمْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثِينَ سَنَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے سنا، آپ نے فرمایا: تم اپنے رب اللہ سے ڈرو، پانچ وقت کی نماز پڑھو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکاۃ ادا کرو، اور امیر کی اطاعت کرو، اس سے تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ نے کتنے برس کی عمر میں یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ سے یہ حدیث اس وقت سنی جب میں تیس برس کا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4868) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (867)
حدیث نمبر: 2616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا عبد الله بن معاذ الصنعاني، عن معمر، عن عاصم بن ابي النجود، عن ابي وائل، عن معاذ بن جبل، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فاصبحت يوما قريبا منه ونحن نسير فقلت: يا رسول الله اخبرني بعمل يدخلني الجنة، ويباعدني عن النار، قال: " لقد سالتني عن عظيم وإنه ليسير على من يسره الله عليه، تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت " ثم قال: " الا ادلك على ابواب الخير: الصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة كما يطفئ الماء النار، وصلاة الرجل من جوف الليل، قال ثم تلا: تتجافى جنوبهم عن المضاجع سورة السجدة آية 16 حتى بلغ يعملون سورة السجدة آية 19، ثم قال: " الا اخبرك براس الامر كله وعموده وذروة سنامه؟ " قلت: بلى يا رسول الله، قال: " راس الامر الإسلام، وعموده الصلاة، وذروة سنامه الجهاد "، ثم قال: " الا اخبرك بملاك ذلك كله؟ " قلت: بلى يا نبي الله , فاخذ بلسانه قال: " كف عليك هذا " , فقلت: يا نبي الله وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به؟ فقال: " ثكلتك امك يا معاذ وهل يكب الناس في النار على وجوههم او على مناخرهم إلا حصائد السنتهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ، قَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ " ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ: الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، قَالَ ثُمَّ تَلَا: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 19، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ: " كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا " , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ: " ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن صبح کے وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوا، ہم سب چل رہے تھے، میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے۔ اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو، اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا، پھر آپ نے آیت «تتجافى جنوبهم عن المضاجع» کی تلاوت «يعملون» تک فرمائی ۱؎، آپ نے پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: دین کی اصل اسلام ہے ۲؎ اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے، معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3973) (تحفة الأشراف: 11311) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے، وہ خرچ کرتے ہیں، کوئی نفس نہیں چاہتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیدہ کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔ (السجدہ: ۱۶- ۱۷)
۲؎: یہاں اسلام سے مراد کلمہ شہادتین کا اقرار اور اس کے تقاضے کو پورا کرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3973)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.