الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
35. باب صِيَامِ الْمُتَطَوِّعِ بِغَيْرِ تَبْيِيتٍ
35. باب: رات میں روزے کی نیت کئے بغیر نفلی روزہ رکھنے کا بیان۔
Chapter: Performing A Voluntary Fast Without Planning It The Night Before
حدیث نمبر: 734
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا بشر بن السري، عن سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتيني، فيقول: " اعندك غداء " فاقول: لا، فيقول: " إني صائم "، قالت: فاتاني يوما، فقلت: يا رسول الله إنه قد اهديت لنا هدية، قال: " وما هي؟ " قالت: قلت: حيس، قال: " اما إني قد اصبحت صائما " قالت: ثم اكل. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي، فَيَقُولُ: " أَعِنْدَكِ غَدَاءٌ " فَأَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: " إِنِّي صَائِمٌ "، قَالَتْ: فَأَتَانِي يَوْمًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، قَالَ: " وَمَا هِيَ؟ " قَالَتْ: قُلْتُ: حَيْسٌ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا " قَالَتْ: ثُمَّ أَكَلَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: تو میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: کیا چیز ہے؟ میں نے عرض کیا: حیس، آپ نے فرمایا: میں صبح سے روزے سے ہوں، پھر آپ نے کھا لیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک قسم کا کھانا جو کھجور، ستّو اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (965)، صحيح أبي داود (2119)
حدیث نمبر: 733
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن طلحة بن يحيى، عن عمته عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال: " هل عندكم شيء "، قالت: قلت: لا، قال: " فإني صائم ".حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ "، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: " فَإِنِّي صَائِمٌ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے اور آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ نے فرمایا: تو میں روزے سے ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 32 (1154)، سنن ابی داود/ الصیام 72 (2455)، سنن النسائی/الصیام 67 (2324)، سنن ابن ماجہ/الصیام 26 (1701)، (تحفة الأشراف: 17872)، مسند احمد (6/49، 207) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (965)، صحيح أبي داود (2119)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.