الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
16. باب مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ عِنْدَ الإِحْرَامِ
16. باب: احرام کے وقت غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Performing Ghusl When Assuming Ihram
حدیث نمبر: 830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا عبد الله بن يعقوب المدني، عن ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن خارجة بن زيد بن ثابت، عن ابيه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " تجرد لإهلاله واغتسل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد استحب قوم من اهل العلم الاغتسال عند الإحرام، وبه يقول الشافعي.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَعْقُوبَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَجَرَّدَ لِإِهْلَالِهِ وَاغْتَسَلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الِاغْتِسَالَ عِنْدَ الْإِحْرَامِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے احرام باندھنے کے لیے اپنے کپڑے اتارے اور غسل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اہل علم کی ایک جماعت نے احرام باندھنے کے وقت غسل کرنے کو مستحب قرار دیا ہے۔ یہی شافعی بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: سنن الدارمی/المناسک 6 (1835) (تحفة الأشراف: 3710) (صحیح) (سند میں عبداللہ بن یعقوب مجہول الحال ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ احرام کے لیے غسل کرنا مستحب ہے، اکثر لوگوں کی یہی رائے ہے، اور بعض نے اسے واجب کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح التعليقات الجياد، المشكاة (2547 / التحقيق الثانى، الحج الكبير)
حدیث نمبر: 831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان رجلا، قال: من اين نهل يا رسول الله؟ قال: " يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن ". قال: ويقولون: واهل اليمن من يلملم. قال: وفي الباب عن ابن عباس، وجابر بن عبد الله، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ ". قَالَ: وَيَقُولُونَ: وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، جابر بن عبداللہ اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7593) وانظر: مسند احمد (2/48، 65) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/العلم 52 (133)، والحج 4 (1522)، و8 (1525)، و10 (1527)، والاعتصام 15 (7334)، صحیح مسلم/الحج 2 (1182)، سنن ابی داود/ المناسک 9 (1737)، سنن النسائی/المناسک 17 (2652)، سنن ابن ماجہ/المناسک 13 (2914)، موطا امام مالک/الحج 8 (22)، مسند احمد (2/55)، سنن الدارمی/المناسک 5 (1831)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: «مواقیت» میقات کی جمع ہے، میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔
۲؎: مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔ جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔
۳؎: مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔
۴؎: اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں، یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے۔ مکہ سے اس کی دوری ۹۵ کیلو میٹر ہے۔
۵؎: ایک معروف مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2914)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.