صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ قَوْلِهِ: {يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لاَ يَعْلَمُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”(منافقوں نے کہا کہ) اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا، حالانکہ عزت تو بس اللہ ہی کے لیے اور اس کے پیغمبر کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے البتہ منافقین علم نہیں رکھتے“۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: "They (hypocrites) say: ’If we return to Al-Madina, indeed the more honourable will expel therefrom the meaner...’ " (V.63:8)
حدیث نمبر: 4907
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: كنا في غزاة، فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فسمعها الله رسوله صلى الله عليه وسلم قال:" ما هذا؟" فقالوا: كسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعوها فإنها منتنة"، قال جابر: وكانت الانصار حين قدم النبي صلى الله عليه وسلم اكثر، ثم كثر المهاجرون بعد، فقال عبد الله بن ابي: اوقد فعلوا والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: دعني يا رسول الله اضرب عنق هذا المنافق، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كُنَّا فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا هَذَا؟" فَقَالُوا: كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ"، قَالَ جَابِرٌ: وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ، ثُمَّ كَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ: أَوَقَدْ فَعَلُوا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے یاد کی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم ایک غزوہ میں تھے، اچانک مہاجرین کے ایک آدمی نے انصاری کے ایک آدمی کو مار دیا۔ انصار نے کہا: اے انصاریو! دوڑو اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین! دوڑو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سنایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مار دیا ہے۔ اس پر انصاری نے کہا کہ اے انصاریو! دوڑو اور مہاجر نے کہا کہ اے مہاجرین! دوڑو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح پکارنا چھوڑ دو کہ یہ نہایت ناپاک باتیں ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو شروع میں انصار کی تعداد زیادہ تھی لیکن بعد میں مہاجرین زیادہ ہو گئے تھے۔ عبداللہ بن ابی نے کہا اچھا اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے۔ اللہ کی قسم! مدینہ واپس ہو کر عزت والے ذلیلوں کو باہر نکال دیں گے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اجازت ہو تو اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ورنہ لوگ یوں کہیں گے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھیوں کو قتل کرانے لگے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: We were in a Ghazwa and a man from the emigrants kicked an Ansari (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansari! (Help!)" The emigrant said, "O the emigrants! (Help)." When Allah's Messenger heard that, he said, "What is that?" They said, "A man from the emigrants kicked a man from the Ansar (on the buttocks his foot). On that the Ansar said, 'O the Ansar!' and the emigrant said, 'O the emigrants!" The Prophet said' "Leave it (that call) for it Is a detestable thing." The number of Ansar was larger (than that of the emigrants) at the time when the Prophet came to Medina, but later the number of emigrants increased. `Abdullah bin Ubai said, "Have they, (the emigrants) done so? By Allah, if we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner," `Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Messenger ! Let me chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "Leave him, lest the people say Muhammad kills his companions:"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 430


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.