كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل 1. باب مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ باب: پرہیزی کا بیان۔
قتادہ بن نعمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنے بیمار کو پانی سے بچاتا ہے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث محمود بن لبید کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں صہیب اور ام منذر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11074) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اللہ کی نظر میں جب اس کا کوئی بندہ محبوب ہو جاتا ہے تو اس کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ اس کی دنیا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ اپنے اس محبوب بندے کو دنیا سے ٹھیک اسی طرح بچاتا اور اسے محفوظ رکھتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بیمار کو کھانے اور پانی سے بچاتا ہے، کیونکہ اسے جو مرض لاحق ہے اس میں کھانا پانی اس کے لیے بےحد مضر اور نقصان دہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5250 / التحقيق الثاني)
اس سند سے محمود بن لبید سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں قتادہ بن نعمان رضی الله عنہ کا تذکرہ نہیں ہے۔
۱- قتادہ بن نعمان ظفری، ابو سعید خدری کے اخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں، ۲- محمود بن لبید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہے اور کم سنی میں آپ کو دیکھا ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5250 / التحقيق الثاني)
ام منذر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی الله عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھانے لگے اور آپ کے ساتھ علی رضی الله عنہ بھی کھانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ سے فرمایا: علی! ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزوری باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی رضی الله عنہ بیٹھ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: علی! اس میں سے لو (کھاؤ)، یہ تمہارے مزاج کے موافق ہے ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فلیح کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث فلیح سے بھی مروی ہے جسے وہ ایوب بن عبدالرحمٰن سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 2 (3856)، سنن ابن ماجہ/الطب 3 (3442) (تحفة الأشراف: 18362)، و مسند احمد (6/364) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مریض اپنے مزاج و طبیعت کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ مرض سے شفاء یابی کے بعد بھی بیمار احتیاط برتتے ہوئے نقصان دہ چیزوں کے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔ قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما بعده (2038)
اس سند سے بھی ام منذر انصاریہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ اس کے بعد راوی نے یونس بن محمد کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جسے وہ فلیح بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں «أوفق لك» کے بجائے «أنفع لك» ”تمہارے لیے زیادہ مفید ہے“ بیان کیا ہے۔
یہ حدیث جید غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما بعده (2038)
|