سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
1. باب مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ
باب: پرہیزی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Diet
حدیث نمبر: 2036
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا إسحاق بن محمد الفروي، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمارة بن غزية، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن قتادة بن النعمان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا احب الله عبدا حماه الدنيا كما يظل احدكم يحمي سقيمه الماء "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن صهيب، وام المنذر، وهذا حديث حسن غريب، وقد روي هذا الحديث عن محمود بن لبيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا حَمَاهُ الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ الْمَاءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ صُهَيْبٍ، وَأُمِّ الْمُنْذِرِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا
قتادہ بن نعمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنے بیمار کو پانی سے بچاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث محمود بن لبید کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے آئی ہے،
۳- اس باب میں صہیب اور ام منذر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11074) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اللہ کی نظر میں جب اس کا کوئی بندہ محبوب ہو جاتا ہے تو اس کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ اس کی دنیا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ اپنے اس محبوب بندے کو دنیا سے ٹھیک اسی طرح بچاتا اور اسے محفوظ رکھتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بیمار کو کھانے اور پانی سے بچاتا ہے، کیونکہ اسے جو مرض لاحق ہے اس میں کھانا پانی اس کے لیے بےحد مضر اور نقصان دہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5250 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 2036M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن عمرو بن ابي عمرو، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، ولم يذكر فيه عن قتادة بن النعمان، قال ابو عيسى: وقتادة بن النعمان الظفري هو اخو ابي سعيد الخدري لامه، ومحمود بن لبيد قد ادرك النبي صلى الله عليه وسلم ورآه وهو غلام صغير.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ الظَّفَرِيُّ هُوَ أَخُو أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لِأُمِّهِ، وَمَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَآهُ وَهُوَ غُلَامٌ صَغِيرٌ.
اس سند سے محمود بن لبید سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں قتادہ بن نعمان رضی الله عنہ کا تذکرہ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قتادہ بن نعمان ظفری، ابو سعید خدری کے اخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں،
۲- محمود بن لبید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہے اور کم سنی میں آپ کو دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5250 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 2037
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عباس بن محمد الدوري، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا فليح بن سليمان، عن عثمان بن عبد الرحمن التيمي، عن يعقوب بن ابي يعقوب، عن ام المنذر، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه علي ولنا دوال معلقة، قالت: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل، وعلي معه ياكل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: " مه مه يا علي، فإنك ناقه "، قال: فجلس علي والنبي صلى الله عليه وسلم ياكل، قالت: فجعلت لهم سلقا وشعيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا علي، " من هذا فاصب فإنه اوفق لك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث فليح، ويروى عن فليح، عن ايوب بن عبد الرحمن(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ، وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: " مَهْ مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ "، قَالَ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَلِيُّ، " مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ فُلَيْحٍ، وَيُرْوَى عَنْ فُلَيْحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
ام منذر رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی الله عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھانے لگے اور آپ کے ساتھ علی رضی الله عنہ بھی کھانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ سے فرمایا: علی! ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزوری باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی رضی الله عنہ بیٹھ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: علی! اس میں سے لو (کھاؤ)، یہ تمہارے مزاج کے موافق ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فلیح کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- یہ حدیث فلیح سے بھی مروی ہے جسے وہ ایوب بن عبدالرحمٰن سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 2 (3856)، سنن ابن ماجہ/الطب 3 (3442) (تحفة الأشراف: 18362)، و مسند احمد (6/364) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مریض اپنے مزاج و طبیعت کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ مرض سے شفاء یابی کے بعد بھی بیمار احتیاط برتتے ہوئے نقصان دہ چیزوں کے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما بعده (2038)
حدیث نمبر: 2037M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر، وابو داود، قالا: حدثنا فليح بن سليمان، عن ايوب بن عبد الرحمن، عن يعقوب، عن ام المنذر الانصارية في حديثه، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديث يونس بن محمد، إلا انه قال: انفع لك، وقال محمد بن بشار، وحدثنيه ايوب بن عبد الرحمن، هذا حديث جيد غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّةِ فِي حَدِيِثِهِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَنْفَعُ لَكَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَحَدَّثَنِيهِ أَيُّوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، هَذَا حَدِيثٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ.
اس سند سے بھی ام منذر انصاریہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ اس کے بعد راوی نے یونس بن محمد کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جسے وہ فلیح بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں «أوفق لك» کے بجائے «أنفع لك» تمہارے لیے زیادہ مفید ہے بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث جید غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما بعده (2038)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.