الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
22. بَابُ: إِذَا اسْتَشَارَتِ الْمَرْأَةُ رَجُلاً فِيمَنْ يَخْطُبُهَا هَلْ يُخْبِرُهَا بِمَا يَعْلَمُ
باب: شادی کا پیغام دینے والے سے متعلق مشورہ طلب کرنے والی عورت کو آدمی جو کچھ جانتا ہے بتا دینے کا بیان۔
Chapter: If A Woman Consults A Man Concerning The One Who Has Proposed To Her, Should He Tell Her Of What He Knows?
حدیث نمبر: 3247
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ لمحمد، عن ابن القاسم، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن فاطمة بنت قيس، ان ابا عمرو بن حفص طلقها البتة، وهو غائب، فارسل إليها وكيله بشعير، فسخطته، فقال: والله ما لك علينا من شيء فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال:" ليس لك نفقة، فامرها ان تعتد في بيت ام شريك، ثم قال: تلك امراة يغشاها اصحابي، فاعتدي عند ابن ام مكتوم، فإنه رجل اعمى تضعين ثيابك، فإذا حللت فآذنيني، قالت: فلما حللت ذكرت له ان معاوية بن ابي سفيان، وابا جهم، خطباني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما ابو جهم فلا يضع عصاه عن عاتقه، واما معاوية فصعلوك لا مال له، ولكن انكحي اسامة بن زيد، فكرهته، ثم قال: انكحي اسامة بن زيد، فنكحته، فجعل الله عز وجل فيه خيرا واغتبطت به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ، فَسَخِطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، فَاعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَبَا جَهْمٍ، خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ".
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی اور وہ موجود نہ تھے۔ (شہر سے باہر سفر پر تھے) پھر ان کے پاس اپنے وکیل کو کچھ جو دے کر بھیجا تو وہ ان پر غصہ اور ناراض ہوئیں، تو وکیل نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کا تو ہم پر کوئی حق ہی نہیں بنتا (یوں سمجھئے کہ یہ جو تو تمہاری دلداری کے لیے ہے)۔ تو فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے بھی فرمایا: تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے اور انہیں حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہ کر عدت پوری کرو، پھر کہا: ام شریک کو ہمارے صحابہ گھیرے رہتے ہیں (ان کے گھر نہیں بلکہ) ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہا کے یہاں اپنی عدت کے دن پوری کرو، وہ اندھے آدمی ہیں، تم وہاں اپنے کپڑے بھی اتار سکو گی، پھر جب تم (عدت پوری کر کے) حلال ہو جاؤ تو مجھے خبر دو، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب میں حلال ہو گئی تو آپ کو اطلاع دی کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم دونوں نے مجھے شادی کا پیغام دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ابوجہم تو اپنے کندھے سے اپنی لاٹھی اتار کر نہیں رکھتے ۱؎ اور معاویہ تو مفلس آدمی ہیں، ان کے پاس کچھ بھی مال نہیں ہے، تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے انہیں پسند نہ کیا، لیکن آپ نے دوبارہ پھر کہا کہ تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے ان کے ساتھ شادی کر لی، اور اللہ تعالیٰ نے اس شادی میں ہمیں بڑی برکت دی اور میں ان کے ذریعہ قابل رشک بن گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3246 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عورتوں سے ہر وقت مار پیٹ کرتے رہتے ہیں یا اکثر حالت سفر میں رہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.