الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
4. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ التَّبَتُّلِ
باب: مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Celibacy
حدیث نمبر: 3214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، قال:" لقد رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان التبتل ولو اذن له لاختصينا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ:" لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا، اور اگر آپ انہیں اس کی اجازت دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 8 (5073)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1402)، سنن الترمذی/النکاح 2 (1083)، سنن ابن ماجہ/النکاح 2 (1848)، (تحفة الأشراف: 3856)، مسند احمد (1/175، 176، 183)، سنن الدارمی/النکاح 3 (2213، 5074) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نکاح و شادی بیاہ کے مراسم سے علاحدہ ہو کر صرف عبادت الٰہی میں مشغول رہتے، اور ہم اپنے آپ کو ایسا کر لیتے کہ ہمیں عورتوں کی خواہش ہی نہ رہ جاتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن اشعث، عن الحسن، عن سعد بن هشام، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن التبتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3216، 16100)، مسند احمد (6/125، 157، 253)، سنن الدارمی/النکاح 3 (2214)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3218) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن التبتل" , قال ابو عبد الرحمن: قتادة اثبت واحفظ من اشعث , وحديث اشعث اشبه بالصواب، والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ , وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: قتادہ اشعث سے زیادہ ثقہ اور مضبوط حافظہ والے تھے لیکن اشعث کی حدیث صحت سے زیادہ قریب لگتی ہے ۱؎ واللہ أعلم۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 2 (1082)، سنن ابن ماجہ/النکاح 2 (1849)، (تحفة الأشراف: 4590)، مسند احمد (5/17) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: وجہ اس کی یہ ہے کہ اشعث کی روایت میں حسن اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان ایک واسطہ سعد بن ہشام کا ہے جب کہ قتادہ کی روایت میں حسن اور صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن موسى، قال: حدثنا انس بن عياض، قال: حدثنا الاوزاعي، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، ان ابا هريرة، قال: قلت: يا رسول الله إني رجل شاب قد خشيت على نفسي العنت ولا اجد طولا اتزوج النساء، افاختصي؟ فاعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم، حتى قال: ثلاثا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة جف القلم بما انت لاق، فاختص على ذلك او دع"، قال ابو عبد الرحمن: الاوزاعي لم يسمع هذا الحديث من الزهري وهذا حديث صحيح , قد رواه يونس، عن الزهري.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِيَ الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ طَوْلًا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، أَفَأَخْتَصِي؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ: ثَلَاثًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ، فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ دَعْ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ , قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں جوان آدمی ہوں اور اپنے بارے میں ہلاکت میں پڑ جانے سے ڈرتا ہوں، اور عورتوں سے شادی کر لینے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، تو کیا میں خصی ہو جاؤں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے انہوں نے اپنی یہی بات تین بار کہی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! جس سے تم کو دوچار ہونا ہے اس سے تو تم دوچار ہو کر رہو گے اسے لکھ کر قلم (بہت پہلے) خشک ہو چکا ہے، اب چاہو تو تم خصی ہو جاؤ یا نہ ہو ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اوزاعی نے (ابن شہاب) زہری سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے، لیکن یہ حدیث اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس حدیث کو یونس نے (ابن شہاب) زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15207) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو کچھ تمہاری قسمت میں لکھا جا چکا ہے اس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہونی ہے لہٰذا تمہاری قسمت میں اگر اولاد لکھی جا چکی ہے تو ضرور ہو گی اب سوچ لو کہ خصی ہونے سے کیا فائدہ ہو گا؟

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن عبد الله الخلنجي، قال: حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، قال: حدثنا حصين بن نافع المازني، قال: حدثني الحسن، عن سعد بن هشام، انه دخل على ام المؤمنين عائشة، قال: قلت: إني اريد ان اسالك عن التبتل فما ترين فيه؟ قالت:" فلا تفعل اما سمعت الله عز وجل يقول: ولقد ارسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم ازواجا وذرية سورة الرعد آية 38 , فلا تتبتل".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنِ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ؟ قَالَتْ:" فَلَا تَفْعَلْ أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38 , فَلَا تَتَبَتَّلْ".
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: میں مجرد (غیر شادی شدہ) رہنے کے سلسلے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا: ایسا ہرگز نہ کرنا، کیا تم نے نہیں سنا ہے؟ اللہ عزوجل فرماتا ہے: «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (الرعد: ۳۸) تو (اے سعد!) تم «تبتل» (اور رہبانیت) اختیار نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3215 (صحیح) (اگر حسن بصری نے اس کو سعدبن ہشام سے سنا ہے تو یہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: آیت میں «أَزْوَاجًا» سے رہبانیت اور «ذُرِّيَّةًً» سے خاندانی منصوبہ بندی کی تر دید ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح إن كان الحسن سمعه من سعد موقوف
حدیث نمبر: 3219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عفان، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، ان نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال بعضهم: لا اتزوج النساء، وقال بعضهم: لا آكل اللحم، وقال بعضهم: لا انام على فراش، وقال بعضهم: اصوم فلا افطر، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" ما بال اقوام يقولون كذا وكذا؟ لكني اصلي، وانام، واصوم، وافطر، واتزوج النساء، فمن رغب عن سنتي، فليس مني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا آكُلُ اللَّحْمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَصُومُ فَلَا أُفْطِرُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا؟ لَكِنِّي أُصَلِّي، وَأَنَامُ، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي، فَلَيْسَ مِنِّي".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا: میں نکاح (شادی بیاہ) نہیں کروں گا، بعض نے کہا: میں گوشت نہ کھاؤں گا، بعض نے کہا: میں بستر پر نہ سوؤں گا، بعض نے کہا: میں مسلسل روزے رکھوں گا، کھاؤں پیوں گا نہیں، یہ خبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے (لوگوں کے سامنے) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ (مجھے دیکھو) میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، اور عورتوں سے شادیاں بھی کرتا ہوں۔ (سن لو) جو شخص میری سنت سے اعراض کرے (میرے طریقے پر نہ چلے) سمجھ لو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 1 (5063)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1401)، (تحفة الأشراف: 334)، مسند احمد (3/241، 259، 285) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.