الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب العقيقة
کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل
The Book of al-'Aqiqah
2. بَابُ: الْعَقِيقَةِ عَنِ الْغُلاَمِ
باب: لڑکے کے عقیقہ کا بیان۔
Chapter: The 'Aqiqah for a boy
حدیث نمبر: 4219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: حدثنا ايوب، وحبيب، ويونس، وقتادة، عن محمد بن سيرين، عن سلمان بن عامر الضبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" في الغلام عقيقة فاهريقوا عنه دما واميطوا عنه الاذى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَحَبِيبٌ، وَيُونُسُ، وَقَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى".
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی پیدائش پر ۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5471)، سنن ابی داود/الضحایا 21 (2839)، سنن الترمذی/الضحایا 17 (1515)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3164)، (تحفة الأشراف: 4485)، مسند احمد (4/17، 18، 214)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2010) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس جملہ سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ عقیقہ صرف لڑکے کی پیدائش پر ہے۔ لڑکی کی پیدائش پر نہیں، لیکن یہ استدلال صرف ایک حدیث پر نظر رکھنے کا نتیجہ ہے جو اصول استدلال کے خلاف ہے، متعدد دیگر احادیث وارد ہیں جن میں لڑکی کی طرف سے بھی خون بہا نے کا حکم دیا گیا ہے۔ (دیکھئیے اگلی حدیث) ۲؎: اسی جملہ سے (نیز حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے مفہوم) سے عقیقہ کے واجب ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے، جب کہ بعض لوگ حدیث نمبر۴۲۱۸ کے جملہ جو چاہے وہ عقیقہ کرے سے استحباب پر استدلال کرتے ہیں، سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح بخاری کی ہے جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث صرف سنن کی ہے، نیز سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث کے معنی کی تائید حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے اس مفہوم سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد بن حنبل نے بیان کیا ہے، نیز ام کرز رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی وجوب ہی کی تائید ہوتی ہے، ہاں جس کو عقیقہ کرنے کی استطاعت ہی نہ ہو تو اس سے معاف ہے، اگر ماں باپ کو اکیسوئیں دن بھی عقیقہ کرنے کی استطاعت ہو جائے تو کر دے، اس کے بعد وجوب ساقط ہو جائے گا۔ ۳؎: یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا حماد، عن قيس بن سعد، عن عطاء، وطاوس، ومجاهد، عن ام كرز، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" في الغلام شاتان مكافاتان، وفي الجارية شاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَفِي الْجَارِيَةِ شَاةٌ".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عقیقہ کے لیے) لڑکے میں دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی میں ایک بکری (کافی) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18349) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کی حکمت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہانا اس کی جان کی بقاء کی خاطر ہے، تو یہ گویا دیت کی طرح ہوا، اور دیت میں نر جان کی دیت مادہ جان سے دگنی ہوتی ہے (کما فی المغنی مسألۃ نمبر ۱۴۷۲) نیز ایک حدیث میں ہے جس نے ایک نر جان کو آزاد کیا اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کیا جائے گا، اور جس نے دو ماہ جان کو آزاد کیا اس کو بھی یہی اجر ملے گا۔ (فتح الباری تحت ۵۴۷۱ من کتاب العقیقۃ)

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.