الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب الوتر​
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْوِتْرِ
باب: نماز وتر کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of Al-Witr
حدیث نمبر: 452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عبد الله بن راشد الزوفي، عن عبد الله بن ابي مرة الزوفي، عن خارجة بن حذافة، انه قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن الله امدكم بصلاة هي خير لكم من حمر النعم الوتر، جعله الله لكم فيما بين صلاة العشاء إلى ان يطلع الفجر " قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وعبد الله بن عمر، وبريدة وابي بصرة الغفاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو عيسى: حديث خارجة بن حذافة حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث يزيد بن ابي حبيب، وقد وهم بعض المحدثين في هذا الحديث، فقال: عن عبد الله بن راشد الزرقي وهو وهم في هذا، وابو بصرة الغفاري اسمه حميل بن بصرة، وقال بعضهم: جميل بن بصرة ولا يصح، وابو بصرة الغفاري رجل آخر يروي عن ابي ذر وهو: ابن اخي ابي ذر.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ الْوِتْرُ، جَعَلَهُ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ، وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَدْ وَهِمَ بَعْضُ الْمُحَدِّثِينَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزُّرَقِيِّ وَهُوَ وَهَمٌ فِي هَذَا، وَأَبُو بَصْرَةَ الْغِفَارِيُّ اسْمُهُ حُمَيْلُ بْنُ بَصْرَةَ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: جَمِيلُ بْنُ بَصْرَةَ وَلَا يَصِحُّ، وَأَبُو بَصْرَةَ الْغِفَارِيُّ رَجُلٌ آخَرُ يَرْوِي عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ: ابْنُ أَخِي أَبِي ذَرٍّ.
خارجہ بن حذافہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے سے نکل کر) ہمارے پاس آئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک ایسی نماز کا اضافہ کیا ہے ۱؎، جو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، وہ وتر ہے، اللہ نے اس کا وقت تمہارے لیے نماز عشاء سے لے کر فجر کے طلوع ہونے تک رکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- خارجہ بن حذافہ کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف یزید بن ابی حبیب ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض محدثین کو اس حدیث میں وہم ہوا ہے، انہوں نے عبداللہ بن راشد زرقی کہا ہے، یہ وہم ہے (صحیح «زوفی» ہے)
۳- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو، بریدہ، اور ابو بصرہ غفاری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- ابو بصرہ غفاری کا نام حمیل بن بصرہ ہے، اور بعض لوگوں نے جمیل بن بصرہ کہا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، اور ابو بصرہ غفاری ایک دوسرے شخص ہیں جو ابوذر رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابوذر کے بھتیجے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 336 (1418)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 114 (1168)، (تحفة الأشراف: 3450)، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1617) (صحیح) ”ہی خیر من حمر النعم“) کا فقرہ ثابت نہیں ہے (اس کے راوی ”عبداللہ بن راشد“ مجہول ہیں، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح متابعات وشواہد موجود ہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی466)»

وضاحت:
۱؎: ایک روایت میں «زادكم» کا لفظ بھی آیا ہے، حنفیہ نے اس لفظ سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑی ہے، کیونکہ زیادہ کی ہوئی چیز بھی اصل چیز کی جنس ہی سے ہوتی ہے، تو جب پانچ وقتوں کی نماز واجب ہے تو وتر بھی واجب ہوئی، علماء نے اس کا رد کئی طریقے سے کیا ہے، ان میں سے ایک یہ کہ فجر کی سنت کے بارے میں بھی یہ لفظ وارد ہوا ہے جب کہ کوئی بھی اس کو واجب نہیں مانتا، اسی طرح بدوی کی وہ حدیث جس میں وارد ہے کہ ان پانچ کے علاوہ بھی اللہ نے مجھ پر کوئی نماز فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ نہیں، نیز مزید کا مزید فیہ کے جنس سے ہونا ضروری نہیں ہے، (مزید تفصیل کے لیے دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله: " هى خير لكم من حمر النعم "، ابن ماجة (1168)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.