الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
أبواب الوتر کتاب: صلاۃ وترکے ابواب 2. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ باب: وتر کے فرض نہ ہونے کا بیان۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وتر تمہاری فرض نماز کی طرح لازمی نہیں ہے ۱؎، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنت قرار دیا اور فرمایا: اللہ وتر (طاق) ۲؎ ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے، اے اہل قرآن! ۳؎ تم وتر پڑھا کرو۔
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، ابن مسعود اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 336 (1416)، (الشطر الأخیر فحسب)، سنن النسائی/قیام اللیل 27 (1677)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 114 (1169)، (تحفة الأشراف: 10135)، مسند احمد (1/86، 98، 100، 107، 115، 144، 145، 148)، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1621) (صحیح) (سند میں ”ابواسحاق سبیعی مختلط ہیں، نیز عاصم میں قدرے کلام ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ وتر فرض اور لازم نہیں ہے بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1169)
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وتر لازم نہیں ہے جیسا کہ فرض صلاۃ کا معاملہ ہے، بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اسے سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق «أبی اسحاق عن عاصم بن حمزة عن علی» روایت کیا ہے ۱؎ اور یہ روایت ابوبکر بن عیاش کی روایت سے زیادہ صحیح ہے اور اسے منصور بن معتمر نے بھی ابواسحاق سے ابوبکر بن عیاش ہی کی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
|