الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
40. باب مَا جَاءَ فِي الطَّوَافِ رَاكِبًا
باب: سواری پر طواف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال الصواف البصري، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، وعبد الوهاب الثقفي، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " طاف النبي صلى الله عليه وسلم على راحلته فإذا انتهى إلى الركن اشار إليه ". قال: وفي الباب عن جابر، وابي الطفيل، وام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، وقد كره قوم من اهل العلم ان يطوف الرجل بالبيت وبين الصفا، والمروة راكبا إلا من عذر، وهو قول الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَإِذَا انْتَهَى إِلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي الطُّفَيْلِ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَطُوفَ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا إِلَّا مِنْ عُذْرٍ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر بیت اللہ کا طواف کیا جب ۱؎ آپ حجر اسود کے پاس پہنچتے تو اس کی طرف اشارہ کرتے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، ابوالطفیل اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے بیت اللہ کا طواف، اور صفا و مروہ کی سعی سوار ہو کر کرنے کو مکروہ کہا ہے الا یہ کہ کوئی عذر ہو، یہی شافعی کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 61 (1612)، و62 (1613)، و74 (1632)، والطلاق 24 (5293)، سنن النسائی/الحج 160 (2958)، (تحفة الأشراف: 6050) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سواری پر طواف آپ نے اس لیے کیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ سے حج کے مسائل پوچھ سکیں کیونکہ لوگ آپ کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے تھے۔
۲؎: یہ اشارہ آپ اپنی چھڑی سے کرتے تھے پھر اسے چوم لیتے تھے جیسا کہ ابوالطفیل رضی الله عنہ کی روایت میں ہے جو صحیح مسلم میں آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2948)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.