الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
21. باب مَا جَاءَ فِي الْجُمَّةِ وَاتِّخَاذِ الشَّعَرِ
باب: کندھوں تک لٹکنے والے بالوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن حميد، عن انس، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ربعة ليس بالطويل ولا بالقصير، حسن الجسم، اسمر اللون، وكان شعره ليس بجعد ولا سبط، إذا مشى يتوكا "، قال: وفي الباب، عن عائشة، والبراء، وابي هريرة، وابن عباس، وابي سعيد، وجابر، ووائل بن حجر، وام هانئ، قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، من حديث حميد.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبْعَةً لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، حَسَنَ الْجِسْمِ، أَسْمَرَ اللَّوْنِ، وَكَانَ شَعْرُهُ لَيْسَ بِجَعْدٍ وَلَا سَبْطٍ، إِذَا مَشَى يَتَوَكَّأُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأُمِّ هَانِئٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قد تھے، آپ نہ لمبے تھے نہ کوتاہ قد، گندمی رنگ کے سڈول جسم والے تھے، آپ کے بال نہ گھونگھریالے تھے نہ سیدھے، آپ جب چلتے تو پیر اٹھا کر چلتے جیسا کوئی اوپر سے نیچے اترتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے حمید کی روایت سے انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، براء، ابوہریرہ، ابن عباس، ابوسعید، جابر، وائل بن حجر اور ام ہانی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر: صحیح البخاری/المناقب 23 (3547)، (تحفة الأشراف: 720) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (1 و 2)
حدیث نمبر: 1755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، وكان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي من غير وجه عن عائشة، انها قالت: " كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد "، ولم يذكروا فيه هذا الحرف، " وكان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة "، وعبد الرحمن بن ابي الزناد ثقة، كان مالك بن انس يوثقه ويامر بالكتابة عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ لَهُ شَعْرٌ فَوْقَ الْجُمَّةِ وَدُونَ الْوَفْرَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ "، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ هَذَا الْحَرْفَ، " وَكَانَ لَهُ شَعْرٌ فَوْقَ الْجُمَّةِ وَدُونَ الْوَفْرَةِ "، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ثِقَةٌ، كَانَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يُوَثِّقُهُ وَيَأْمُرُ بِالْكِتَابَةِ عَنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھی، آپ کے بال «جمہ» سے چھوٹے اور «وفرہ» سے بڑے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- دوسری سندوں سے یہ حدیث عائشہ سے یوں مروی ہے، کہتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھی، راویوں نے اس حدیث میں یہ جملہ نہیں بیان کیا ہے، «وكان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة»
۳- عبدالرحمٰن بن ابی زناد ثقہ ہیں، مالک بن انس ان کی توثیق کرتے تھے اور ان کی روایت لکھنے کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الترجل 9 (4187)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3635)، (تحفة الأشراف: 17019) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «جمہ»: ایسے بال جو کندھوں تک لٹکتے ہیں، اور «وفرہ» کان کی لو تک لٹکنے والے بال کو کہتے ہیں، بال تین طرح کے ہوتے ہیں: «جمہ»، «وفرہ»، اور «لمہ»، «لمة»: ایسے بال کو کہتے ہیں جو کان کی لو سے نیچے اور کندھوں سے اوپر ہوتا ہے، (یعنی «وفرہ» سے بڑے اور «جمہ» سے جھوٹے) بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بال «جمہ» یعنی کندھوں تک لٹکنے والے تھے، ممکن ہے کبھی «جمہ» رکھتے تھے اور کبھی «لمہ» نیز کبھی «وفرہ» بھی رکھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (604 و 3635)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.