الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
16. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْخَاتَمِ فِي الْيَمِينِ
باب: داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1741
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صنع خاتما من ذهب فتختم به في يمينه، ثم جلس على المنبر، فقال: إني كنت اتخذت هذا الخاتم في يميني، ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم "، قال: وفي الباب، عن علي، وجابر، وعبد الله بن جعفر، وابن عباس، وعائشة، وانس، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث عن نافع، عن ابن عمر، نحو هذا من غير هذا الوجه، ولم يذكر فيه انه تختم في يمينه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَتَخَتَّمَ بِهِ فِي يَمِينِهِ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ اتَّخَذْتُ هَذَا الْخَاتَمَ فِي يَمِينِي، ثُمَّ نَبَذَهُ وَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَ هَذَا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَنَّهُ تَخَتَّمَ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث بواسطہ نافع ابن عمر سے دوسری سند سے اسی طرح آئی ہے، اس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ آپ نے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی،
۲- اس باب میں علی، جابر، عبداللہ بن جعفر، ابن عباس، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 45 (5865)، و 46 (5866)، و 47 (5867)، و 50 (5873)، و 53 (5876)، والأیمان والنذور 6 (6651)، والاعتصام 4 (7298)، صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، سنن ابی داود/ الخاتم 1 (4218)، سنن النسائی/الزینة 43 (5167)، و 53 (5217-5221)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639)، (تحفة الأشراف: 8471)، و مسند احمد (2/18، 68، 96، 127) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے، ان میں سے افضل کون سا ہے، اس کے بارے میں اختلاف ہے، اکثر فقہاء کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے، اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے، سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (84)
حدیث نمبر: 1742
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن محمد بن إسحاق، عن الصلت بن عبد الله بن نوفل، قال: رايت ابن عباس يتختم في يمينه، ولا إخاله إلا قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتختم في يمينه "، قال ابو عيسى: قال محمد بن إسماعيل: حديث محمد بن إسحاق، عن الصلت بن عبد الله بن نوفل، حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَلَا إِخَالُهُ إِلَّا قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
صلت بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا: صلت بن عبداللہ بن نوفل کے واسطہ سے محمد بن اسحاق کی روایت حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 5 (4229)، (تحفة الأشراف: 5686) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (3 / 303 - 304)، مختصر الشمائل (80)
حدیث نمبر: 1743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: " كان الحسن والحسين يتختمان في يسارهما "، هذا حديث حسن صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " كَانَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَتَخَتَّمَانِ فِي يَسَارِهِمَا "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
محمد الباقر کہتے ہیں کہ حسن اور حسین اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 3408 و 3411) (صحیح موقوف)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف مختصر الشمائل (82)
حدیث نمبر: 1744
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، قال: رايت ابن ابي رافع يتختم في يمينه، فسالته عن ذلك، فقال: رايت عبد الله بن جعفر يتختم في يمينه، وقال عبد الله بن جعفر: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يتختم في يمينه "، قال: وقال محمد بن إسماعيل: هذا اصح شيء روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ "، قَالَ: وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: هَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ.
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا تو اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 48 (5207)، سنن ابن ماجہ/اللباس 42 (3647)، (تحفة الأشراف: 5222)، و مسند احمد (1/204)، والمؤلف في الشمائل13 (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبد الرحمن بن ابی رافع“ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی الله عنہ کے لڑکے عبدالرحمن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3747)
حدیث نمبر: 1745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صنع خاتما من ورق فنقش فيه محمد رسول الله، ثم قال: لا تنقشوا عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح حسن، ومعنى قوله: " لا تنقشوا عليه ": نهى ان ينقش احد على خاتمه محمد رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا تَنْقُشُوا عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " لَا تَنْقُشُوا عَلَيْهِ ": نَهَى أَنْ يَنْقُشَ أَحَدٌ عَلَى خَاتَمِهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنائی، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا، پھر فرمایا: تم لوگ اپنی انگوٹھی پر یہ نقش مت کرانا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ «لا تنقشوا عليه» کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے منع فرمایا کوئی دوسرا اپنی انگوٹھی پر «محمد رسول الله» نقش کرائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 50 (5872)، و 51 (5874)، و 54 (5877)، سنن النسائی/الزینة 50 (5211)، و 78 (5283)، و 79 (5284)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3640)، (تحفة الأشراف: 480)، و مسند احمد (3/101، 161) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1744)
حدیث نمبر: 1746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا سعيد بن عامر، والحجاج بن منهال، قالا: حدثنا همام، عن ابن جريج، عن الزهري، عن انس، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء نزع خاتمه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 10 (19)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، و مسند احمد (3/99، 101، 282)، والمؤلف الشمائل 11 (88) (ضعیف) (بطریق ”الزهري عن أنس“ اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کر دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم 4)»

وضاحت:
۱؎: ایسا اس لیے کرتے تھے کیونکہ اس پر «محمد رسول اللہ» نقش تھا، معلوم ہوا کہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیئے جس کی بےحرمتی ہو، مثلاً اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (303) // ضعيف ابن ماجة برقم (61)، ضعيف أبي داود (5 / 19)، ضعيف سنن النسائي (400 / 5213)، المشكاة (343)، ضعيف الجامع الصغير بلفظ " وضع " (4390) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.