الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
18. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1891
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا عبد الله بن عمر، عن عيسى بن عبد الله بن انيس، عن ابيه، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم قام إلى قربة معلقة فخنثها ثم شرب من فيها "، قال: وفي الباب عن ام سليم، قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بصحيح، وعبد الله بن عمر العمري يضعف في الحديث، ولا ادري سمع من عيسى ام لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَى قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ فَخَنَثَهَا ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلَا أَدْرِي سَمِعَ مِنْ عِيسَى أَمْ لَا.
عبداللہ بن انیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے پاس گئے، اسے جھکایا، پھر اس کے منہ سے پانی پیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ام سلیم سے بھی روایت ہے (جو آگے آ رہی ہے)،
۲- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے، عبداللہ بن عمر حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، میں نہیں جانتا ہوں کہ انہوں نے عیسیٰ سے حدیث سنی ہے یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 15 (3721)، (تحفة الأشراف: 5149) (منکر) (سند میں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں، اور یہ حدیث پچھلی صحیح حدیث کے برخلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر، ضعيف أبي داود // 797 / 3721 //
حدیث نمبر: 1892
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن يزيد بن جابر، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن جدته كبشة، قالت: " دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب من في قربة معلقة قائما فقمت إلى فيها فقطعته "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، ويزيد بن يزيد بن جابر هو اخو عبد الرحمن بن يزيد بن جابر وهو اقدم منه موتا.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةَ، قَالَتْ: " دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَهُوَ أَقْدَمُ مِنْهُ مَوْتًا.
کبشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہو کر پانی پیا، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3423)، (تحفة الأشراف: 18049)، و مسند احمد (6/434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنے پاس تبرکاً رکھنے کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4281)، مختصر الشمائل (182)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.