الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
69. باب مَا جَاءَ فِي خُلُقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن ثابت، عن انس، قال: " خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما قال لي اف قط، وما قال لشيء صنعته لم صنعته ولا لشيء تركته لم تركته، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم مناحسن الناس خلقا، ولا مسست خزا قط ولا حريرا ولا شيئا كان الين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا شممت مسكا قط ولا عطرا كان اطيب من عرق رسول الله صلى الله عليه وسلم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، والبراء، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْأَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، وَلَا مَسَسْتُ خَزًّا قَطُّ وَلَا حَرِيرًا وَلَا شَيْئًا كَانَ أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمَمْتُ مِسْكًا قَطُّ وَلَا عِطْرًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْبَرَاءِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، آپ نے کبھی مجھے اف تک نہ کہا، اور نہ ہی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو: تم نے ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو تم نے ایسا کیوں نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے آدمی تھے، میں نے کبھی کوئی ریشم، حریر یا کوئی چیز آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم اور ملائم نہیں دیکھی اور نہ کبھی میں نے کوئی مشک یا عطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے سے زیادہ خوشبودار دیکھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور براء رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 25 (2728)، والمناقب 23 (3561)، والأدب 39 (6038)، والدیات 27 (6911) (في جمیع المواضع بالشطر الأول فحسب)، صحیح مسلم/الفضائل 13 (2310) (بالشطر الأول فحسب) و21 (2330) (بالشطر الأخیر)، سنن ابی داود/ الأدب 1 (47773) (في سیاق طویل بالشطر الأول فحسب) (تحفة الأشراف: 264)، و مسند احمد (3/101، 124، 174، 200، 227، 221، 255) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (296)
حدیث نمبر: 2016
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت ابا عبد الله الجدلي، يقول: سالت عائشة عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " لم يكن فاحشا ولا متفحشا، ولا صخابا في الاسواق، ولا يجزي بالسيئة السيئة، ولكن يعفو ويصفح "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبد الله الجدلي اسمه عبد بن عبد، ويقال: عبد الرحمن بن عبد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيَّ، يَقُولُ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ بْنُ عَبْدٍ، وَيُقَالُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ.
ابوعبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو، بدکلامی کرنے والے اور بازار میں چیخنے والے نہیں تھے، آپ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ عفو و درگزر فرما دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوعبداللہ جدلی کا نام عبد بن عبد ہے، اور عبدالرحمٰن بن عبد بھی بیان کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17794)، وانظر: مسند احمد (6/174، 236، 246) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق اور کمال شرافت کا بیان ہے، اور اس بات کی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برائی اور تکلیف پہنچانے والے سے عفو و درگذر سے کام لیتے تھے نہ کہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (298)، المشكاة (5820)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.