الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الوصايا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Chapters On Wasaya (Wills and Testament)
7. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَصَدَّقُ أَوْ يُعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ
باب: مرتے وقت صدقہ کرنے والے اور غلام آزاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي حبيبة الطائي، قال: اوصى إلي اخي بطائفة من ماله فلقيت ابا الدرداء، فقلت: إن اخي اوصى إلي بطائفة من ماله فاين ترى لي وضعه في الفقراء او المساكين او المجاهدين في سبيل الله، فقال: اما انا فلو كنت لم اعدل بالمجاهدين، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " مثل الذي يعتق عند الموت، كمثل الذي يهدي إذا شبع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي حَبِيبَةَ الطَّائِيِّ، قَالَ: أَوْصَى إِلَيَّ أَخِي بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِهِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخِي أَوْصَى إِلَيَّ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِهِ فَأَيْنَ تَرَى لِي وَضْعَهُ فِي الْفُقَرَاءِ أَوِ الْمَسَاكِينِ أَوِ الْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَمَّا أَنَا فَلَوْ كُنْتُ لَمْ أَعْدِلْ بِالْمُجَاهِدِينَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَثَلُ الَّذِي يَعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ، كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي إِذَا شَبِعَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوحبیبہ طائی کہتے ہیں کہ میرے بھائی نے اپنے مال کے ایک حصہ کی میرے لیے وصیت کی، میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے ملاقات کی اور کہا: میرے بھائی نے اپنے مال کے ایک حصہ کی میرے لیے وصیت کی ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟ میں اسے کہاں خرچ کروں، فقراء میں، مسکینوں میں یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں میں؟ انہوں نے کہا: میری بات یہ ہے کہ اگر تمہاری جگہ میں ہوتا تو مجاہدین کے برابر کسی کو نہ سمجھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرتا ہے اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو آسودہ ہونے کے بعد ہدیہ کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العتق 15 (3968)، سنن النسائی/الوصایا 1 (3616) (تحفة الأشراف: 10970)، و مسند احمد (5/197)، (6/447) (ضعیف) (سند میں ابو حبیبہ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1322)، المشكاة (1871 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 2124
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة اخبرته، ان بريرة جاءت تستعين عائشة في كتابتها، ولم تكن قضت من كتابتها شيئا، فقالت لها عائشة: ارجعي إلى اهلك فإن احبوا ان اقضي عنك كتابتك، ويكون لي ولاؤك فعلت، فذكرت ذلك بريرة لاهلها فابوا، وقالوا: إن شاءت ان تحتسب عليك، ويكون لنا ولاؤك فلتفعل، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابتاعي فاعتقي، فإنما الولاء لمن اعتق "، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " ما بال اقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له وإن اشترط مائة مرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن عائشة، والعمل على هذا عند اهل العلم: ان الولاء لمن اعتق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ لِي وَلَاؤُكِ فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ، وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ فَلْتَفْعَلْ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ "، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ اپنے زر کتابت کے بارے میں ان سے تعاون مانگنے آئیں اور زر کتابت میں سے کچھ نہیں ادا کیا تھا۔ ام المؤمنین عائشہ نے ان سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری زر کتابت ادا کر دوں اور تمہاری ولاء (میراث) کا حق مجھے حاصل ہو، تو میں ادا کر دوں گی۔ بریرہ نے اپنے گھر والوں سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا: اگر وہ چاہتی ہوں کہ تمہیں آزاد کر کے ثواب حاصل کریں اور تمہارا حق ولاء (میراث) ہمارے لیے ہو تو وہ تمہیں آزاد کر دیں، ام المؤمنین عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے خریدو اور آزاد کر دو اس لیے کہ حق ولاء (میراث) اسی کو حاصل ہے جو آزاد کرے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں موجود نہیں؟ جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں موجود نہیں تو وہ اس کا مستحق نہیں ہو گا، اگرچہ وہ سو بار شرط لگائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- عائشہ رضی الله عنہا سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آزاد کرنے والے ہی کو حق ولاء (میراث) حاصل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 70 (456)، والزکاة 61 (1493)، والبیوع 67 (92155، 73 (2168)، والعتق 10 (2536)، والمکاتب 1 (2560)، و 2 (2561)، و 3 (2563)، و4 (2564)، و 5 (2565)، والھبة 7 (2578)، والشروط 7 (2717)، و10 (2726)، و13 (2729)، و 17 (2735)، والطلاق 17 (5284)، والأطعمة: 31 (5430)، والکفارات 8 (6717)، والفرائض 20 (6754)، و 22 (6758)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/ الفرائض 12 (2915، 2916)، والعتق 2 (3929)، سنن النسائی/الزکاة 99 (2615)، والطلاق 29 (3478)، و30 (3479، 3480)، و31 (3481، 3484)، والبیوع 78 (4646-4648) (تحفة الأشراف: 16580)، و مسند احمد (6/42، 46، 170، 172، 175) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2521)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.