الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الوصايا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Chapters On Wasaya (Wills and Testament)
2. باب مَا جَاءَ فِي الضِّرَارِ فِي الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت کرنے میں ورثاء کو نقصان نہ پہنچانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا نصر بن علي وهو جد هذا النضر، حدثنا الاشعث بن جابر، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة انه حدثه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الرجل ليعمل والمراة بطاعة الله ستين سنة، ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار "، ثم قرا علي ابو هريرة: من بعد وصية يوصى بها او دين غير مضار وصية من الله إلى قوله وذلك الفوز العظيم سورة النساء آية 12 ـ 13، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، ونصر بن علي الذي روى عن الاشعث بن جابر هو جد نصر بن علي الجهضمي.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ جَدُّ هَذَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ وَالْمَرْأَةُ بِطَاعَةِ اللَّهِ سِتِّينَ سَنَةً، ثُمَّ يَحْضُرُهُمَا الْمَوْتُ فَيُضَارَّانِ فِي الْوَصِيَّةِ فَتَجِبُ لَهُمَا النَّارُ "، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ أَبُو هُرَيْرَةَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ سورة النساء آية 12 ـ 13، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الَّذِي رَوَى عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ جَابِرٍ هُوَ جَدُّ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد اور عورت ساٹھ سال تک اللہ کی اطاعت کرتے ہیں پھر ان کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ وصیت کرنے میں (ورثاء کو) نقصان پہنچاتے ہیں ۱؎، جس کی وجہ سے ان دونوں کے لیے جہنم واجب ہو جاتی ہے، پھر ابوہریرہ نے «من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار وصية من الله» سے «ذلك الفوز العظيم» ۲؎ تک آیت پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- نصر بن علی جنہوں نے اشعث بن جابر سے روایت کی ہے وہ نصر بن علی جہضمی کے دادا ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الوصایا 3 (2867)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 3 (2734) (تحفة الأشراف: 13495) (ضعیف) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: نقصان پہنچانے کی صورت یہ ہے کہ تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کر دی یا ورثاء میں سے کسی ایک کو سارا مال ہبہ کر دیا یا وصیت سے پہلے وہ جھوٹ کا سہارا لے کر اپنے اوپر دوسروں کا قرض ثابت کرے، ظاہر ہے ان تمام صورتوں میں ورثاء نقصان سے دوچار ہوں گے، اس لیے اس کی سزا بھی سخت ہے۔
۲؎: اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار ہے، یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ جنتوں میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے (النساء: ۱۲-۱۳)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2704) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (591)، المشكاة (3075)، ضعيف الجامع الصغير (1457)، ضعيف أبي داود (614 / 2867) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.