الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
29. باب مَا جَاءَ فِي الزَّهَادَةِ فِي الدُّنْيَا
باب: دنیا سے بے رغبتی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا عمرو بن واقد، حدثنا يونس بن حلبس، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الزهادة في الدنيا ليست بتحريم الحلال ولا إضاعة المال، ولكن الزهادة في الدنيا ان لا تكون بما في يديك اوثق مما في يدي الله، وان تكون في ثواب المصيبة إذا انت اصبت بها ارغب فيها لو انها ابقيت لك " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وابو إدريس الخولاني اسمه عائذ الله بن عبد الله، وعمرو بن واقد منكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيمِ الْحَلَالِ وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَلَكِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ مِمَّا فِي يَدَيِ اللَّهِ، وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ اسْمُهُ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابوذر غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آدمی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کر لے اور مال کو برباد کر دے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو مال تمہارے ہاتھ میں ہے، اس پر تم کو اس مال سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے اور تمہیں مصیبت کے ثواب کی اس قدر رغبت ہو کہ جب تم مصیبت میں گرفتار ہو جاؤ تو خواہش کرو کہ یہ مصیبت باقی رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- راوی حدیث عمرو بن واقد منکرالحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 1 (4100) (تحفة الأشراف: 11925) (ضعیف جداً) (سند میں عمرو بن واقد متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (4100) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (894)، المشكاة (5301 / التحقيق الثاني)، ضعيف الجامع الصغير (3194) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.