الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
17. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو النضر، حدثنا بكر بن خنيس، عن ليث بن ابي سليم، عن زيد بن ارطاة، عن ابي امامة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما اذن الله لعبد في شيء افضل من ركعتين يصليهما، وإن البر ليذر على راس العبد ما دام في صلاته، وما تقرب العباد إلى الله بمثل ما خرج منه "، قال ابو النضر: يعني القرآن، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وبكر بن خنيس قد تكلم فيه ابن المبارك وتركه في آخر امره، وقد روي هذا الحديث عن زيد بن ارطاة، عن جبير بن نفير، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَذِنَ اللَّهُ لِعَبْدٍ فِي شَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا، وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَى رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ، وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ "، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: يَعْنِي الْقُرْآنَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَبَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَتَرَكَهُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندے کی کوئی بات اتنی زیادہ توجہ اور ہمہ تن گوش ہو کر نہیں سنتا جتنی دو رکعتیں پڑھنے والے بندے کی سنتا ہے، اور بندہ جب تک نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اس کے سر پر نیکی کی بارش ہوتی رہتی ہے، اور بندے اللہ عزوجل سے (کسی چیز سے) اتنا قریب نہیں ہوتے جتنا اس چیز سے جو اس کی ذات سے نکلی ہے، ابونضر کہتے ہیں: آپ اس قول سے قرآن مراد لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- بکر بن خنیس کے بارے میں ابن مبارک نے کلام کیا ہے اور آخر امر یعنی بعد میں (ان کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) ان سے روایت کرنی چھوڑ دی تھی،
۳- یہ حدیث زید بن ارطاۃ کے واسطہ سے جبیر بن نفیر سے مروی ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4863)، وانظر مسند احمد (5/268) (ضعیف) (سند میں بکر بن خنیس سے بہت ہی غلطیاں ہوئی ہیں، اور لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1332)، الضعيفة (1957) // ضعيف الجامع الصغير (4993) //
حدیث نمبر: 2912
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك إسحاق بن منصور، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن معاوية، عن العلاء بن الحارث، عن زيد بن ارطاة، عن جبير بن نفير، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنكم لن ترجعوا إلى الله بافضل مما خرج منه "، يعني القرآن.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ لَنْ تَرْجِعُوا إِلَى اللَّهِ بِأَفْضَلَ مِمَّا خَرَجَ مِنْهُ "، يَعْنِي الْقُرْآنَ.
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی طرف رجوع کرنے کے لیے قرآن سے بڑھ کر کوئی اور ذریعہ نہیں پا سکتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المراسیل (103) (تحفة الأشراف: 18471) (ضعیف) (جبیر بن نفیر تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت مرسل ہے، تراجع الالبانی 193)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة أيضا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.