الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد
جہاد کے فضائل و مسائل
کون سے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے یہاں قابلِ قبول نہیں
حدیث نمبر: 516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا ابن جريج، عن يونس بن يوسف، نا سليمان بن يسار، قال: تفرق الناس عن ابي هريرة، فقال له: ناتل اخو اهل الشام: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اول الناس يقضى فيه يوم القيامة ثلاثة: رجل استشهد، فاتى الله به فعرفه نعمه فعرفها، فقال له: فما عملت فيها؟ قال: قاتلت في سبيلك حتى استشهدت، فقال: كذبت، ولكن قاتلت ليقال: هو جريء، فقد قيل ذاك، ثم امر فيسحب على وجهه إلى النار، واتى الله برجل قد تعلم العلم وعلمه وقد قرا القرآن، فعرفه نعمه فعرفها فقال له: ما عملت فيها؟ فقال: تعلمت القرآن وعلمته فيك، وقرات القرآن، فقال: كذبت ولكنك تعلمت؛ ليقال: فلان عالم، وفلان قارئ، فقد قيل ذاك، ثم امر فيسحب به على وجهه إلى النار، واتى برجل قد اعطاه الله من انواع المال كله فعرفه نعمه فيها فعرفها، قال: فما عملت فيها؟ فقال: ما تركت شيئا من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها، فقال: كذبت ولكنك اردت ان يقال: هو جواد، فقد قيل ذاك، ثم امر به فيسحب به على وجهه إلى النار".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يُوسُفَ، نا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ لَهُ: نَأْتِلٌ أَخُو أَهْلِ الشَّامِ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَوَّلُ النَّاسِ يُقْضَى فِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأَتَى اللَّهُ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، فَقَالَ لَهُ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، فَقَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنْ قَاتَلْتَ لِيُقَالَ: هُوَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، وَأَتَى اللَّهُ بِرَجُلٍ قَدْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا فَقَالَ لَهُ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ فَقَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ وَعَلَّمْتُهُ فِيكَ، وَقَرَأْتُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ؛ لِيُقَالَ: فُلَانٌ عَالِمٌ، وَفُلَانٌ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ فَيُسْحَبُ بِهِ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، وَأَتَى بِرَجُلٍ قَدْ أَعْطَاهُ اللَّهُ مِنْ أَنْوَاعِ الْمَالِ كُلِّهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فِيهَا فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ فَقَالَ: مَا تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيْهَا، فَقَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ: هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَيُسْحَبُ بِهِ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن سب سے پہلے تین آدمیوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا: ایک شہید، اسے اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا، وہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ اسے فرمائے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تمہاری راہ میں قتال کیا حتیٰ کہ میں شہید کر دیا گیا، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ کہتے ہو، تم نے تو اس لیے قتال کیا تھا کہ شہرت ہو، لوگ کہیں جری شخص ہے، پس وہ مشہوری ہو گئی، پھر اس کے متعلق حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ ایک اور آدمی اللہ کے حضور لایا جائے گا جس نے علم حاصل کیا اور اس کی تعلیم دی، اس نے قرآن کی قرأت کی، پس وہ اپنی نعمتیں اسے یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ اسے کہے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے قرآن کی تعلیم حاصل کی، تیری خاطر اس کی تعلیم دی اور قرآن کی قرأت کی، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ بولتے ہو، تم نے تو اس لیے تعلیم حاصل کی تھی کہ کہا جائے: فلاں عالم ہے، فلاں قاری ہے، پس یہ کہہ دیا گیا، پھر وہ حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا، پھر ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جسے اللہ نے ہر قسم کا مال عطا کیا ہو گا، وہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ فرمائے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں نے ایسی کوئی جگہ اور راہ نہیں چھوڑی جہاں خرچ کرنا تجھے پسند ہو اور میں نے وہاں خرچ نہ کیا ہو، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ کہتے ہو، تم نے ارادہ کیا تھا کہ کہا جائے: وہ سخی ہے، تو وہ کہہ دیا گیا، پھر اس کے متعلق حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب من قاتل للرياء الخ، رقم: 1905. مسند احمد: 321/2. سنن نسائي، رقم: 3137.»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.