الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
7. باب الاِسْتِثْنَاءِ في الْيَمِينِ:
قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا حماد بن سلمة، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: "من حلف على يمين، ثم قال: إن شاء الله، فقد استثنى".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَدِ اسْتَثْنَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی قسم کھائے پھر ان شاء اللہ کہہ لے تو اس نے استثناء کر لیا۔ (یعنی اب اگر قسم پوری نہ کرے تو بھی اس پر کفارہ لازم و واجب نہ ہوگا۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2387]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1531]، [نسائي 3802]، [ابن ماجه 2106]، [ابن حبان 4339]، [موارد الظمآن 1183]، [الحميدي 707]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: "من حلف على يمين، ثم قال: إن شاء الله، فهو بالخيار: إن شاء فعل، وإن شاء لم يفعل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ: إِنْ شَاءَ فَعَلَ، وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَفْعَلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی کام پر قسم کھائے اور ساتھ ہی ان شاء الله بھی کہے تو اس کو اختیار ہے چاہے تو قسم پوری کرے اور چاہے تو پوری نہ کرے (یعنی قسم توڑ دے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2388]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج پیچھے گزر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4342]، [موارد الظمآن 1184]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2378 سے 2380)
اس حدیث کی رو سے قسم کھانے والا ساتھ ہی اگر ان شاء اللہ کہہ دے تو ایسی قسم توڑ دینے پر کفارہ نہیں ہوگا، کیونکہ قسم کو جب مشیت الٰہی سے مقید کر دیا جائے تو وہ قسم بالاتفاق منعقد نہیں ہوتی، لہٰذا جب منعقد ہی نہیں ہوئی تو پھر اس کے توڑنے پر کفارہ کا کیا سوال۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اللہ کی قسم! میں قریش سے جہاد کروں گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہا نہیں کیا حالانکہ قسم کا تقاضہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور جہاد کریں، کیونکہ ان شاء اللہ کہہ دیا تھا اس لئے جہاد نہیں کیا، اور کفار بھی نہیں دیا، اگر کفارے سے بچنا ہو تو قسم کے ساتھ ہی ان شاء اللہ کہنا چاہئے۔
بعض علماء نے کہا ہے کہ اگر کچھ دیر کے بعد ان شاء اللہ کہا تو اختیار نہیں ہوگا اور قسم توڑنے پر کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.