الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
2. باب في كَفَّارَةِ النَّذْرِ:
نذر کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن زحر، عن ابي سعيد الرعيني، عن عبد الله بن مالك، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: نذرت اختي ان تحج لله ماشية غير مختمرة، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: "مر اختك فلتختمر، ولتركب، ولتصم ثلاثة ايام".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَحُجَّ لِلَّهِ مَاشِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کی بہن نے نذر مانی کہ وہ حج کے لئے پیدل اور ننگے سر جائے گی، میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بہن سے کہو سر ڈھانپ لے اور سوار ہو جائے اور تین دن کے روزے رکھے۔ (یعنی نذر پوری نہ کرنے کا کفارہ دے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبيد الله بن زحر وأبو سعيد الرعيني هو: جعثل بن هاعان. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2379]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1866]، [مسلم 1644]، [أبوداؤد 3299]، [ترمذي 1544]، [نسائي 3823]، [ابن ماجه 2134]، [أبويعلی 1753]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبيد الله بن زحر وأبو سعيد الرعيني هو: جعثل بن هاعان. والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 2372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا همام، اخبرني قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس: ان اخت عقبة نذرت ان تمشي إلى البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله لغني عن نذر اختك، لتركب ولتهد هديا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِكَ، لِتَرْكَبْ وَلْتُهْدِ هَدْيًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے نذر مانی کہ بیت اللہ شریف پیدل چل کر جائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ غنی ہے تمہاری بہن کی نذر سے، اس کو چاہیے کہ سوار ہو جائے اور کفارے میں ایک ہدی ذبح کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2380]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3295]، [أحمد 239/1]، [طبراني 308/11، 11828]، [ابن الجارود 936]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2370 سے 2372)
اس حدیث کی رو سے اگر کسی نے بیت اللہ کی طرف پیدل ننگے پاؤں چل کر جانے کی یا عورت نے ننگے سر چلنے کی نذر مانی ہو تو ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری اور لازمی نہیں، خواہ چل کر جانے سے عاجز بھی نہ ہو، لیکن اسے کفارہ یمین ادا کرنا ہوگا، پہلی حدیث میں تین روزے رکھنے کا حکم ہے اور دوسری حدیث میں ایک ہدی ذبح کرنے کا حکم ہے، لہٰذا معصیت میں یا عدم قدرت کی نذر میں نذر کو پورا کرنا ضروری نہیں اور کفارہ ادا کرنا واجب و ضروری ہے جو قسم کا کفارہ ہے، یہی زیادہ صحیح ہے، اور اگر وہ نذر حج سے متعلق ہے تو ہدی ذبح کرے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن ابي عمرو، عن الاعرج، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ادرك شيخا يمشي بين ابنيه، فقال:"ما شان هذا الشيخ؟"، فقال ابناه: نذر ان يمشي، فقال: "اركب، فإن الله غني عنك وعن نذرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ:"مَا شَأْنُ هَذَا الشَّيْخِ؟"، فَقَالَ ابْنَاهُ: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، فَقَالَ: "ارْكَبْ، فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے صحابی کو اپنے دو بیٹوں کے درمیان پیدل چلتا پایا تو پوچھا کہ ان بزرگ کو کیا ہوا؟ (جوتمہارا سہارا لے کر چلتے ہیں) اس کے بیٹوں نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انہوں نے (حج کے لئے) پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بزرگ! سوار ہوجاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ غنی ہے تم سے اور تمہاری نذر سے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت نہیں۔ بخاری شریف میں ہے: الله تعالیٰ اس سے بے پرواہ (غنی) ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2381]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6701]، [مسلم 1643]، [أبوداؤد 3301]، [ابن ماجه 2135]، [أبويعلی 6354]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2372)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ انسان جس چیز کی طاقت نہ رکھتا ہو اس کی نذر مانے تو اسے پورا کرنا ضروری نہیں، اس حدیث میں کفارے کا ذکر نہیں ہے لیکن اوپر دوسری احادیث میں صحیح سند سے کفارے کا ذکر آیا ہے، اس لئے کفارہ یمین دینا واجب ہے، مسلم اور ترمذی میں ہے کہ نذر کا کفار قسم کا کفارہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.