صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
19. باب مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ أَرْبَعُونَ شُفِّعُوا فِيهِ:
باب: جس میت کی چالیس لوگ نماز جنازہ پڑھیں ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔
ترقیم عبدالباقی: 948 ترقیم شاملہ: -- 2199
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، والوليد بن شجاع السكوني ، قال الْوَلِيدُ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ، فَقَالَ: يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَعْرُوفٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا: مجھے حدیث سنائی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہمیں حدیث سنائی، ابن وہب نے، انہوں نے کہا: مجھے ابوصخر نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کہا: ”کریب! دیکھو اس کے (جنازے کے) لیے کتنے لوگ جمع ہو چکے ہیں۔“ میں باہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خاطر (خاصے) لوگ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلاع دی۔ انہوں نے پوچھا: تو کہتے ہو کہ وہ چالیس ہوں گے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں۔ تو انہوں نے فرمایا: اس (میت) کو (گھر سے) باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بھی مسلمان فوت ہو جاتا ہے اور اس کے جنازے پر (ایسے) چالیس آدمی (نماز ادا کرنے کے لیے) کھڑے ہو جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتے تو اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فرما لیتا ہے۔“ ابن معروف کی روایت میں ہے: انہوں نے شریک بن ابی نمر سے، انہوں نے کریب سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی۔ (اس سند میں شریک کے والد اور ابونمر کے بیٹے عبداللہ کا نام لیے بغیر دادا کی طرف منسوب کرتے ہوئے شریک بن ابی نمر کہا گیا ہے۔) [صحيح مسلم/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 2199]
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلام حضرت کریب بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال مقام قدید یا مقام عسفان میں ہو گیا، تو انہوں نے کہا، اے کریب! دیکھو کس قدر بوگ جمع ہو چکے ہیں، میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خاطر کافی لوگ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی۔ انھوں نے پوچھا تیرے خیال میں وہ چالیس ہوں گے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ تو ابن عباس نے فرمایا: جنازہ باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس مسلمان آدمی کے انتقال ہو جائے اس کنماز ایسے چالیس آدمی پڑھیں جو اللہ تعالی کے ساتھ شریک نہ ٹھہراتےہوں (اور وہ نماز میں اس کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کریں) تو اللہ تعا لیٰ اس کے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما لیتا ہے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 2199]
ترقیم فوادعبدالباقی: 948
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

