صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب اللُّقَطَةِ
کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
1ق. باب مَعْرِفَةِ الْعِفَاصِ وَالْوِكَاءِ وَحُكْمِ ضَالَّةِ الْغَنَمِ وَالإِبِلِ
باب: گمشدہ چیز کا اعلان کرنا اور بھٹکی ہوئی بکری اور اونٹ کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني ، انه قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن اللقطة، فقال: اعرف عفاصها ووكاءها ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فشانك بها، قال: فضالة الغنم؟، قال: لك او لاخيك او للذئب، قال: فضالة الإبل؟، قال: ما لك ولها معها سقاؤها وحذاؤها ترد الماء وتاكل الشجر حتى يلقاها ربها "، قال يحيي: احسب قرات عفاصها.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟، قَالَ: لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟، قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا "، قَالَ يَحْيَي: أَحْسِبُ قَرَأْتُ عِفَاصَهَا.
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے، انہوں نے منبعث رضی اللہ عنہ کے مولیٰ یزید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے (کسی کی) گری، بھولی چیز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کے ڈھکنے/تھیلی اور بندھن کی شناخت کر لو، پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو، اگر اس کا مالک آ جائے (تو اسے دے دو) ورنہ اس کا جو چاہو کرو۔" اس نے کہا: گمشدہ بکری (کا کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے۔" اس نے پوچھا: تو گمشدہ اونٹ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارا اس سے کیا تعلق ہے؟ اس کی مشک اور اس کا موزہ اس کے ساتھ ہے، وہ (خود ہی) پانی پر پہنچتا ہے اور درخت (کے پتے) کھاتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لیتا ہے۔" (یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے میں نے عفاصہا پڑھا تھا۔ (بعض روایات میں "وکاءہا" (اس کا بندھن) ہے
حدیث نمبر: 4499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال ابن حجر: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني : " ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة، فقال: عرفها سنة ثم اعرف وكاءها وعفاصها، ثم استنفق بها، فإن جاء ربها فادها إليه، فقال: يا رسول الله فضالة الغنم؟، قال: خذها فإنما هي لك او لاخيك او للذئب، قال: يا رسول الله، فضالة الإبل؟، قال فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه او احمر وجهه، ثم قال: ما لك ولها معها حذاؤها وسقاؤها حتى يلقاها ربها "،وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ : " أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟، قَالَ: خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟، قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا "،
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے حدیث بیان کی، انہوں نے منبعث کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) یزید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کسی کی) گری پڑی چیز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: "ایک سال اس کا اعلان کرو، پھر اس کے بندھن اور تھیلی وغیرہ کی شناخت رکھو، پھر اس سے خرچ کرو، اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے دے دو۔" اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ بکری؟ آپ نے فرمایا: "اسے پکڑ لو، وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے۔" اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ اونٹ؟ کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے حتی کہ آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے۔۔ یا آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا۔ پھر فرمایا: "تمہار اس سے کیا تعلق؟ اس وقت تک کہ اس کا مالک اسے پا لے، اس کا موزہ اور اس کی مشک اس کے ساتھ ہے
حدیث نمبر: 4500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سفيان الثوري ، ومالك بن انس ، وعمرو بن الحارث وغيرهم، ان ربيعة بن ابي عبد الرحمنحدثهم بهذا الإسناد مثل حديث مالك، غير انه زاد قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، فساله عن اللقطة، قال: وقال عمرو: في الحديث " فإذا لم يات لها طالب فاستنفقها "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَغَيْرُهُمْ، أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِحَدَّثَهُمْ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ مَالِكٍ، غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ، قَالَ: وَقَالَ عَمْرٌو: فِي الْحَدِيثِ " فَإِذَا لَمْ يَأْتِ لَهَا طَالِبٌ فَاسْتَنْفِقْهَا "،
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے سفیان ثوری، مالک بن انس، عمرو بن حارث اور دیگر لوگوں نے خبر دی کہ ربیعہ بن ابی عبدالرحمان نے انہیں اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے یہ اضافہ کیا: کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں آپ کے ساتھ تھا، اس نے آپ سے کسی کی گری پڑی چیز کے بارے میں پوچھا۔ اور (ابن وہب نے) کہا: عمرو نے حدیث میں کہا: "جب اسے تلاش کرنے والا کوئی نہ آئے تو اسے خرچ کر لو
حدیث نمبر: 4501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن عثمان بن حكيم الاودي ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثني سليمان وهو ابن بلال ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، قال: سمعت زيد بن خالد الجهني , يقول: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديث إسماعيل بن جعفر غير انه قال: " فاحمار وجهه وجبينه وغضب " وزاد بعد قوله: " ثم عرفها سنة فإن لم يجئ صاحبها كانت وديعة عندك ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ , يَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " فَاحْمَارَّ وَجْهُهُ وَجَبِينُهُ وَغَضِبَ " وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: " ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا كَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَكَ ".
سلیمان بن بلال نے مجھے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے منبعث کے مولیٰ یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔۔ اس کے بعد اسماعیل بن جعفر کی حدیث کی طرح بیان کیا، مگر انہوں نے کہا: "تو آپ کا چہرہ اور پیشانی سرخ ہو گئے اور آپ غصہ ہوئے۔" اور انہوں نے اس قول"پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو۔" کے بعد۔۔ یہ اضافہ کیا: "اگر اس کا مالک نہ آیا تو وہ تمہارے پاس امانت ہو گی
حدیث نمبر: 4502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن يزيد مولى المنبعث، انه سمع زيد بن خالد الجهني صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة الذهب او الورق، فقال: " اعرف وكاءها وعفاصها ثم عرفها سنة، فإن لم تعرف، فاستنفقها ولتكن وديعة عندك، فإن جاء طالبها يوما من الدهر فادها إليه، وساله عن ضالة الإبل، فقال: ما لك ولها دعها، فإن معها حذاءها وسقاءها ترد الماء وتاكل الشجر حتى يجدها ربها، وساله عن الشاة، فقال: خذها فإنما هي لك او لاخيك او للذئب "،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ، فَقَالَ: " اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ، فَاسْتَنْفِقْهَا وَلْتَكُنْ وَدِيعَةً عِنْدَكَ، فَإِنْ جَاءَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنَ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا دَعْهَا، فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا وَسِقَاءَهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا، وَسَأَلَهُ عَنِ الشَّاةِ، فَقَالَ: خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ "،
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے منبعث کے مولیٰ یزید سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کے گرے یا بھولے ہوئے سونے اور چاندی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی تھیلی اور (باندھنے کی) رسی کی شناخت کر لو، پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو، اگر (کچھ بھی) نہ جان پاؤ تو اسے خرچ کر لو اور وہ تمہارے پاس امانت ہو گی، اگر کسی بھی دن اس کا طلب کرنے والا آ جائے تو اسے اس کی ادائیگی کر دو۔" اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارا اس سے کیا واسطہ؟ اس کا جوتا اور مشکیزہ اس کے ساتھ ہے، وہ مالک کے پا لینے تک (خود ہی) پانی پر آتا اور درخت کھاتا ہے۔ اس نے آپ سے بکری کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پکڑ لو، وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے
حدیث نمبر: 4503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا حبان بن هلال ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثني يحيى بن سعيد ، وربيعة الراي ابن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني : " ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن ضالة الإبل زاد ربيعة " فغضب حتى احمرت وجنتاه "، واقتص الحديث بنحو حديثهم وزاد " فإن جاء صاحبها فعرف عفاصها وعددها ووكاءها فاعطها إياه وإلا فهي لك ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَرَبِيعَةُ الرَّأْيِ ابْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ : " أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ زَادَ رَبِيعَةُ " فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ "، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ " فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَعَدَدَهَا وَوِكَاءَهَا فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ ".
حماد بن مسلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے یحییٰ بن سعید اور ربیعہ رائے بن ابو عبدالرحمان نے منبعث کے مولیٰ یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا۔ (اس روایت میں) ربیعہ نے اضافہ کیا: تو آپ غصے ہوئے حتی کہ آپ کے دونوں رخسار مبارک سرخ ہو گئے۔۔ اور انہوں نے انہی کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور (آخر میں) یہ اضافہ کیا: "اگر اس کا مالک آ جائے اور اس کی تھیلی، (اندر جو تھا اس کی) تعداد اور اس کے بندھن کو جانتا ہو تو اسے دے دو ورنہ وہ تمہاری ہے
حدیث نمبر: 4504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثني الضحاك بن عثمان ، عن ابي النضر ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن خالد الجهني ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة، فقال: " عرفها سنة، فإن لم تعترف، فاعرف عفاصها ووكاءها ثم كلها، فإن جاء صاحبها فادها إليه "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: " عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ لَمْ تُعْتَرَفْ، فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا ثُمَّ كُلْهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ "،
مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا: مجھے ضحاک بن عثمان نے ابونضر سے حدیث بیان کی، انہوں نے بسر بن سعید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کسی کی) گری اور بھولی ہوئی چیز کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک سال اس کی تشہیر کرو، اگر اس کی شناخت نہ ہو پائے (کوئی اسے اپنی چیز کی حیثیت سے نہ پہچان سکے) تو اس کی تھیلی اور بندھن کی شناخت کر لو، پھر اسے کھاؤ (استعمال کرو)، پھر اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے اس کی ادائیگی کر دو
حدیث نمبر: 4505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان بهذا الإسناد، وقال في الحديث " فإن اعترفت فادها وإلا فاعرف عفاصها ووكاءها وعددها ".وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ " فَإِنِ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا وَإِلَّا فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَدَدَهَا ".
ابوبکر حنفی نے ضحاک بن عثمان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے حدیث میں کہا: "اگر اسے پہچان لیا جائے تو ادا کر دو ورنہ اس کی تھیلی، بندھن، (جس) برتن (میں بند تھی) اور تعداد کی پہچان (محفوظ) رکھو
حدیث نمبر: 4506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثني ابو بكر بن نافع واللفظ له، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، قال: سمعت سويد بن غفلة " قال: خرجت انا وزيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة غازين، فوجدت سوطا فاخذته، فقالا لي: دعه، فقلت: لا ولكني اعرفه، فإن جاء صاحبه وإلا استمتعت به، قال: فابيت عليهما، فلما رجعنا من غزاتنا قضي لي اني حججت، فاتيت المدينة فلقيت ابي بن كعب ، فاخبرته بشان السوط وبقولهما، فقال: إني وجدت صرة فيها مائة دينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: عرفها حولا، قال: فعرفتها فلم اجد من يعرفها ثم اتيته، فقال: عرفها حولا، فعرفتها فلم اجد من يعرفها ثم اتيته، فقال: عرفها حولا، فعرفتها فلم اجد من يعرفها، فقال: احفظ عددها ووعاءها ووكاءها، فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها "، فاستمتعت بها، فلقيته بعد ذلك بمكة، فقال: لا ادري بثلاثة احوال او حول واحد،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ " قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ غَازِينَ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُهُ، فَقَالا لِي: دَعْهُ، فَقُلْتُ: لَا وَلَكِنِّي أُعَرِّفُهُ، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ، قَالَ: فَأَبَيْتُ عَلَيْهِمَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ غَزَاتِنَا قُضِيَ لِي أَنِّي حَجَجْتُ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَأَخْبَرْتُهُ بِشَأْنِ السَّوْطِ وَبِقَوْلِهِمَا، فَقَالَ: إِنِّي وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، قَالَ: فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا، فَقَالَ: احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِعَاءَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا "، فَاسْتَمْتَعْتُ بِهَا، فَلَقِيتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي بِثَلَاثَةِ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلٍ وَاحِدٍ،
محمد بن جعفر) غندر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ جہاد کے لیے نکلے، مجھے ایک کوڑا ملا تو میں نے اسے اٹھا لیا، ان دونوں نے مجھ سے کہا: اسے رہنے دو۔ میں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اس کا اعلان کروں گا، اگر اس کا مالک آ گیا (تو اسے دے دوں گا) ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤں گا۔ کہا: میں نے ان دونوں (کی بات ماننے) سے انکار کر دیا۔ جب ہم اپنی جنگ سے واپس ہوئے (تو) میرے مقدور میں ہوا کہ میں نے حج کرنا ہے، چنانچہ میں مدینہ آیا، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور انہیں کوڑے کے واقعے اور ان دونوں کی باتوں سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مجھے ایک تھیلی ملی جس میں سو دینار تھے، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: "سال بھر اس کی تشہیر کرو۔" میں نے (دوسرا سال) اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا، میں پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: "ایک سال اس کی تشہیر کرو۔" میں نے (پھر سال بھر) اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا، میں پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: "ایک سال اس کی تشہیر کرو۔" میں نے اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی ایسا شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا۔ تو آپ نے فرمایا: "اس کی تعداد، اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کو یاد رکھنا، اس اگر اس مالک آ جائے (تو اسے دے دینا) ورنہ اس سے فائدہ اٹھا لینا۔" پھر میں نے اسے استعمال کیا۔ (شعبہ نے کہا:) اس کے بعد میں انہیں (سلمہ بن کہیل کو) مکہ میں ملا تو انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں (حضرت اُبی رضی اللہ عنہ نے) تین سال (تشہیر کی) یا ایک سال
حدیث نمبر: 4507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الرحمن بن بشر العبدي ، حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني سلمة بن كهيل ، او اخبر القوم وانا فيهم، قال: سمعت سويد بن غفلة ، قال: خرجت مع زيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة، فوجدت سوطا واقتص الحديث بمثله إلى قوله " فاستمتعت بها "، قال شعبة: فسمعته بعد عشر سنين يقول: عرفها عاما واحدا،وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، أَوْ أَخْبَرَ الْقَوْمَ وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ إِلَى قَوْلِهِ " فَاسْتَمْتَعْتُ بِهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ عَشْرِ سِنِينَ يَقُولُ: عَرَّفَهَا عَامًا وَاحِدًا،
بہز نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے سلمہ بن کہیل نے خبر دی یا انہوں نے کچھ لوگوں کو خبر دی اور میں بھی ان میں (شامل) تھا، انہوں نے کہا: میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں زید بن صُوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ (سفر پر) نکلا، مجھے ایک کوڑا ملا۔۔ انہوں نے اسی (سابقہ روایت) کے مانند اس قول تک حدیث بیان کی: "پھر میں نے اسے استعمال کیا۔" شعبہ نے کہا: میں نے دس سال بعد ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: انہوں ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: انہوں نے ایک سال اس کی تشہیر کی تھی
حدیث نمبر: 4508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن الاعمش . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي جميعا، عن سفيان . ح وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، عن زيد بن ابي انيسة . ح وحدثني عبد الرحمن بن بشر ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة كل هؤلاء، عن سلمة بن كهيل بهذا الإسناد نحو حديث شعبة، وفي حديثهم جميعا " ثلاثة احوال "، إلا حماد بن سلمة فإن في حديثه " عامين او ثلاثة "، وفي حديث سفيان، وزيد بن ابي انيسة، وحماد بن سلمة " فإن جاء احد يخبرك بعددها ووعائها ووكائها، فاعطها إياه " وزاد سفيان في رواية وكيع وإلا فهي كسبيل مالك، وفي رواية ابن نمير " وإلا فاستمتع بها ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا " ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ "، إِلَّا حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ " عَامَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً "، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَزَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ " فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِعَدَدِهَا وَوِعَائِهَا وَوِكَائِهَا، فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ " وَزَادَ سُفْيَانُ فِي رِوَايَةِ وَكِيعٍ وَإِلَّا فَهِيَ كَسَبِيلِ مَالِكَ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ " وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا ".
قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی۔ ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، وکیع اور عبداللہ بن نمیر نے سفیان سے روایت کی۔ محمد بن حاتم نے کہا: ہمیں عبداللہ بن جعفر رَقی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ بن عمر نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی۔ عبدالرحمٰن بن بشر نے کہا: ہمیں بہز نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی، ان سب (اعمش، سفیان، زید بن ابی انیسہ اور حماد بن سلمہ) نے سلمہ بن کہیل سے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ حماد بن سلمہ کے سوا، ان سب کی حدیث میں تین سال ہیں اور ان (حماد) کی حدیث میں دو یا تین سال ہیں۔ سفیان، زید بن ابی انیسہ اور حماد بن سلمہ کی حدیث میں ہے: "اگر کوئی (تمہارے پاس) آ کر تمہیں اس کی تعداد، تھیلی اور بندھن کے بارے میں بتا دے تو وہ اسے دے دو۔" وکیع کی روایت میں سفیان نے یہ اضافہ کیا: "ورنہ وہ تمہارے مال کے طریقے پر ہے۔" اور ابن نمیر کی روایت میں ہے: "اور اگر نہیں (آیا) تو اسے فائدہ اٹھاؤ

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.