الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی 115. باب مَنْ قَالَ الْحِمَارُ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ باب: نمازی کے آگے سے گدھا کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بالغ ہونے کے قریب ہو چکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں صف کے بعض حصے کے آگے سے گزرا، پھر اترا تو گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، اور صف میں شریک ہو گیا، تو کسی نے مجھ پر نکیر نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ قعنبی کے الفاظ ہیں اور یہ زیادہ کامل ہیں۔ مالک کہتے ہیں: جب نماز کھڑی ہو جائے تو میں اس میں گنجائش سمجھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 18 (76)، والصلاة 90 (493)، والأذان 161 (861)، وجزاء الصید 25 (1857)، والمغازي 77 (4412)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (504)، سنن الترمذی/الصلاة 140 (337)، سنن النسائی/القبلة 7 (753)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 38 (947)، (تحفة الأشراف: 5834)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 11(38)، مسند احمد (1/219، 264، 337، 365)، سنن الدارمی/الصلاة 129(1455) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آ کر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القبلة 7 (755)، (تحفة الأشراف: 5687)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
منصور سے یہی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں لڑتی ہوئی آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پکڑ لیا، عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکڑ کر دونوں کو جدا کر دیا۔ اور داود بن مخراق کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو دوسرے سے جدا کر دیا، اور اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5687) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|