
سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
203. باب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ
باب: جو شخص قعدہ میں بیٹھا ہو اور تشہد پڑھنا بھول جائے وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1036
حدثنا الحسن بن عمرو، عن عبد الله بن الوليد، عن سفيان، عن جابر يعني الجعفي، قال: حدثنا المغيرة بن شبيل الاحمسي، عن قيس بن ابي حازم، عن المغيرة بن شعبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام الإمام في الركعتين فإن ذكر قبل ان يستوي قائما فليجلس، فإن استوى قائما فلا يجلس ويسجد سجدتي السهو". قال ابو داود: وليس في كتابي عن جابر الجعفي إلا هذا الحديث.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہو جائے پھر اگر اس کو سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے، اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو نہ بیٹھے اور سہو کے دو سجدے کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1036]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 157 (365)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 131 (1208)، (تحفة الأشراف: 11525)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253، 254)، سنن الدارمی/الصلاة 176(1542) (صحیح)» (جابر جعفی کی کئی ایک متابعت کرنے والے پائے جاتے ہیں اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ جابر ضعیف راوی ہیں، دیکھئے: ارواء الغلیل: 388 و صحیح سنن أبی داود 949)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
مشكوة المصابيح (1020)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)
مشكوة المصابيح (1020)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 1037
حدثنا عبيد الله بن عمر الجشمي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا المسعودي، عن زياد بن علاقة، قال: صلى بنا المغيرة بن شعبة فنهض في الركعتين، قلنا: سبحان الله، قال: سبحان الله، ومضى، فلما اتم صلاته وسلم" سجد سجدتي السهو" فلما انصرف، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع كما صنعت. قال ابو داود: وكذلك رواه ابن ابي ليلى، عن الشعبي، عن المغيرة بن شعبة، ورفعه، ورواه ابو عميس، عن ثابت بن عبيد، قال: صلى بنا المغيرة بن شعبة، مثل حديث زياد بن علاقة. قال ابو داود: ابو عميس اخو المسعودي، وفعل سعد بن ابي وقاص مثل ما فعل المغيرة، وعمران بن حصين، والضحاك بن قيس، ومعاوية بن ابي سفيان، وابن عباس افتى بذلك وعمر بن عبد العزيز. قال ابو داود: وهذا فيمن قام من ثنتين، ثم سجدوا بعد ما سلموا.
زیاد بن علاقہ کہتے ہیں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے، ہم نے ”سبحان الله“ کہا، انہوں نے بھی ”سبحان الله“ کہا اور (واپس نہیں ہوئے) نماز پڑھتے رہے، پھر جب انہوں نے اپنی نماز پوری کر لی اور سلام پھیر دیا تو سہو کے دو سجدے کئے، پھر جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے، جیسے میں نے کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن ابی لیلیٰ نے شعبی سے، شعبی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع قرار دیا ہے، نیز اسے ابو عمیس نے ثابت بن عبید سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے زیاد بن علاقہ کی حدیث کے مثل روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو عمیس مسعودی کے بھائی ہیں اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ویسے ہی کیا جیسے مغیرہ، عمران بن حصین، ضحاک بن قیس اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے کیا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عمر بن عبدالعزیز نے اسی کا فتوی دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو دو رکعتیں پڑھ کر بغیر قعدہ اور تشہد کے اٹھ کھڑے ہوں، انہیں چاہیئے کہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کریں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1037]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 152 (365)، (تحفة الأشراف: 11500)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247، 253، 254)، سنن الدارمی/الصلاة 176(1542) (صحیح)» (مسعودی مختلط راوی ہیں، لیکن ان کے کئی متابعت کرنے والے پائے جاتے ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 1038
حدثنا عمرو بن عثمان، والربيع بن نافع، وعثمان بن ابي شيبة، وشجاع بن مخلد بمعنى الإسناد، ان ابن عياش حدثهم، عن عبيد الله بن عبيد الكلاعي، عن زهير يعني ابن سالم العنسي، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، قال عمرو: وحده عن ابيه، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لكل سهو سجدتان بعد ما يسلم". ولم يذكر عن ابيه غير عمرو.
ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”ہر سہو کے لیے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں“، عمرو کے سوا کسی نے بھی (اس سند میں) «عن أبيه» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1038]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 136 (1219)، (تحفة الأشراف: 2077)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (1219) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند البيھقي (2/337) وزھير بن سالم وثقه ابن حبان والذھبي في الكاشف فالسند حسن
أخرجه ابن ماجه (1219) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند البيھقي (2/337) وزھير بن سالم وثقه ابن حبان والذھبي في الكاشف فالسند حسن