الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
11. باب فِي هَدَايَا الْعُمَّالِ
باب: ملازمین کو ہدیہ لینا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding Gifts For An Employee (In Government).
حدیث نمبر: 2946
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، وابن ابي خلف، لفظه قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن ابي حميد الساعدي، ان النبي صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا من الازد يقال له ابن اللتبية، قال ابن السرح، ابن الاتبية على الصدقة، فجاء فقال: هذا لكم وهذا اهدي لي، فقام النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر فحمد الله واثنى عليه، وقال: ما بال العامل نبعثه فيجيء فيقول: هذا لكم وهذا اهدي لي، الا جلس في بيت امه او ابيه فينظر ايهدى له ام لا؟ لا ياتي احد منكم بشيء من ذلك إلا جاء به يوم القيامة، إن كان بعيرا فله رغاء، او بقرة فلها خوار، او شاة تيعر، ثم رفع يديه حتى راينا عفرة إبطيه، ثم قال:" اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، لفظه قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ، ابْنُ الأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا؟ لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہیں وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے کہ نہیں ۱؎، تم میں سے جو شخص کوئی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر آئے گا، اگر اونٹ ہو گا تو وہ بلبلا رہا ہو گا، اگر بیل ہو گا تو ڈکار رہا ہو گا، اگر بکری ہو گی تو ممیا رہی ہو گی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ ہم نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ (یعنی تو گواہ رہ جیسا تو نے فرمایا ہو بہو ویسے ہی میں نے اسے پہنچا دیا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 67 (1500)، الھبة 17 (2597)، الأیمان والنذور 3 (6636)، الحیل 15 (6979)، الأحکام 24 (7172)، صحیح مسلم/الإمارة 7 (1832)، (تحفة الأشراف: 11895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423)، سنن الدارمی/الزکاة 31 (1711) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ اگر وہ اس کام پر مقرر نہ ہوتا تو یہ ہدیہ اس کو کبھی نہ ملتا۔

Narrated Abu Humaid al-Saeedi: The Prophet ﷺ appointed a man of Azd called Ibn al-Lutbiyayah (to collect sadaqah). The narrator Ibn al-Sarh said: (He appointed) Ibn al-Utbiyyah to collect the sadaqah. When he returned he said: This is for you and this was given to me as present. So the Prophet ﷺ stood on the pulpit, and after praising and extolling Allah he said: What is the matter with a collector of sadaqah. We send him (to collect sadaqah), and when he return he says: This is for you and this is a present which was given to me. Why did he not sit in his father's or mother's house and see whether it would be given to him or not ? Whoever takes any of it will inevitably bring it on the Day of Resurrection, be it a camel which rumbles, an ox which bellows, or sheep which-bleats. Then raising his arms so that we could see where the hair grow under his armpits, he said: O Allah, have I given full information ? O Allah, have I given full information ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2940


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.