الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب اللقطة
کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Lost Property
1. بَابُ: ضَالَّةِ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
باب: گم شدہ اونٹ، گائے اور بکری کے لقطہٰ کا بیان۔
Chapter: Lost, Camels, Cattle And Sheep
حدیث نمبر: 2502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حميد الطويل ، عن الحسن ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ضالة المسلم حرق النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ".
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کا شعلہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5351، ومصباح الزجاجة: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/25) (صحیح) (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 620)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جو کوئی اس کی خبر نہ کرے بلکہ اسے ہضم کرنے کی نیت سے چھپا رکھے تو اس کے بدلے میں یہ جہنم کی آگ کا مستحق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا ابو حيان التيمي ، حدثنا الضحاك خال المنذر بن جرير، عن المنذر بن جرير ، قال: كنت مع ابي بالبوازيج فراحت البقر فراى بقرة انكرها، فقال: ما هذه؟ قالوا: بقرة لحقت بالبقر، قال: فامر بها فطردت حتى توارت ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يؤوي الضالة إلا ضال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ خَالُ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْبَوَازِيجِ فَرَاحَتِ الْبَقَرُ فَرَأَى بَقَرَةً أَنْكَرَهَا، فَقَالَ: مَا هَذِهِ؟ قَالُوا: بَقَرَةٌ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهَا فَطُرِدَتْ حَتَّى تَوَارَتْ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يُؤْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ".
منذر بن جریر کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ بوازیج میں تھا کہ گایوں کا ریوڑ نکلا، تو آپ نے ان میں ایک اجنبی قسم کی گائے دیکھی تو پوچھا: یہ گائے کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: کسی اور کی گائے ہے، جو ہماری گایوں کے ساتھ آ گئی ہے، انہوں نے حکم دیا، اور وہ ہانک کر نکال دی گئی یہاں تک کہ وہ نظر سے اوجھل ہو گئی، پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: گمشدہ چیز کو وہی اپنے پاس رکھتا ہے جو گمراہ ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللقطة 1 (1720)، (تحفة الأشراف: 3233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/360، 362) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علت ہے کیونکہ ضحاک مجہول راوی ہیں، لیکن مرفوع حدیث، شاہد کی بناء پر صحیح ہے، قصہ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1563، و صحیح أبی داود: 1513، تراجع الألبانی: رقم: 515)

وضاحت:
۱؎: بوازیج: ایک شہر کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف والمرفوع صحيح
حدیث نمبر: 2504
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل بن العلاء الايلي ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يحيى بن سعيد ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني ، فلقيت ربيعة فسالته، فقال: حدثني يزيد ، عن زيد بن خالد الجهني ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: سئل عن ضالة الإبل فغضب واحمرت وجنتاه فقال:" ما لك ولها؟ معها الحذاء والسقاء، ترد الماء وتاكل الشجر، حتى يلقاها ربها" وسئل عن ضالة الغنم، فقال:" خذها، فإنما هي لك او لاخيك او للذئب" وسئل عن اللقطة، فقال:" اعرف عفاصها ووكاءها وعرفها سنة فإن اعترفت وإلا فاخلطها بمالك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ الْعَلَاءِ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ فَقَالَ:" مَا لَكَ وَلَهَا؟ مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا" وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ، فَقَالَ:" خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ" وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ:" اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنِ اعْتُرِفَتْ وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ غضب ناک ہو گئے، اور غصے سے آپ کے رخسار مبارک سرخ ہو گئے اور فرمایا: تم کو اس سے کیا سروکار، اس کے ساتھ اس کا جوتا اور مشکیزہ ہے، وہ خود پانی پر جا سکتا ہے اور درخت سے کھا سکتا ہے، یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لیتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ بکری کے بارے پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو لے لو اس لیے کہ وہ یا تو تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی یا بھیڑیئے کی ۱؎ پھر آپ سے گری پڑی چیز کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تھیلی اور بندھن کو پہچان لو، اور ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو، ۲؎ اگر اس کی شناخت پہچان ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ اسے اپنے مال میں شامل کر لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللقطة 1 (2426)، صحیح مسلم/اللقطة 1 (1722)، سنن ابی داود/اللقطة 1 (1704، 1705)، سنن الترمذی/الاحکام 35 (1372)، (تحفة الأشراف: 3763)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 38 (46، 47)، مسند احمد (4/115، 116، 117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر کوئی اس کی حفاظت نہ کرے گا تو وہ اسے کھا جائے گا۔ ۲؎: بازار یا مسجد یا جہاں لوگ جمع ہوتے ہوں، پکار کر کہے کہ مجھے ایک چیز ملی ہے، نشانی بتا کر جس کی ہو لے جائے، اگر اس کا مالک اس کی شناخت کر لے تو ٹھیک ہے، ورنہ اسے اپنے مال میں شامل کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.