الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
39. بَابُ: الصَّلاَةِ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ
باب: اذان اور اقامت کے درمیان سنت (نفل نماز) پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer Between The Adhan And The Iqamah
حدیث نمبر: 682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، عن يحيى، عن كهمس، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بين كل اذانين صلاة، بين كل اذانين صلاة، بين كل اذانين صلاة لمن شاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ كَهْمَسٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دو اذان ۱؎ کے درمیان ایک نماز ہے، ہر دو اذان کے درمیان ایک نماز ہے، ہر دو اذان کے درمیان ایک نماز ہے، جو چاہے اس کے لیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 14 (624)، 16 (627)، صحیح مسلم/المسافرین 56 (838)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1283)، سنن الترمذی/الصلاة 22 (185) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 110 (1162)، (تحفة الأشراف: 9658)، مسند احمد 4/86 و 5/54، 55، 57، سنن الدارمی/الصلاة 145 (1480) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہر دو اذان سے مراد اذان اور اقامت ہے جیسا کہ مؤلف نے ترجمۃ الباب میں اشارہ کیا ہے، اس حدیث سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا استحباب ثابت ہو رہا ہے، جس کے لیے دوسرے دلائل موجود ہیں «واللہ أعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو عامر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن عامر الانصاري، عن انس بن مالك، قال:" كان المؤذن إذا اذن قام ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيبتدرون السواري يصلون حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم وهم كذلك، ويصلون قبل المغرب، ولم يكن بين الاذان والإقامة شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال:" كَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ يُصَلُّونَ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ كَذَلِكَ، وَيُصَلُّونَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ شَيْءٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مؤذن جب اذان دیتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوتے، اور ستون کے پاس جانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے، اور نماز پڑھتے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکلتے، اور وہ اسی طرح (نماز کی حالت میں) ہوتے، اور مغرب سے پہلے بھی پڑھتے، اور اذان و اقامت کے بیچ کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 95 (503)، الأذان 14 (625)، (تحفة الأشراف: 1112)، وقد أخرجہ: مسند احمد 3/280، سنن الدارمی/الصلاة 145 (1481) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان دونوں رکعتوں کے پڑھنے میں جلدی کرتے کیونکہ اذان اور اقامت میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.