الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
14. بَابُ: رَفْعِ الصَّوْتِ بِالأَذَانِ
باب: اذان میں آواز بلند کرنے کا بیان۔
Chapter: Raising The Voice With The Adhan
حدیث نمبر: 645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة الانصاري المازني، عن ابيه انه اخبره، ان ابا سعيد الخدري، قال له: إني اراك تحب الغنم والبادية،" فإذا كنت في غنمك او باديتك فاذنت بالصلاة، فارفع صوتك، فإنه لا يسمع مدى صوت المؤذن جن ولا إنس ولا شيء إلا شهد له يوم القيامة". قال ابو سعيد: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَازِنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ لَهُ: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ،" فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ، فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن صعصعہ انصاری مازنی روایت کرتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحراء کو محبوب رکھتے ہو، تو جب تم اپنی بکریوں میں یا اپنے جنگل میں رہو اور نماز کے لیے اذان دو تو اپنی آواز بلند کرو کیونکہ مؤذن کی آواز جو بھی جن و انس یا کوئی اور چیز ۱؎ سنے گی تو وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دے گی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 5 (609)، بدء الخلق 12 (3296)، التوحید 52 (7548)، سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (723)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (5)، مسند احمد 3/6، 35، 43، (تحفة الأشراف: 4105) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کوئی اور چیز عام ہے اس میں حیوانات نباتات اور جمادات سبھی داخل ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں بھی قوت گویائی عطا فرمائے گا اور یہ چیزیں بھی مؤذن کی اذان کی گواہی دیں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، ومحمد بن عبد الاعلى، قالا: حدثنا يزيد يعني ابن زريع، قال: حدثنا شعبة، عن موسى بن ابي عثمان، عن ابي يحيى، عن ابي هريرة، سمعه من فم رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" المؤذن يغفر له بمد صوته ويشهد له كل رطب ويابس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعَهُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک کو یہ کہتے سنا ہے: مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اس کی مغفرت کر دی جائے گی، اور تمام خشک وتر اس کی گواہی دیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 31 (515) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (724) مطولاً، (تحفة الأشراف: 15466)، مسند احمد 2/266، 411، 429، 458، 461 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جتنی بلند اس کی آواز ہو گی اسی قدر اس کی بخشش ہو گی، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر مسافت میں اس کے جتنے گناہوں کی سمائی ہو گی وہ سب بخش دیئے جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 647
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني اب، عن قتادة، عن ابي إسحاق الكوفي، عن البراء بن عازب، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله وملائكته يصلون على الصف المقدم، والمؤذن يغفر له بمد صوته ويصدقه من سمعه من رطب ويابس، وله مثل اجر من صلى معه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَالْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيُصَدِّقُهُ مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلَّى مَعَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر صلاۃ یعنی رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لیے صلاۃ بھیجتے یعنی ان کے حق میں دعا کرتے ہیں، اور مؤذن کو جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے بخش دیا جاتا ہے، اور خشک وتر میں سے جو بھی اسے سنتا ہے اس کی تصدیق کرتا ہے، اور اسے ان تمام کے برابر ثواب ملے گا جو اس کے ساتھ صلاۃ پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1888)، مسند احمد 4/284، 298، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، سنن ابن ماجہ/إقامة 51 (997) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.