الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 2901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبيد الله بن موسى ، حدثنا إسرائيل ، عن منصور ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فوقصته ناقته فمات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اغسلوه ولا تقربوه طيبا، ولا تغطوا وجهه، فإنه يبعث يلبي ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَمَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، وَلَا تُغَطُّوا وَجْهَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُلَبِّي ".
منصور نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک شخص (سفر حج میں شریک) تھا اسے اس کی اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن تو ڑ دی اور وہ فوت ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے غسل دو اور خوشبو اس کے قریب نہ لاؤ نہ ہی اس کا سر ڈھانپو۔بلا شبہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھا یا جا ئے گا کہ وہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کی اونٹنی نے اسے گرا کر اس کی گردن توڑ ڈالی، جس سے وہ مر گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے نہلاؤ اور خوشبو اس کے قریب نہ لانا اور نہ اس کا چہرہ ڈھانپنا کیونکہ (قیامت کے دن) اسے تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔
15. باب جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِهِ:
15. باب: محرم کا شرط لگانا کہ بیماری یا کسی اور عذر کی بناء پر میں احرام کھول دوں گا۔
Chapter: It is permissible for the Muhrim to stipulate a condition for exiting Ihram because of sickness and the like
حدیث نمبر: 2902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ضباعة بنت الزبير، فقال لها: " اردت الحج؟ "، قالت: والله ما اجدني إلا وجعة، فقال لها: " حجي واشترطي، وقولي: اللهم محلي حيث حبستني "، وكانت تحت المقداد.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: " أَرَدْتِ الْحَجَّ؟ "، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي: اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي "، وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے انھوں نے حضر عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے فرمایا: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا (بن عبد المطلب) کے ہاں تشریف لے گئے اور دریافت کیا: " تم حج کا ارادہ رکھتی ہو۔؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم میں خود کو بیماری کی حا لت میں پا تی ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: " حج (کی نیت) کرو اور شر ط کرلو اور یوں کہو: اللہم مَحِلِّی حیث حبستنی""اے اللہ!میں وہاں احرا م کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا۔وہ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں تشریف لے گئے اور اس سے پوچھا: کیا تو نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا، اللہ کی قسم! میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں، (میں بیمار ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: حج کا ارادہ کر لے اور شرط لگا لے اور یوں کہہ لے، اے اللہ! میں اس جگہ حلال ہو جاؤں گی، جہاں تو مجھے روک لے گا۔ وہ حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں تھی۔
حدیث نمبر: 2903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب، فقالت: يا رسول الله إني اريد الحج وانا شاكية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " حجي واشترطي ان محلي حيث حبستني "،وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ وَأَنَا شَاكِيَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي "،
زہری نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حج کرنا چا ہتی ہوں جبکہ میں بیما ر (بھی) ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم حج کے لیے نکل پڑو اور یہ شر ط کر لو کہ (اے اللہ!) میں اسی جگہ احرا م کھول دوں گی جہا ں تو مجھے رو ک دے گا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے تو اس نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حج کرنا چاہتی ہوں، جبکہ میں بیمار ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج کر اور یہ شرط لگا لے، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی (احرام کھول دوں گی) جہاں تو مجھے روک لے گا۔
حدیث نمبر: 2904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها مثله.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مِثْلَهُ.
معمر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی (گزشتہ حدیث) کے مطابق حدیث روایت کی۔
امام صاحب یہی حدیث اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، وابو عاصم ، ومحمد بن بكر ، عن ابن جريج . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، واللفظ له، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع طاوسا ، وعكرمة مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، ان ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب رضي الله عنها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني امراة ثقيلة وإني اريد الحج، فما تامرني؟، قال: " اهلي بالحج، واشترطي ان محلي حيث تحبسني "، قال: فادركت.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، وَأَبُو عَاصِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، وَعِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟، قَالَ: " أَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي "، قَالَ: فَأَدْرَكَتْ.
ابو زبیر نے طاوس کو اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عکرمہ کو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے سنا کہ ضباعہ بنت زبیر بن اعبد المطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔اور کہا میں (بیماری کی وجہ سے) خود کو مشکل سے اٹھا پاتی ہوں اور حج بھی کرنا چا ہتی ہوں۔آپ نے فرمایا "حج کا احرا م باندھ لو اور شرط لگا کو کہ (اے اللہ!) جہاں تو مجھے روک دے گا وہی میرے احرام کھول دینے کا مقام ہو گا (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: کہ ضباعہ رضی اللہ عنہا نے) حج کر لیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، میں بیمار رہنے والی عورت ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا حکم دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج کا احرام باندھ لے اور شرط لگا لے، میں وہیں احرام کھول دوں گی جہاں (اے اللہ) تو مجھے روک لے گا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، اس کو حج کرنے کا موقعہ مل گیا تھا۔
حدیث نمبر: 2906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا حبيب بن يزيد ، عن عمرو بن هرم ، عن سعيد بن جبير ، وعكرمة ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان ضباعة ارادت الحج فامرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تشترط، ففعلت ذلك عن امر رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتِ الْحَجَّ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عمرو بن ہرم نے سعید بن جبیر اور عکرمہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ضباعہ رضی اللہ عنہا نے حج کرنا چا ہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ شرط لگا لیں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ایسا ہی کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حج کرنے کا ارادہ کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرط لگانے کا حکم دیا تو اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایسے ہی کیا۔
حدیث نمبر: 2907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابو ايوب الغيلاني ، واحمد بن خراش ، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو عامر وهو عبد الملك بن عمرو ، حدثنا رباح وهو ابن ابي معروف ، عن عطاء ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لضباعة: " حجي واشترطي ان محلي حيث تحبسني "، وفي رواية إسحاق: امر ضباعة.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مَعْروفٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِضُبَاعَةَ: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي "، وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاق: أَمَرَ ضُبَاعَةَ.
ہمیں اسحاق بن ابرا ہیم ابو ایوب غیلا نی اور احمد بن خراش نے حدیث بیان کی۔۔۔اسھاق نے کہا: ہم کو خبر دی اور دوسروں نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔۔ابو عامر نے جو عبد الملک بن عمر و ہیں انھوں نے کہا ہمیں رباح نے جو ابن ابی معروف ہیں عطا ء سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضبا عہ رضی اللہ عنہا سے فر نما یا حج (کی نیت) کرو اور (احرا م بند ھتے ہو ئے) شرط کرلو کہ (اے اللہ!) تو نے جہاں مجھے روک دیا وہیں میرا احرا م ختم ہو جا ئے گا۔اور اسحاق کی روایت کے الفا ظ ہیں (آپ نے ضبا عہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: حج کر اور شرط لگا لے، (اے اللہ) میں وہیں احرام کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک لے گا۔ اسحاق کی روایت میں قَالَ لِضَبَاعَة کی بجائے اَمَرَ ضَبَاعَة ہے کہ ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم دیا۔
16. باب إِحْرَامِ النُّفَسَاءِ وَاسْتِحْبَابِ اغْتِسَالِهَا لِلإِحْرَامِ وَكَذَا الْحَائِضِ:
16. باب: حیض و نفاس والی عورتوں کے احرام اور احرام کے لئے غسل کے استحباب کا بیان۔
Chapter: The soundness of Ihram for the woman in Nifas; It is recommended for her to perform Ghusl before entering Ihram, and the same applies to one who is menstruating
حدیث نمبر: 2908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، وزهير بن حرب ، وعثمان بن ابي شيبة كلهم، عن عبدة ، قال زهير: حدثنا عبدة بن سليمان، عن عبيد الله بن عمر ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " نفست اسماء بنت عميس بمحمد بن ابي بكر بالشجرة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر يامرها، ان تغتسل وتهل ".حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كلهم، عَنْ عَبْدَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِالشَّجَرَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ يَأْمُرُهَا، أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ ذوالحلیفہ کے مقام پر واقع) درخت کے قریب (قیام کے دورا ن میں) حضرت اسماءبنت عمیس رضی اللہ عنہا کو محمد بن ابی بکر کی (پیدائش کی) وجہ سے نفاس کا خون آنا شروع ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ان (اپنی اہلیہ اسماء رضی اللہ عنہا) سے کہیں کہ وہ غسل کر لیں اور احرا م باندھ لیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو شجرہ کے پاس محمد بن ابی بکر کی پیدائش کی بنا پر نفاس شروع ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا، اسے کہو کہ وہ غسل کر لے اور احرام باندھ لے۔
حدیث نمبر: 2909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو غسان محمد بن عمرو ، حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن يحيى بن سعيد ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، في حديث اسماء بنت عميس حين نفست بذي الحليفة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امر ابا بكر رضي الله عنه فامرها ان تغتسل وتهل ".حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فِي حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ ".
جعفر (صادق) نے اپنے والد محمد (باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی رضی اللہ عنہ) سے انھوں نے حضرت جا بر عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کی حدیث (کے بارے) میں روایت کی کہ جب انھیں ذوالحلیفہ میں نفا س آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انھوں نے ان (اسماءبنت عمیس رضی اللہ عنہا) سے کہا کہ وہ غسل کر لیں اور احرا م باندھ لیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں بیان کرتے ہیں جب مقام ذوالحلیفہ میں انہیں نفاس شروع ہو گیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے حکم دیا کہ وہ غسل کر لے اور احرام باندھ لے۔
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
17. باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
Chapter: Clarifying the types of Ihram; and that it is permissible to perfom Hajj that is Ifrad, Tamattu and Qiran. It is permissible to join Hajj to Umrah. And when the pilgrim who is performing Qiran should exit Ihram
حدیث نمبر: 2910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها انها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فاهللنا بعمرة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان معه هدي فليهل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا "، قالت: فقدمت مكة وانا حائض، لم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " انقضي راسك وامتشطي، واهلي بالحج، ودعي العمرة "، قالت: ففعلت فلما قضينا الحج، ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم مع عبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم فاعتمرت، فقال: " هذه مكان عمرتك "، فطاف الذين اهلوا بالعمرة بالبيت وبالصفا والمروة، ثم حلوا، ثم طافوا طوافا آخر بعد ان رجعوا من منى لحجهم، واما الذين كانوا جمعوا الحج والعمرة، فإنما طافوا طوافا واحدا.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا "، قَالَتْ: فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ "، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ، أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ: " هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ "، فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.
مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم حجۃالوداع کے سال (اس کی ادائیگی کے لیے) اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہو ئے اور ہم (میں سے کچھ) نے عمرے کے لیے (احرام باندھ کر) تلبیہ کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " قربانی کا جا نور جس کے ساتھ ہو وہ عمرے کے ساتھ ہی حج کا بھی تلبیہ پکا رے اور اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک دونوں (کے لیے عائد کردہ احرا م کی پابندیوں) سے آزاد نہ ہو جا ئے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب میں مکہ پہنچی تو ایا م مخصوصہ میں تھی میں نے حج کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کے درمیان سعی کی میں نے اس (صورت حال) کا شکوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: " اپنے سر کے بال کھولو اور کنگھی کرو (پھر) حج کا تلبیہ پکارنا شروع کردو اور عمرے کو چھوڑدو۔انھوں نے کہا: میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم نے حج ادا کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا میں نے (وہاں سے احرا م باندھ کر) عمرہ کیا۔آپ نے فرمایا: " یہ (عمرہ) تمھا رے (اس رہ جا نے والے) عمرے کی جگہ ہے۔جن لوگوں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا۔انھوں نے بیت اللہ اور صفامروہ کا طواف کیا اور پھر احرام کھول دیے۔پھر جب وہ لو گ (حج کے دورا ن میں) منیٰ سے لوٹے تو انھوں نے اپنے حج کے لیے دوسری بار طواف کیا البتہ وہ لوگ جنھوں نے حج اور عمرے کو جمع کیا تھا (حج قران کیا تھا) تو انھوں نے (صفامروہ کا) ایک ہی طواف کیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حجۃ الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہم نے عمرے کا احرام باندھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ہدی ہے تو وہ عمرہ کے ساتھ حج کے لیے بھی تلبیہ کہے، پھر وہ جب تک دونوں سے حلال نہ ہو جائے، اس وقت تک احرام نہ کھولے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں مکہ، حیض کی حالت میں پہنچی، اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی اور نہ ہی صفا و مروہ کی سعی کر سکی تو میں نے اس کا شکوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے سر کے بال کھول دے اور کنگھی کر لے اور حج کا تلبیہ کہہ اور عمرہ کے افعال چھوڑ دے۔ تو میں نے ایسے ہی کیا، جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مقام تنعیم بھیجا، میں نے عمرہ کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے عمرے کی جگہ ہے۔ تو جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، انہوں نے بیت اللہ، صفا اور مروہ کے چکر لگائے، پھر احرام کھول دیا، پھر جب وہ منیٰ سے واپس آئے تو انہوں نے اپنے حج کے لیے دوبارہ طواف کیا، لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.