الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
The Book of Obliging The Apostates and The Repentance of Those Who Refuse The Truth Obstinately, and To Fight Against Such People
4. بَابُ إِذَا عَرَّضَ الذِّمِّيُّ وَغَيْرُهُ بِسَبِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُصَرِّحْ نَحْوَ قَوْلِهِ السَّامُ عَلَيْكَ:
4. باب: اگر ذمی کافر یا کوئی اور اشارے کنائے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برا کہے جیسے یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (السلام علیکم کے بدلے) السام علیک کہا کرتے تھے۔
(4) Chapter. If a Dhimmi or somebody else abuses the Prophet by playing upon words but not frankly, e.g., by saying, "As-Samu Alaika."
حدیث نمبر: 6926
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن هشام بن زيد بن انس بن مالك، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" مر يهودي برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: السام عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وعليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتدرون ما يقول؟ قال: السام عليك، قالوا: يا رسول الله، الا نقتله؟، قال: لا، إذا سلم عليكم اهل الكتاب، فقولوا وعليكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" مَرَّ يَهُودِيٌّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ؟ قَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَقْتُلُهُ؟، قَالَ: لَا، إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ، فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے، انہوں نے ہشام بن زید بن انس سے، وہ کہتے تھے میں نے اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کہنے لگا «السام عليك‏.‏» یعنی تم مرو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں صرف «وعليك‏"‏‏.‏» کہا (تو بھی مرے گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ تم کو معلوم ہوا، اس نے کیا کہا؟ اس نے «السام عليك‏.‏» کہا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (حکم ہو تو) اس کو مار ڈالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نہیں۔ جب کتاب والے یہود اور نصاریٰ تم کو سلام کیا کریں تو تم بھی یہی کہا کرو «وعليكم» ۔

Narrated Anas bin Malik: A Jew passed by Allah's Apostle and said, "As-Samu 'Alaika." Allah's Apostle said in reply, "We 'Alaika." Allah's Apostle then said to his companions, "Do you know what he (the Jew) has said? He said, 'As-Samu 'Alaika.'" They said, "O Allah's Apostle! Shall we kill him?" The Prophet, said, "No. When the people of the Book greet you, say: 'Wa 'Alaikum.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 60

حدیث نمبر: 6927
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، عن ابن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" استاذن رهط من اليهود على النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: السام عليك، فقلت: بل عليكم السام واللعنة، فقال: يا عائشة، إن الله رفيق يحب الرفق في الامر كله، قلت: اولم تسمع ما قالوا؟، قال: قلت: وعليكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ، قُلْتُ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟، قَالَ: قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ یہود میں سے چند لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت چاہی جب آئے تو کہنے لگے «السام عليك‏.‏» میں نے جواب میں یوں کہا «عليكم السام واللعنة‏.‏» ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرتا ہے اور ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے ان کا کہنا نہیں سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے بھی تو جواب دے دیا «وعليكم» ۔

Narrated `Aisha: A group of Jews asked permission to visit the Prophet (and when they were admitted) they said, "As- Samu 'Alaika (Death be upon you)." I said (to them), "But death and the curse of Allah be upon you!" The Prophet said, "O `Aisha! Allah is kind and lenient and likes that one should be kind and lenient in all matters." I said, "Haven't you heard what they said?" He said, "I said (to them), 'Wa 'Alaikum (and upon you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 61

حدیث نمبر: 6928
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، ومالك بن انس، قالا: حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود إذا سلموا على احدكم إنما يقولون: سام عليك، فقل عليك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنَّمَا يَقُولُونَ: سَامٌ عَلَيْكَ، فَقُلْ عَلَيْكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انہوں نے سفیان بن عیینہ، اور امام مالک سے، ان دونوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودی لوگ جب تم مسلمانوں میں سے کسی کو سلام کرتے ہیں تو «سام عليك‏.‏» کہتے ہیں تم بھی جواب میں «عليك» کہا کرو۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When the Jews greet anyone of you they say: 'Sam'Alaika (death be upon you); so you should say; 'Wa 'Alaika (and upon you).'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 62

5. بَابٌ:
5. باب:۔۔۔
(5) Chapter.
حدیث نمبر: 6929
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال حدثني شقيق، قال: قال عبد الله: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم،" يحكي نبيا من الانبياء، ضربه قومه، فادموه، فهو يمسح الدم عن وجهه، ويقول: رب اغفر لقومي فإنهم لا يعلمون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، ضَرَبَهُ قَوْمُهُ، فَأَدْمَوْهُ، فَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے شقیق ابن سلمہ نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا جیسے میں (اس وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ ایک پیغمبر (نوح علیہ السلام) کی حکایت بیان کر رہے تھے ان کی قوم والوں نے ان کو اتنا مارا کہ لہولہان کر دیا وہ اپنے منہ سے خون پونچھتے تھے اور یوں دعا کرتے جاتے «رب اغفر لقومي،‏‏‏‏ فإنهم لا يعلمون‏.‏» پروردگار میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں۔

Narrated `Abdullah: As if I am looking at the Prophet while he was speaking about one of the prophets whose people have beaten and wounded him, and he was wiping the blood off his face and saying, "O Lord! Forgive my, people as they do not know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 63

6. بَابُ قَتْلِ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِينَ بَعْدَ إِقَامَةِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِمْ:
6. باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا۔
(6) Chapter. Killing Al-Khawarij (some people who dissented from the religion and disagreed with the rest of Muslims), and Al-Mullhidun (heretical) after the establishment of firm proof against them.
حدیث نمبر: Q6930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون سورة التوبة آية 115 وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله، وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ سورة التوبة آية 115 وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اللَّهِ، وَقَالَ إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْكُفَّارِ فَجَعَلُوهَا عَلَى الْمُؤْمِنِينَ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏» اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
حدیث نمبر: 6930
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا خيثمة، حدثنا سويد بن غفلة، قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فوالله لان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإن الحرب خدعة، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" سيخرج قوم في آخر الزمان احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم اجرا لمن قتلهم يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا خَيْثَمَةُ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَوَاللَّهِ لَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خِدْعَةٌ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم اللہ کی اگر میں آسمان سے نیچے گر پڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

Narrated `Ali: Whenever I tell you a narration from Allah's Apostle, by Allah, I would rather fall down from the sky than ascribe a false statement to him, but if I tell you something between me and you (not a Hadith) then it was indeed a trick (i.e., I may say things just to cheat my enemy). No doubt I heard Allah's Apostle saying, "During the last days there will appear some young foolish people who will say the best words but their faith will not go beyond their throats (i.e. they will have no faith) and will go out from (leave) their religion as an arrow goes out of the game. So, where-ever you find them, kill them, for who-ever kills them shall have reward on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 64

حدیث نمبر: 6931
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال: سمعت يحيى بن سعيد، قال: اخبرني محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، وعطاء بن يسار، انهما اتيا ابا سعيد الخدري، فسالاه عن الحرورية؟ اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا ادري ما الحرورية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" يخرج في هذه الامة، ولم يقل منها، قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، يقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم، او حناجرهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، فينظر الرامي إلى سهمه، إلى نصله، إلى رصافه، فيتمارى في الفوقة هل علق بها من الدم شيء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أنهما أتيا أبا سعيد الخدري، فسألاه عَنِ الْحَرُورِيَّةِ؟ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا أَدْرِي مَا الْحَرُورِيَّةُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ، وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا، قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ، إِلَى نَصْلِهِ، إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَيْءٌ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا، کہا مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور عطاء بن یسار سے، وہ دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے بارے میں کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا حروریہ (دروریہ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے اور پھر تیر پھینکنے والا اپنے تیر کو دیکھتا ہے اس کے بعد جڑ میں (جو کمان سے لگی رہتی ہے) اس کو شک ہوتا ہے شاید اس میں خون لگا ہو مگر وہ بھی صاف۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Yasar: That they visited Abu Sa`id Al-Khudri and asked him about Al-Harauriyya, a special unorthodox religious sect, "Did you hear the Prophet saying anything about them?" Abu Sa`id said, "I do not know what Al-Harauriyya is, but I heard the Prophet saying, "There will appear in this nation---- he did not say: From this nation ---- a group of people so pious apparently that you will consider your prayers inferior to their prayers, but they will recite the Qur'an, the teachings of which will not go beyond their throats and will go out of their religion as an arrow darts through the game, whereupon the archer may look at his arrow, its Nasl at its Risaf and its Fuqa to see whether it is blood-stained or not (i.e. they will have not even a trace of Islam in them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 65

حدیث نمبر: 6932
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، قال: حدثني عمر، ان اباه حدثه، عن عبد الله بن عمر، وذكر الحرورية، فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَذَكَرَ الْحَرُورِيَّةَ، فقال: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے، کہا ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور انہوں نے حروریہ کا ذکر کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Regarding Al-Harauriyya: The Prophet said, "They will go out of Islam as an arrow darts out of the game's body.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 66

7. بَابُ مَنْ تَرَكَ قِتَالَ الْخَوَارِجِ لِلتَّأَلُّفِ، وَأَنْ لاَ يَنْفِرَ النَّاسُ عَنْهُ:
7. باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں میں نفرت نہ پیدا ہو خارجیوں کو نہ قتل کرنا۔
(7) Chapter. Whoever gave up fighting against Al-Khawarij in order to create intimacy and so that people might not take an aversion to him.
حدیث نمبر: 6933
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم، جاء عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي، فقال:" اعدل يا رسول الله، فقال: ويلك ومن يعدل إذا لم اعدل، قال عمر بن الخطاب: دعني اضرب عنقه، قال: دعه فإن له اصحابا يحقر احدكم صلاته مع صلاته، وصيامه مع صيامه، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نصله فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شيء، قد سبق الفرث والدم، آيتهم رجل إحدى يديه، او قال ثدييه، مثل ثدي المراة، او قال مثل البضعة، تدردر، يخرجون على حين فرقة من الناس"، قال ابو سعيد: اشهد سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، واشهد ان عليا قتلهم وانا معه، جيء بالرجل على النعت الذي نعته النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فنزلت فيه: ومنهم من يلمزك في الصدقات سورة التوبة آية 58.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ، جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ، فَقَالَ:" اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ، أَوْ قَالَ ثَدْيَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، أَوْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَةِ، تَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو سَعِيد: أَشْهَدُ سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا قَتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِ: وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ سورة التوبة آية 58.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا: یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اور کون کرے گا۔ اس پر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ (جانور کے جسم سے تیر چلایا گیا تھا) لید گوبر اور خون سب سے آگے (بےداغ) نکل گیا (اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی «ومنهم من يلمزك في الصدقات‏» کہ ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں۔

Narrated Abu Sa`id: While the Prophet was distributing (something, `Abdullah bin Dhil Khawaisira at-Tamimi came and said, "Be just, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Woe to you ! Who would be just if I were not?" `Umar bin Al-Khattab said, "Allow me to cut off his neck ! " The Prophet said, " Leave him, for he has companions, and if you compare your prayers with their prayers and your fasting with theirs, you will look down upon your prayers and fasting, in comparison to theirs. Yet they will go out of the religion as an arrow darts through the game's body in which case, if the Qudhadh of the arrow is examined, nothing will be found on it, and when its Nasl is examined, nothing will be found on it; and then its Nadiyi is examined, nothing will be found on it. The arrow has been too fast to be smeared by dung and blood. The sign by which these people will be recognized will be a man whose one hand (or breast) will be like the breast of a woman (or like a moving piece of flesh). These people will appear when there will be differences among the people (Muslims)." Abu Sa`id added: I testify that I heard this from the Prophet and also testify that `Ali killed those people while I was with him. The man with the description given by the Prophet was brought to `Ali. The following Verses were revealed in connection with that very person (i.e., `Abdullah bin Dhil-Khawaisira at-Tarnimi): 'And among them are men who accuse you (O Muhammad) in the matter of (the distribution of) the alms.' (9.58)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 67

حدیث نمبر: 6934
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، حدثنا يسير بن عمرو، قال، قلت لسهل بن حنيف: هل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول في الخوارج شيئا؟، قال: سمعته يقول واهوى بيده قبل العراق:" يخرج منه قوم يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُسَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ، قُلْتُ لِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ: هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي الْخَوَارِجِ شَيْئًا؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَأَهْوَى بِيَدِهِ قِبَلَ الْعِرَاقِ:" يَخْرُجُ مِنْهُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے، کہا ہم سے سلمان شیبانی نے، کہا ہم سے یسیر بن عمرو نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن حنیف (بدری صحابی) رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کے سلسلے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے اور آپ نے عراق کی طرف ہاتھ سے اشارہ فرمایا تھا کہ ادھر سے ایک جماعت نکلے گی یہ لوگ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے باہر نکل جاتا ہے۔

Narrated Yusair bin `Amr: I asked Sahl bin Hunaif, "Did you hear the Prophet saying anything about Al-Khawarij?" He said, "I heard him saying while pointing his hand towards Iraq. "There will appear in it (i.e, Iraq) some people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out from (leave) Islam as an arrow darts through the game's body.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 68


Previous    1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.