الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
حدیث نمبر: 4214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اوصي بمالي كله، قال: لا، قلت: فالنصف، قال: لا، فقلت: ابالثلث، فقال: نعم والثلث كثير ".وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: أَبِالثُّلُثِ، فَقَالَ: نَعَمْ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ".
عبدالملک بن عُمَیر نے مُصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی تو میں نے عرض کی: کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: تو آدھے کی؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: ایک تہائی کی؟ تو آپ نے فرمایا: "ہاں، اور تہائی بھی زیادہ ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، تو میں نے پوچھا، میں اپنے تمام مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کی، تو آدھے کے بارے میں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تو میں نے پوچھا، کیا تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تہائی بہت ہے۔
حدیث نمبر: 4215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا الثقفي ، عن ايوب السختياني ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد كلهم يحدثه، عن ابيه ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على سعد يعوده بمكة، فبكى، قال: ما يبكيك، فقال: قد خشيت ان اموت بالارض التي هاجرت منها كما مات سعد بن خولة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اشف سعدا اللهم اشف سعدا، ثلاث مرار، قال: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا وإنما يرثني ابنتي افاوصي بمالي كله، قال: لا، قال: فبالثلثين، قال: لا، قال: فالنصف، قال: لا، قال: فالثلث، قال: الثلث والثلث كثير، إن صدقتك من مالك صدقة، وإن نفقتك على عيالك صدقة، وإن ما تاكل امراتك من مالك صدقة، وإنك ان تدع اهلك بخير، او قال: بعيش خير من ان تدعهم يتكففون الناس، وقال: بيده "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِيهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَكَّةَ، فَبَكَى، قَالَ: مَا يُبْكِيكَ، فَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَبِالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ صَدَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مَا تَأْكُلُ امْرَأَتُكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِخَيْرٍ، أَوَ قَالَ: بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَقَالَ: بِيَدِهِ "،
عبدالوہاب) ثقفی نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرو بن سعید سے، انہوں نے حُمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے (دس سے زائد میں سے) تین بیٹوں (عامر، مصعب اور محمد) سے روایت کی، وہ سب اپنے والد سے حدیث بیان کرتے تھے کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو وہ رونے لگے، آپ نے پوچھا: "تمہیں کیا بات رلا رہی ہے؟" انہوں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میں اس سرزمین میں فوت ہو جاؤں گا جہاں سے ہجرت کی تھی، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! سعد کو شفا دے۔ اے اللہ! سعد کو شفا دے۔" تین بار فرمایا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میری وارث صرف میری بیٹی بنے گی، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: نصف کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: ایک تہائی کی؟ آپ نے فرمایا: " (ہاں) ایک تہائی کی (وصیت کر دو) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ اپنے مال میں سے تمہارا صدقہ کرنا صدقہ ہے، اپنے عیال پر تمہارا خرچ کرنا صدقہ ہے اور جو تمہارے مال سے تمہاری بیوی کھاتی ہے صدقہ ہے اور تم اپنے اہل و عیال کو (کافی مال دے کر) خیر کے عالم میں چھوڑ جاؤ۔۔ یا فرمایا: (اچھی) گزران کے ساتھ چھوڑ جاؤ۔۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔" اور آپ نے اپنے ہاتھ سےاشارہ کر کے دکھایا۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے، اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد کی عیادت کے لیے مکہ میں ان کے پاس آئے، تو سعد رو پڑے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیوں روتے ہو؟ انہوں نے عرض کی، میں ڈر رہا ہوں، کہ اس سرزمین میں فوت نہ ہو جاؤں، جہاں سے میں نے ہجرت کی ہے، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ فوت ہو گئے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! سعد کو شفا بخش، اے اللہ، اس کو صحت دے۔ تین دفعہ فرمایا، انہوں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میرے پاس بہت مال ہے، اور میری وارث میری ایک بیٹی ہے، تو کیا میں اپنے سارے مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا، دو تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہائی، اور تہائی بہت ہے، تیرا اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، اور تیری بیوی جو تیرا مال استعمال کرتی ہے، وہ بھی صدقہ ہے، اور تو اپنے اہل کو خوشحال یا فرمایا: خوش عیش چھوڑے، وہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو اس حال میں چھوڑے، وہ لوگوں کے سامنے ہتھیلیاں پھیلائیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔
حدیث نمبر: 4216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد ، قالوا: مرض سعد بمكة، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده بنحو حديث الثقفي،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ ، قَالُوا: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ،
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ایوب نے عمرو بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں تشریف لائے۔۔ آگے ثقفی کی حدیث کے ہم معنی ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس عیادت کے لیے تشریف لائے، آگے حسب سابق ہے۔
حدیث نمبر: 4217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن حميد بن عبد الرحمن ، حدثني ثلاثة من ولد سعد بن مالك كلهم يحدثنيه بمثل حديث صاحبه، فقال: مرض سعد بمكة، النبي صلى الله عليه وسلم يعوده بمثل حديث عمرو بن سعيد، عن حميد الحميري.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ.
محمد نے حمید بن عبدالرحمان سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں نے حدیث بیان کی، ان میں ہر ایک مجھے اپنے دوسرے ساتھی کے مانند حدیث بیان کر رہا تھا، کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔۔ آگے حمید حمیری سے عمرو بن سعید کی حدیث کے ہم معنی ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے ایک جیسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ مکہ میں بیمار پڑ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس آئے، آگے مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 4218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إبراهيم بن موسى الرازي ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير كلهم، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: " لو ان الناس غضوا من الثلث إلى الربع، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: الثلث والثلث كثير " وفي حديث وكيع كبير او كثير.حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ " وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ.
عیسیٰ بن یونس، وکیع اور ابن نمیر سب نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "تہائی (تک کی وصیت کرو)، اور تہائی بھی زیادہ ہے وکیع کی حدیث میں "بڑا ہے" یا "زیادہ ہے" کے الفاظ ہیں
امام اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے، ہشام بن عروہ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ اگر لوگ تہائی میں کمی کر کے، چوتھائی مال کے بارے میں وصیت کر لیں، (تو بہت ہے) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، تہائی، اور تہائی بہت ہے۔ وکیع کی روایت میں ہے، بڑا ہے یا بہت ہے۔
3. باب وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَاتِ إِلَى الْمَيِّتِ:
3. باب: صدقہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔
Chapter: The Reward For Charity Reaches The Deceased
حدیث نمبر: 4219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة " ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم، إن ابي مات وترك مالا ولم يوص، فهل يكفر عنه ان اتصدق عنه؟، قال: نعم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ، فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میرے والد فوت ہو گئے ہیں، انہوں نے مال چھوڑا ہے اور وصیت نہیں کی، اگر (یہ مال) ان کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے تو کیا (یہ) ان کی طرف سے کفارہ بنے گا؟ آپ نے فرمایا: "ہاں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میرا باپ فوت ہو گیا ہے، اور اس نے مال چھوڑا ہے، اور وصیت نہیں کی، تو اس کے گناہوں کا کفارہ بن سکے گا، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
حدیث نمبر: 4220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، عن عائشة " ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم، إن امي افتلتت نفسها وإني اظنها لو تكلمت تصدقت، فلي اجر ان اتصدق عنها؟، قال: نعم ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، فَلِي أَجْرٌ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ ".
یحییٰ بن سعید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ سے خبر دی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میری والدہ اچانک وفات پا گئیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ بات کرتیں تو صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا میرے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میری ماں کی جان اچانک نکل گئی ہے، اور میرا خیال ہے، اگر اس کو گفتگو کا موقعہ ملتا تو وہ صدقہ کرتی، تو کیا اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں، تو مجھے ثواب ملے گا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
حدیث نمبر: 4221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة " ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امي افتلتت نفسها ولم توص واظنها لو تكلمت تصدقت، افلها اجر إن تصدقت عنها؟، قال: نعم "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَمْ تُوصِ وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ "،
محمد بن بشر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی ہیں اور وصیت نہیں کر سکیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ کلام کرتیں تو ضرور صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا ان کے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا، اے اللہ کے رسول! میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہے، اور اس نے وصیت نہیں کی، اور میرا خیال ہے، اگر اس کو بولنے کا موقع ملتا، وہ صدقہ کرتی، تو کیا اس کو، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں، اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"
حدیث نمبر: 4222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثني الحكم بن موسى ، حدثنا شعيب بن إسحاق . ح وحدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح هو ابن القاسم ح، وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا جعفر بن عون كلهم، عن هشام بن عروة بهذا الإسناد اما ابو اسامة، وروح، ففي حديثهما: فهل لي اجر، كما قال يحيى بن سعيد: واما شعيب، وجعفر، ففي حديثهما: افلها اجر كرواية ابن بشر.وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا أَبُو أُسَامَةَ، وَرَوْحٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا: فَهَلْ لِي أَجْرٌ، كَمَا قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَأَمَّا شُعَيْبٌ، وَجَعْفَرٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا: أَفَلَهَا أَجْرٌ كَرِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ.
ابواسامہ، شعیب بن اسحاق، روح بن قاسم اور جعفر بن عون، سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ ابواسامہ اور روح کی حدیث میں ہے: کیا میرے لیے اجر ہے؟ جس طرح یحییٰ بن سعید نے کہا۔ اور شعیب اور جعفر کی حدیث میں ہے: کیا ان کے لیے اجر ہے؟ جس طرح ابن بشیر کی روایت ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی چار سندوں سے ہشام بن عروہ ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابو اسامہ اور روح تو ہشام سے یہ نقل کرتے ہیں کہ کیا مجھے اجر ملے گا؟ جیسا کہ یحییٰ بن سعید کی حدیث نمبر 12 میں گزرا ہے، اور شعیب اور جعفر کی حدیث میں، اوپر کی ابن بشیر کی روایت کی طرح ہے، کیا اس کو اجر ملے گا؟
4. باب مَا يَلْحَقُ الإِنْسَانَ مِنَ الثَّوَابِ بَعْدَ وَفَاتِهِ:
4. باب: مرنے کے بعد انسان کو جس چیز کا ثواب پہنچتا ہے۔
Chapter: What Reward Reaches A Man After His Death
حدیث نمبر: 4223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة يعني ابن سعيد وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة، إلا من صدقة جارية، او علم ينتفع به، او ولد صالح يدعو له ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ، إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے): صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان جب فوت ہو جاتا ہے، اس کا عمل بند ہو جاتا ہے، مگر تین صورتوں میں، جاری رہنے والا صدقہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، اولاد جو اس کے حق میں دعا کرتی ہے۔

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.