الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 5968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن ابي حازم ، قال: سمعت سهلا ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " انا فرطكم على الحوض، من ورد شرب، ومن شرب لم يظما ابدا، وليردن علي اقوام اعرفهم ويعرفوني، ثم يحال بيني وبينهم "، قال ابو حازم : فسمع النعمان بن ابي عياش ، وانا احدثهم هذا الحديث، فقال: هكذا سمعت سهلا يقول؟ قال: فقلت: نعم،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ وَرَدَ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، وَلَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ "، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : فَسَمِعَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ ، وَأَنَا أُحَدِّثُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتَ سَهْلًا يَقُولُ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ،
یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے ابو حازم سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ (ابن سعد ساعدی) سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: "میں تم سے پہلے اپنے حوض پر پہنچنے والا ہوں، جو اس حوض پر پینے کے لئے آجائے گا، پی لے گا اور جو پی لے گا وہ کبھی پیا سا نہیں ہوگا۔میرے پاس بہت سے لوگ آئیں گے میں انھیں جانتا ہوں گا، وہ مجھے جانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان ر کاوٹ حائل کردی جائے گی۔" ابوحازم نے کہا: میں یہ حدیث (سننے والوں کو) سنا رہا تھا کہ نعمان بن ابی عیاش نے بھی یہ حدیث سنی تو کہنے لگے: آپ نے سہل رضی اللہ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے؟میں نے کہا: جی ہاں۔
حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: میں تم سے پہلے اپنے حوض پر پہنچنے والا ہوں، جو اس حوض پر پینے کے لئے آجائے گا، پی لے گا اور جو پی لے گا وہ کبھی پیا سا نہیں ہوگا۔ میرے پاس بہت سے لوگ آئیں گے میں انھیں جانتا ہوں گا، وہ مجھے جانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان ر کاوٹ حائل کر دی جائے گی۔
حدیث نمبر: 5969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وانا اشهد على ابي سعيد الخدري لسمعته يزيد، فيقول: إنهم مني، فيقال: إنك لا تدري ما عملوا بعدك، فاقول: سحقا سحقا لمن بدل بعدي.قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لَسَمِعْتُهُ يَزِيدُ، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي.
انھوں (نعمان بن ابی عیاش) نے کہا: اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری سے سنا، وہ اس (حدیث) میں مزید یہ بیان کرتے تھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: "یہ میرے (لوگ) ہیں تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا۔تو میں کہوں گا: دوری ہو، ہلاکت ہو!ان کے لئے جنھوں نے میرے بعد (دین میں) تبدیلی کردی۔"
نعمان بن ابی عیاش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، میں نے ان کو اس میں یہ اضافہ کرتے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے،"وہ مجھ سے ہیں، یعنی میرے تعلق دار ہیں تو آپ کو جواب دیا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں ہے، انھوں نے آپ کے بعد کون سے عمل کیے تو میں کہوں گا، دوری ہے، دوری ہے، ان کے لیے جنھوں نے میرے بعد تبدیلی کی۔ ابوحازم بیان کرتے ہیں: نعمان بن ابی عیاش نے سنا کہ میں انہیں یہ حدیث سنا رہا ہوں تو اس نے کہا تو نے سہل کو اس طرح بیان کرتے سنا؟ میں نے کہا: ہاں۔
حدیث نمبر: 5970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني اسامة ، عن ابي حازم ، عن سهل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعن النعمان بن ابي عياش ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث يعقوب.وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَعْقُوبَ.
ابو اسامہ نے ابو حازم سے، انھوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاور (دوسری سند کے ساتھ ابو حازم نے) نعمان بن ابی عیاش سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یعقوب (بن عبدالرحمان القاری) کی حدیث کے مانند بیا ن کیا۔
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ بالا حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث منقول ہے۔
حدیث نمبر: 5971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا داود بن عمرو الضبي ، حدثنا نافع بن عمر الجمحي ، عن ابن ابي مليكة ، قال: قال عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حوضي مسيرة شهر، وزواياه سواء، وماؤه ابيض من الورق، وريحه اطيب من المسك، وكيزانه كنجوم السماء، فمن شرب منه فلا يظما بعده ابدا ".وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، وَزَوَايَاهُ سَوَاءٌ، وَمَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ الْوَرِقِ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَا يَظْمَأُ بَعْدَهُ أَبَدًا ".
نافع بن عمر جحمی نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میر احوض (لمبائی چوڑائی میں) ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے اور اس کے (چاروں) کنارے برابر ہیں (مربع ہے)، اس کاپانی چاندی سے زیادہ چمکدار، اور اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ معطر ہے، اس کے کوزے آسمان کےستاروں جتنے ہیں۔جو شخص اس میں سے پی لے گا، اسے اس کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے اور اس کےچاروں کنارے برابر ہیں (طول وعرض یکساں ہے) اس کاپانی چاندی سے زیادہ چمکدار، اور اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ معطر ہے، اس کے کوزے آسمان کےستاروں جتنے ہیں۔ جو شخص اس میں سے پی لے گا، اسے اس کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
حدیث نمبر: 5972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: وقالت اسماء بنت ابي بكر ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني على الحوض حتى انظر من يرد علي منكم، وسيؤخذ اناس دوني، فاقول: يا رب مني ومن امتي، فيقال: اما شعرت ما عملوا بعدك، والله ما برحوا بعدك يرجعون على اعقابهم "، قال: فكان ابن ابي مليكة، يقول: اللهم إنا نعوذ بك ان نرجع على اعقابنا، او ان نفتن عن ديننا.(حديث مرفوع) قَالَ: وَقَالَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ أُنَاسٌ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيُقَالُ: أَمَا شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا بَعْدَكَ يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ أَنْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا.
حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حوض میں (موجود) میں ہوں گا تا کہ دیکھوں کہ تم میں سے کو ن میرے پاس آتا ہے، کچھ لوگوں کو مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے ہی پکڑ لیا جا ئے گا۔تو میں کہوں گا: اے میرے رب!یہ میرے ہیں میری امت میں سے ہیں۔ تو کہا جا ئے گا، آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے بعد انھوں نے کیا (کچھ) کیا؟آپ کے بعد انھوں نے اپنی ایڑیوں پرواپس گھومنے میں (ذرا) دیر نہیں کی۔ (نافع نے) کہا: ابن ابی ملیکہ یہ دعا کرتے تھے: "اے اللہ!ہم اس بات سے تیری پناہ میں آتے ہیں کہ ہم اپنی ایڑیوں پر پلٹ جا ئیں یا ہمیں کسی آزمائش میں دال کر اپنے دین سے ہٹا دیا جا ئے۔"
ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر رہوں گا تاکہ ان لوگوں کو دیکھوں جو میرے پاس آئیں گےاور کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے پکڑ لیا جائے گا تو میں کہوں گا اے میرے رب! یہ میری راہ پر چلنے والے اور میرے ساتھ ہیں تو جواب دیا جائے گا، کیا تمہیں معلوم نہیں، انہوں ن ے تیرے بعد کیا عمل کیے؟ اللہ کی قسم! یہ تیرے بعد مسلسل اپنی ایڑیوں پر لوٹتے رہے ابن ابی ملیکہ کے شاگرد کہے ہیں وہ یہ دعا کرتے تھے، اے اللہ! ہم ایڑیوں پر لوٹنے سے تیری پناہ چاہتے ہیں اور اس سے کہ اپنے دین سے برگشتہ ہوں۔
حدیث نمبر: 5973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا يحيي بن سليم ، عن ابن خثيم ، عن عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة ، انه سمع عائشة ، تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول وهو بين ظهراني اصحابه: " إني على الحوض انتظر من يرد علي منكم، فوالله ليقتطعن دوني رجال، فلاقولن: اي رب مني ومن امتي، فيقول: إنك لا تدري ما عملوا بعدك، ما زالوا يرجعون على اعقابهم ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَصْحَابِهِ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، فَوَاللَّهِ لَيُقْتَطَعَنَّ دُونِي رِجَالٌ، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، مَا زَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ تھے اور فرما رہے تھے۔: "میں حوض پر ہوں گا۔انتظار کر رہا ہو ں گا کہ پاس پینے کے لیے کون آتا ہے۔اللہ کی قسم! مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے کچھ لو گوں کو کا ٹ (کر الگ کر) دیا جا ئےگا، تو میں کہوں گا: میرے رب! (یہ) میرے ہیں میری امت میں سے ہیں۔تو اللہ تعا لیٰ فرما ئے گا، آپ نے جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا؟یہ مسلسل اپنی ایڑیوں پر پلٹتے رہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اپنے ساتھیوں میں فرماتے ہوئے سنا، میں حوض پر ہوں گا۔ تم میں سے اپنے پاس آنے والوں کا منتظر ہوں گا، سو اللہ کی قسم! مجھ سے ورے کچھ آدمی روک لیے جائیں گے، تو میں کہوں گا: اے میرے آقا! میرے پیرو کار، میرے امتی ہیں سو وہ فرمائے گا، تمہیں پتہ نہیں ہے، انہوں نے نے تیرے بعد کیا عمل کیے، یہ ہمیشہ اپنے الٹے پاؤں کوٹتے رہے۔
حدیث نمبر: 5974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، ان بكيرا حدثه، عن القاسم بن عباس الهاشمي ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كنت اسمع الناس يذكرون الحوض، ولم اسمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان يوما من ذلك والجارية تمشطني، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ايها الناس، فقلت للجارية: استاخري عني، قالت: إنما دعا الرجال، ولم يدع النساء، فقلت: إني من الناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لكم فرط على الحوض، فإياي لا ياتين احدكم فيذب عني كما يذب البعير الضال، فاقول: فيم هذا؟، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، فاقول: سحقا ".وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ يَذْكُرُونَ الْحَوْضَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمًا مِنْ ذَلِكَ وَالْجَارِيَةُ تَمْشُطُنِي، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي، قَالَتْ: إِنَّمَا دَعَا الرِّجَالَ، وَلَمْ يَدْعُ النِّسَاءَ، فَقُلْتُ: إِنِّي مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَكُمْ فَرَطٌ عَلَى الْحَوْضِ، فَإِيَّايَ لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُذَبُّ عَنِّي كَمَا يُذَبُّ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأَقُولُ: فِيمَ هَذَا؟، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا ".
بکیر نے قاسم بن عباس ہاشمی سے روایت کی، انھوں نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبید اللہ بن رافع سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں لو گوں سے سنتی تھی کہ وہ حوض (کوثر) کا ذکر کرتے تھے۔میں نے یہ بات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تھی، پھر ان (میری باری کے) دنوں میں سے ایک دن ہوا۔اور خادمہ میری کنگھی کر رہی تھی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا: "اے لوگو!"میں نے خادمہ سے کہا: مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ!وہ کہنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو پکا را (مخاطب فرمایا) ہے عورتوں کو نہیں۔میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں (صرف مرد ہی لو گ نہیں ہو تے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔میرے پاس تم میں سے کوئی اس طرح نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور دھکیلا جا رہا ہو، جس طرح بھٹکے ہو ئے اونٹ کو (ریوڑ سے) اور دور دھکیلا جا تا ہے۔میں پوچھوں گا۔یہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟ تو کہا جا ئے گا۔ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئے کا م نکا لے تھے۔تو میں کہوں گا دوری ہو!"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں لوگوں سے حوض کا تذکرہ سنتی تھی اور اس کا ذکر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن ایک لڑکی مجھے کنگھی کر رہی تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو فرماتے سنا: اے لوگو! میں لڑکی سے کہا، مجھ سے دور ہو جاؤ، اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے، عورتوں کونہیں بلایا تومیں نے کہا، میں بھی لوگوں میں داخل ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، تم ہوشیار ہو جاؤ، تم میں سے کوئی اس حال میں نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور ہٹایا جائے، جس بھٹکا ہوا اونٹ ہٹایا جاتا ہے، سو میں کہوں گا، یہ کس بنا پر ہوا؟ تو کہا جائے گا، تمہیں معلوم نہیں، انہوں نے تیرے بعد کیا کیا نئی باتیں نکالیں تومیں کہوں گا، دوری ہو، اس کو دور لے جاؤ۔
حدیث نمبر: 5975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو معن الرقاشي ، وابو بكر بن نافع ، وعبد بن حميد ، قالوا: حدثنا ابو عامر وهو عبد الملك بن عمرو ، حدثنا افلح بن سعيد ، حدثنا عبد الله بن رافع ، قال: كانت ام سلمة تحدث انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر وهي تمتشط: ايها الناس، فقالت لماشطتها: كفي راسي، بنحو حديث بكير، عن القاسم بن عباس.وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ: كَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهِيَ تَمْتَشِطُ: أَيُّهَا النَّاسُ، فَقَالَتْ لِمَاشِطَتِهَا: كُفِّي رَأْسِي، بِنَحْوِ حَدِيثِ بُكَيْرٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ.
ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن رافع نے حدیث سنائی، کہا؛ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کیا کرتی تھیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرما تے ہو ئے سنا، اس وقت وہ کنگھی کرارہی تھیں، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) "اے لوگو!"انھوں نے اپنی کنگھی کرنے والی سے کہا: میرا سر چھوڑ دو! جس طرح بکیر نے قاسم بن عباس سے حدیث بیان کی۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا، جبکہ وہ کنگھی کروا رہی تھیں، اے لوگو! تو اس نے کنگھی کرنے والی سے کہا، میرے سر کے بالوں کو جمع کردو، مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی۔
حدیث نمبر: 5976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، خرج يوما، فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر، فقال: " إني فرط لكم، وانا شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني قد اعطيت مفاتيح خزائن الارض، او مفاتيح الارض، وإني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي، ولكن اخاف عليكم ان تتنافسوا فيها ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوا فِيهَا ".
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انھوں نے ابو الخیر سے، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور اہل احد پر اسی طرح نماز جنازہ پڑھی جس طرح میت پر پڑھی جاتی ہے، پھر آپ پلٹ کر منبر پر تشریف فرما ہو ئے اور فرما یا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور میں تم پر گواہی دینے والا ہوں گا اور میں، اللہ کی قسم!جیسے اب بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہو ں گا۔مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا (فرمایا:) زمین کی چابیاں عطا کی گئیں اور اللہ کی قسم!میں تمھا رے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ میرے بعد تم شرک کرو گے۔لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم ان (خزانوں کے معاملے) میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرو گے (کہ ان میں سے کو ن زیادہ فائدہ اٹھا تا اور زیادہ دولت مندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔) "
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن (گھر) سے نکلے اور شہدائے احد کے لیے، میت کی طرح دعا کی پھر منبر کی طرف پلٹے اور فرمایا: میں تمہارا پیش رو ہوں اور میں تمہارے بارے میں گواہی دوں گا اور میں اللہ کی قسم، اب اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دے دی گئی ہیں یا زمین کی چابیاں دے دی گئی ہیں اور میں اللہ کی قسم! میں اپنے بعد تمہارے شرک کرنے کا خطرہ محسوس نہیں کرتا، لیکن مجھے تمہارے بارے میں یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے۔
حدیث نمبر: 5977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا وهب يعني ابن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت يحيي بن ايوب يحدث، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد ، عن عقبة بن عامر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، على قتلى احد، ثم صعد المنبر كالمودع للاحياء والاموات، فقال: " إني فرطكم على الحوض، وإن عرضه كما بين ايلة إلى الجحفة، إني لست اخشى عليكم ان تشركوا بعدي، ولكني اخشى عليكم الدنيا ان تنافسوا فيها، وتقتتلوا فتهلكوا كما هلك من كان قبلكم "، قال عقبة: فكانت آخر ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ عَرْضَهُ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى الْجُحْفَةِ، إِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا، وَتَقْتَتِلُوا فَتَهْلِكُوا كَمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ "، قَالَ عُقْبَةُ: فَكَانَتْ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے لیے دعا فرمائی، پھر منبر پر چڑھےگویا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم زندوں اور مردوں کو رخصت فرما رہے ہیں اور فرمایا: میں حوض پہ تمھارا پیش رو ہوں گا اور اس چوڑائی اتنی ہے جتنا ایلہ اور جحفہ کا درمیانی فاصلہ ہے۔ میں تمہارے بارے میں یہ خوف و خطرہ محسوس نہیں کرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے، لیکن میں تمھا رے بارے میں یہ خدشہ محسوس کرتا ہوں کہ تم دنیا میں دلچسپی لو گے اور تباہ و برباد ہو گے، جس طرح تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، یہ آخری بار تھی جس میں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومنبر پر دیکھا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.