الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
حدیث نمبر: 479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن حيوة بن شريح، قال: انبانا جعفر بن ربيعة، ان عراك بن مالك حدثه، ان نوفل بن معاوية حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من فاتته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله". قال عراك: واخبرني عبد الله بن عمر، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من فاتته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله". خالفه يزيد بن ابي حبيب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قال: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، أَنَّ عِرَاكَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ". قَالَ عِرَاكٌ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ". خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ.
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جس کی عصر کی نماز فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، تحفة الأشراف: (11717)، وحدیث عراک بن مالک عن عبداللہ بن عمر قد تفرد بہ النسائی (أیضاً)، تحفة الأشراف: (7320)، وقد أخرجہ عن طریق مالک عن نافع عن عبداللہ بن عمر: صحیح البخاری/المناقب 25 (3602)، مواقیت 14 (552)، صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (414)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (175)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (685)، طا/وقوت الصلاة 5 (21)، (تحفة الأشراف: 8345)، مسند احمد 2/8، 13، 27، 48، 54، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 148، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح) یزید نے (آنے والی روایت میں) جعفر کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں اس طرح کہ جعفر کی روایت میں ہے کہ نوفل نے عراک سے بیان کی ہے اور یزید کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا، دونوں میں فرق واضح ہے پہلی صورت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے خود سنا ہے، اور دوسری صورت سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں کے بیچ میں واسطہ ہے، متن میں مخالفت اس طرح ہے کہ جعفر کی روایت میں ’’من فاتته صلاة العصر‘‘ کے الفاظ ہیں، اور یزید کے الفاظ اس طرح ہیں ’’من الصلاة صلاة من فاتته‘‘۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد زغبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، انه بلغه ان نوفل بن معاوية قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من الصلاة صلاة من فاتته فكانما وتر اهله وماله، قال ابن عمر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" هي صلاة العصر". خالفه محمد بن إسحاق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مِنَ الصَّلَاةِ صَلَاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ". خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ.
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ عصر کی نماز ہے۔ محمد بن اسحاق نے (آنے والی روایت میں) لیث کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 479 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں بھی سند اور متن دونوں میں مخالفت ہے، سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ محمد بن اسحاق کی روایت میں ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے سنا ہے، اور لیث کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا ہے، اور متن میں اس طرح کہ محمد بن اسحاق نے اسے موقوف قرار دیا ہے، اور لیث نے مرفوع قرار دیا ہے، اور وقف اور رفع میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ صحابی کبھی مرفوع روایت کو بصورت فتوی بیان کرتا ہے، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کرتا، اور کبھی اسے مرفوعاً روایت کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثني عمي، قال: حدثنا ابي، عن محمد بن إسحاق، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، قال: سمعت نوفل بن معاوية، يقول:" صلاة من فاتته فكانما وتر اهله وماله، قال ابن عمر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي صلاة العصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قال: حَدَّثَنِي عَمِّي، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، قال: سَمِعْتُ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، يَقُولُ:" صَلَاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ".
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نماز ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عصر کی نماز ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 479 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
18. بَابُ: صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
18. باب: مغرب کی نماز کا بیان۔
Chapter: Salat Al-Maghrib
حدیث نمبر: 482
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال: رايت سعيد بن جبير بجمع" اقام فصلى المغرب ثلاث ركعات، ثم اقام فصلى يعني العشاء ركعتين". ثم ذكر ان ابن عمر صنع بهم مثل ذلك في ذلك المكان، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع مثل ذلك في ذلك المكان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قال: رَأَيْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ" أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى يَعْنِي الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ". ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَنَعَ بِهِمْ مِثْلَ ذَلِكَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ.
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر کو مزدلفہ میں دیکھا، انہوں نے اقامت کہی، اور مغرب کی نماز تین رکعت پڑھی، پھر اقامت کہی، اور عشاء کی نماز دو رکعت پڑھی، پھر انہوں نے ذکر کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے ان کے ساتھ اسی جگہ میں ایسا ہی کیا، اور ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھی) اس جگہ میں ایسا ہی کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 47 (1288)، سنن ابی داود/الحج 65 (1930، 1931)، سنن الترمذی/الحج 56 (888)، (تحفة الأشراف: 7052)، مسند احمد 1/280، 2/3، 33، 59، 62، 79، 81، سنن الدارمی/الصلاة 183 (1559، 1560)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 484، 485، 607، 658، 3033 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مزدلفہ کو «جمع» اس لیے کہتے ہیں کہ آدم و حوّا جب جنت سے زمین پر اتارے گئے تو اسی مقام پر دونوں جمع ہوئے، یا مغرب اور عشاء دونوں نمازیں یہاں جمع کی جاتی ہیں اس لیے اسے «جمع» کہا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
19. بَابُ: فَضْلِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ
19. باب: نماز عشاء کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي بن نصر، عن عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعشاء حتى ناداه عمر رضي الله عنه نام النساء والصبيان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنه ليس احد يصلي هذه الصلاة غيركم". ولم يكن يومئذ احد يصلي غير اهل المدينة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ". وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کو مؤخر کیا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: تمہارے سوا کوئی نہیں جو اس نماز کو (اس وقت) پڑھ رہا ہو، ان دنوں اہل مدینہ کے سوا کوئی اور نماز پڑھنے والا نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (862) تعلیقاً، (تحفة الأشراف: 16642)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 39 (638)، مسند احمد 6/34، 199، 215، 272، سنن الدارمی/الصلاة 19 (1249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: صَلاَةِ الْعِشَاءِ فِي السَّفَرِ
20. باب: سفر میں عشاء کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 484
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني الحكم، قال:" صلى بنا سعيد بن جبير بجمع المغرب ثلاثا بإقامة، ثم سلم ثم صلى العشاء ركعتين". ثم ذكر ان عبد الله بن عمر فعل ذلك، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، قال:" صَلَّى بِنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا بِإِقَامَةٍ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ". ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَعَلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ.
حکم کہتے ہیں کہ ہمیں سعید بن جبیر نے مزدلفہ میں ایک اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، پھر (دوسری اقامت سے) عشاء کی دو رکعت پڑھائی، پھر ذکر کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے ایسا ہی کیا، اور انہوں نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھی) ایسا ہی کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 482 بلفظ ’’ثم اقام فصلی یعنی العشاء“ وھو المحفوظ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق بلفظ ثم أقام فصلى العشاء وهو المحفوظ
حدیث نمبر: 485
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا سلمة بن كهيل، قال: سمعت سعيد بن جبير، قال: رايت عبد الله بن عمر" صلى بجمع فاقام فصلى المغرب ثلاثا، ثم صلى العشاء ركعتين"، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع في هذا المكان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قال: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ" صَلَّى بِجَمْعٍ فَأَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي هَذَا الْمَكَانِ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کو مزدلفہ میں نماز پڑھتے دیکھا، انہوں نے اقامت کہی، اور مغرب کی نماز تین رکعت پڑھی، پھر (دوسری اقامت سے) عشاء کی دو رکعت پڑھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جگہ ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 482 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ
21. باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Prayer In Congregation
حدیث نمبر: 486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار ويجتمعون في صلاة الفجر وصلاة العصر، ثم يعرج الذين باتوا فيكم فيسالهم وهو اعلم بهم: كيف تركتم عبادي؟ فيقولون: تركناهم وهم يصلون واتيناهم وهم يصلون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے ۱؎ باری باری آتے جاتے ہیں، اور فجر اور عصر کی نماز میں اکٹھا ہو جاتے ہیں، پھر جن فرشتوں نے تمہارے پاس رات گزاری تھی وہ اوپر چڑھتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہتر جانتا ہے، ۲؎ ہمارے بندوں کو تم کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ہم نے انہیں نماز کی حالت میں چھوڑا ہے، اور ہم ان کے پاس آئے تھے تو بھی وہ نماز ہی میں مصروف تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مواقیت 16 (555)، بدء الخلق 6 (3223)، التوحید 23 (7429)، 32 (7486)، صحیح مسلم/المساجد 37 (632)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 24 (82)، (تحفة الأشراف: 13809)، مسند احمد 2/257، 312، 486 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو لوگوں کے اعمال لکھتے ہیں، اور جنہیں کراماً کاتبین کہا جاتا ہے۔ ۲؎: اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے، وہ فرشتوں سے اپنے بندوں کی بابت اس لیے پوچھتا ہے تاکہ فرشتوں پر بھی اہل ایمان کا فضل وشرف واضح ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 487
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" تفضل صلاة الجمع على صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا، ويجتمع ملائكة الليل والنهار في صلاة الفجر، واقرءوا إن شئتم: وقرءان الفجر إن قرءان الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَفْضُلُ صَلَاةُ الْجَمْعِ عَلَى صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا، وَيَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تمہاری تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے ۱؎ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں اکٹھا ہوتے ہیں، اگر تم چاہو تو آیت کریمہ «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» ۲؎ پڑھ لو (الاسراء: ۲۸)۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 13259)، کلہم مقتصرا إلی قولہ ’’خمس وعشرین جزائ‘‘ إلا البخاری وأحمد (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں ۲۵ گنا کا ذکر ہے، اور صحیحین کی ایک روایت میں ۲۷ گنا وارد ہے، اس کی توجیہ اس طرح کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ۲۵ گنا بتایا گیا پھر ۲۷ گنا، تو جیسے جیسے آپ کو بتایا گیا آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح بتلایا، اور بعض لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ کمی و بیشی صلاۃ کے خشوع وخضوع اور صلاۃ کی ہیئت و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 488
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ويعقوب بن إبراهيم، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن إسماعيل، قال: حدثني ابو بكر بن عمارة بن رويبة، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يلج النار احد صلى قبل طلوع الشمس وقبل ان تغرب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَلِجُ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ".
عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہو گا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 472 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی فجر اور عصر کی نمازوں کی محافظت کرے گا کیونکہ جو ان دونوں نمازوں کی محافظت کرے گا وہ دیگر فرائض کی بدرجہ اولیٰ محافظت کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.