English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
26. باب الشرب بنفسين أو ثلاثة:
باب: پانی دو یا تین سانس میں پینا چاہیئے۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5631
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ أَنَسٌ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ ثَلَاثًا".
ہم سے ابوعاصم اور ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عروہ بن ثابت نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے شمامہ بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ دو یا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 5631]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أنس بن مالك الأنصاري، أبو حمزة، أبو النضرصحابي
👤←👥ثمامة بن عبد الله الأنصاري
Newثمامة بن عبد الله الأنصاري ← أنس بن مالك الأنصاري
ثقة
👤←👥عزرة بن ثابت الأنصاري
Newعزرة بن ثابت الأنصاري ← ثمامة بن عبد الله الأنصاري
ثقة
👤←👥الفضل بن دكين الملائي، أبو نعيم
Newالفضل بن دكين الملائي ← عزرة بن ثابت الأنصاري
ثقة ثبت
👤←👥الضحاك بن مخلد النبيل، أبو عاصم
Newالضحاك بن مخلد النبيل ← الفضل بن دكين الملائي
ثقة ثبت
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
5631
يتنفس في الإناء ثلاثا
صحيح مسلم
5286
يتنفس في الإناء ثلاثا
صحيح مسلم
5287
يتنفس في الشراب ثلاثا ويقول إنه أروى وأبرأ وأمرأ
جامع الترمذي
1884
يتنفس في الإناء ثلاثا
جامع الترمذي
1884
يتنفس في الإناء ثلاثا ويقول هو أمرأ وأروى
سنن أبي داود
3727
إذا شرب تنفس ثلاثا وقال هو أهنأ وأمرأ وأبرأ
سنن ابن ماجه
3416
يتنفس في الإناء ثلاثا
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5631 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5631
حدیث حاشیہ:
طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ کے پاس پانی کا پیالہ آتا تو پہلے آپ بسم اللہ پڑھ کر پینا شروع فرماتے، درمیان میں تین سانس لیتے آخر میں الحمدللہ پڑھتے اور فرمایا کہ پینے کے ابتدا میں بسم اللہ پڑھو آخر میں الحمد للہ کہو (فتح الباری)
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5631]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5631
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پانی پیتے وقت ایک ہی سانس سے نہ پیا جائے بلکہ اس دوران میں تین سانس لیے جائیں اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے الگ کر دیا جائے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کوئی پانی وغیرہ پیے تو اسے برتن میں سانس نہیں لینا چاہیے۔
اگر دوبارہ پینا چاہے تو برتن منہ سے ہٹائے، پھر چاہے تو دوبارہ مزید پی لے۔
(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3427)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبرانی کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے وقت تین سانس لیتے تھے۔
جب پیالہ منہ کے قریب کرتے تو بسم اللہ پڑھتے اور جب اسے منہ سے ہٹاتے تو الحمدللہ پڑھتے۔
اس طرح تین دفعہ کرتے تھے۔
(المعجم الأوسط للطبراني: 117/10، والصحیحة للألباني، حدیث: 1277)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5631]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3416
پانی تین سانس میں پینے کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
تین بار سانس لینے کامطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا پانی پی کر برتن منہ سے ہٹا لیا جائے پھر دوبارہ اور سہ بارہ پانی پیا جائے جیسے حدیث: 3427 میں وضاحت ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3416]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884
پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884
پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884]