وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، واستوصوا بالنساء خيرا، فإنهن خلقن من ضلع، وإن اعوج شيء في الضلع اعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل اعوج، فاستوصوا بالنساء خيرا» . متفق عليه، واللفظ للبخاري. ولمسلم: فإن استمتعت بها استمتعت وبها عوج، وإن ذهبت تقيمها كسرتها، وكسرها طلاقها.وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، واستوصوا بالنساء خيرا، فإنهن خلقن من ضلع، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل أعوج، فاستوصوا بالنساء خيرا» . متفق عليه، واللفظ للبخاري. ولمسلم: فإن استمتعت بها استمتعت وبها عوج، وإن ذهبت تقيمها كسرتها، وكسرها طلاقها.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسایہ کو اذیت نہ پہنچائے اور عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو، بیشک ان کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا ہوتا ہے۔ لہذا اگر کوئی اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دے گا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔ پس عورتوں کے حق میں ہمیشہ بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی روایت میں ہے اگر تو اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا سکے گا اور اگر تو نے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔“
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जो कोई अल्लाह और आख़िरत के दिन पर ईमान रखता है वह अपने पड़ोसी को पीड़ा न पहुंचाए और औरतों के बारे में भलाई की वसीयत स्वीकार करो, बेशक उन को पसली से पैदा किया गया है और पसली का अधिक टेढ़ा भाग उस का उपर वाला होता है। इसलिए अगर कोई उसे सीधा करने की कोशिश करे गा तो उसे तोड़ बैठे गा और अगर उस को उस के हाल पर छोड़ देगा तो वह हमेशा टेढ़ी रहेगी। बस औरतों के हक़ में सदा भलाई की वसीयत स्वीकार करो।” (बुख़ारी और मुस्लिम) ये शब्द बुख़ारी के हैं और मुस्लिम की रिवायत में है अगर तू उस से लाभ प्राप्त लेना चाहता है तो उस के टेढ़े पन के बावजूद उस से लाभ उठा सके गा और अगर तू ने उसे सीधा करने की कोशिश की तो उसे तोड़ बैठे गा और उस का तोड़ना उसे तलाक़ देना है।”
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب الوصاة بالنساء، حديث:5185، 5186، ومسلم، الرضاع، باب الوصية بالنساء، حديث:1468.»
Narrated Abu Hurairah (RA):
The Prophet (ﷺ) said: "He who believes in Allah and the last Day should not harm his neighbor; and take my advice regarding good treatment of women, for they were created from a rib. And indeed the most crooked part of the rib is its upper part. If you attempt to straighten it, you will break it, and if you leave it alone it will remain crooked. So, take my advice regarding good treatment of women." [Agreed upon; the wording is al-Bukhari's].
Muslim has:
"So if you enjoy her you will do so while crookedness remains in her; but if you attempt to straighten her you will break her, and breaking her is divorcing her."
يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذي جاره استوصوا بالنساء خيرا فإن هن خلقن من ضلع وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه فإن ذهبت تقيمه كسرته وإن تركته لم يزل أعوج فاستوصوا بالنساء خيرا
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا شهد أمرا فليتكلم بخير أو ليسكت استوصوا بالنساء فإن المرأة خلقت من ضلع وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه إن ذهبت تقيمه كسرته وإن تركته لم يزل أعوج استوصوا بالنساء خيرا
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره ، واستوصوا بالنساء خيرا ، فإنهن خلقن من ضلع ، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه ، فإن ذهبت تقيمه كسرته ، وإن تركته لم يزل أعوج ، فاستوصوا بالنساء خيرا
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 869
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان` سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسایہ کو اذیت نہ پہنچائے اور عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو، بیشک ان کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا ہوتا ہے۔ لہذا اگر کوئی اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دے گا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔ پس عورتوں کے حق میں ہمیشہ بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی روایت میں ہے اگر تو اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا سکے گا اور اگر تو نے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔“ «بلوغ المرام/حدیث: 869»
تخریج: «أخرجه البخاري، النكاح، باب الوصاة بالنساء، حديث:5185، 5186، ومسلم، الرضاع، باب الوصية بالنساء، حديث:1468.»
تشریح: اس حدیث میں عورتوں کے ساتھ حسن معاشرت اور حسن سلوک کا حکم ہے اور ان کی چھوٹی موٹی خامیوں اور کوتاہیوں پر چشم پوشی اور درگزر کرنے کی تلقین ہے اور ان کی کمزوریوں اور ناروا حرکتوں کو برداشت کرنے کی تاکید ہے کیونکہ یہ ان کی طبیعت میں شامل ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 869