English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
13. باب تخفيف الصلاة والخطبة:
باب: نماز اور خطبہ مختصر پڑھانے کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 873 ترقیم شاملہ: -- 2014
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ ، عَنْ بِنْتٍ لِحَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَتْ: " مَا حَفِظْتُ ق إِلَّا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِهَا كُلَّ جُمُعَةٍ "، قَالَتْ: " وَكَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا ".
عبداللہ بن محمد بن معن نے حارثہ بن نعمان کی بیٹی (ام ہشام) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے سورہ ق (کسی اور سے نہیں براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے میں اسے پڑھ کر خطاب فرماتے تھے۔ انہوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجمعة/حدیث: 2014]
حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کی روایت ہے کہ میں نے سورہ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں اس کے ذریعہ خطاب فرماتے تھے اور ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور ایک ہی تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجمعة/حدیث: 2014]
ترقیم فوادعبدالباقی: 873
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أم هشام بنت حارثة النجارية، أم هشامصحابي
👤←👥عبد الله بن محمد الغفاري
Newعبد الله بن محمد الغفاري ← أم هشام بنت حارثة النجارية
مقبول
👤←👥خبيب بن عبد الرحمن الأنصاري، أبو محمد، أبو الحارث
Newخبيب بن عبد الرحمن الأنصاري ← عبد الله بن محمد الغفاري
ثقة
👤←👥شعبة بن الحجاج العتكي، أبو بسطام
Newشعبة بن الحجاج العتكي ← خبيب بن عبد الرحمن الأنصاري
ثقة حافظ متقن عابد
👤←👥محمد بن جعفر الهذلي، أبو عبد الله، أبو بكر
Newمحمد بن جعفر الهذلي ← شعبة بن الحجاج العتكي
ثقة
👤←👥محمد بن بشار العبدي، أبو بكر
Newمحمد بن بشار العبدي ← محمد بن جعفر الهذلي
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن النسائى الصغرى
950
يصلي بها في الصبح
صحيح مسلم
2012
أخذت ق والقرآن المجيد من في رسول الله يوم الجمعة وهو يقرأ بها على المنبر في كل جمعة
صحيح مسلم
2014
ما حفظت ق إلا من في رسول الله يخطب بها كل جمعة تنورنا وتنور رسول الله واحدا
صحيح مسلم
2015
تنورنا وتنور رسول الله واحدا سنتين أو سنة وبعض سنة ما أخذت ق والقرآن المجيد إلا عن لسان رسول الله يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر إذا خطب الناس
سنن أبي داود
1100
ما حفظت ق إلا من في رسول الله كان يخطب بها كل جمعة تنور رسول الله وتنورنا واحدا
سنن أبي داود
1102
ما أخذت ق إلا من في رسول الله كان يقرؤها في كل جمعة
مسندالحميدي
20
إذا أقبل الليل من هاهنا، وأدبر النهار من هاهنا، وغابت الشمس فقد أفطر الصائم
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2014 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، صحیح مسلم 2014
ہر خطبۂ جمعہ میں سورۃ قٓ کی تلاوت
ہر خطبۂ جمعہ میں سورۃ قٓ کی تلاوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 873، ترقيم دارالسلام: 2014]
علامہ نووی نے کہا: «و فيه استحباب قراءة قٓ أو بعضها فى كلّ خطبة» اور اس (حدیث) میں (اس کا) ثبوت ہے کہ سورۃ قٓ یا بعض سورۃ قٓ کی قرأت ہر خطبے میں مستحب ہے۔ [شرح صحيح مسلم للنووي 6/161 تحت ح 873]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خطبۂ جمعہ میں سورۃ آل عمران کی قرأت پسند کرتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/ 115 ح 5203 وسنده حسن]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبے میں سورۃ النحل کی تلاوت کی اور بعد میں لوگوں کو یہ مسئلہ سمجھایا کہ اگر کوئی سجدۂ تلاوت نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري: 1077]
، یعنی سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے۔
معلوم ہوا کہ خطبۂ جمعہ میں سورۃ قٓ کا پڑھنا فرض، واجب یا ضروری نہیں بلکہ مسنون ہے۔
. . . اصل مضمون کے لئے دیکھیں . . .
ماہنامہ الحدیث شمارہ 75 صفحہ 17
اور علمی مقالات جلد 3 صفحہ 157
[تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 157]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 950
نماز فجر میں سورۃ «‏‏‏‏ق» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے «ق، والقرآن المجيد» کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 950]
950 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث، خواتین کے مسجد میں حاضر ہو کر باجماعت نماز ادا کرنے پر صریح اور واضح دلالت کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ساری صحابیات رضی اللہ عنھن کا یہ معمول تھا۔
➋ اس سورت کی آیات چھوٹی چھوٹی اور مضمون بہت مؤثر ہے۔ الفاظ کے ترنم سے معانی کی اثر انگیزی مزید بڑھ جاتی ہے۔ قیامت وغیرہ کا ذکر سوز میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے۔ ان وجوہ کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ سورت تلاوت فرماتے تھے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 950]

الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1100
کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔
(ام ہشام) بنت حارث (حارثہ بن نعمان) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے سورۃ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1100]
1100۔ اردو حاشیہ:
خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی آیات ہی سے وعظ کہنا چاہیے۔ اور سورہ ق کو موضوع بنانا مسنون و موکد ہے کہ سامعین کو قیامت اور اس کے حساب کتاب کی شدت یاد دلائی جائے۔ اور وہ اقوام سابقہ کی تاریخ و انجام سے بھی غافل نہ رہیں۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1100]

الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:20
عاصم بن عمر بن خطاب اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف سے رخصت ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے، تو روزہ دار شخص روزہ کھول لے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:20]
فائدہ:
اس حدیث میں روزہ افطار کرنے کا وقت بتایا گیا ہے، اور وہ ہے سورج کا غروب ہونا، بعد از غروب مزید انتظار یا احتیاط سنت کی مخالفت ہے۔
ایک دوسری حدیث میں افطاری میں جلدی کرنے کی تاکید وارد ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يزال الـديـن ظاهرا ما عجل الناس الفطر لأن اليهود والنصرى يؤخرون» دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاریٰ تاخیر سے افطار کرتے ہیں۔ (اسنادہ حسن، سنن أبي داود: 2353، سنن ابن ماجه: 1698، اس کو ابن خزیمہ (2060) اورا بن حبان (889) نے صحیح اور حاکم (431/1) نے علی شرط مسلم کہا ہے۔)
[مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 20]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2015
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ ہمارااوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور دو یا ڈیڑھ سال ایک ہی رہا ہے اور میں نے سورہ ﴿ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہی سے سن کر یاد کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں جب لوگوں کوخطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2015]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سورہ ق ایک انتہائی جامع صورت ہے۔
اس میں انتہائی مؤثر وعظ وتذکیر ہے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ میں اس کے مضامین کو جمعہ کے خطبہ کا موضوع بناتے تھے اور وقتاً فوقتاً اس کی مختلف آیات کے ذریعہ وعظ ونصیحت فرماتے اس طرح مختلف خطبات جمعہ میں یہ مکمل ہوئی کہ عورتوں نے اس کو تھوڑا تھوڑا سن کر یاد کرلیا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آیاتِ قرآنیہ کو ہی جمعہ کے خطبہ میں موضوع سخن بناتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ انہیں کے گرد گھومتا تھا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2015]