English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
46. باب إعطاء المؤلفة قلوبهم على الإسلام وتصبر من قوي إيمانه:
باب: قوی الایمان لوگوں کو صبر کی تلقین۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1059 ترقیم شاملہ: -- 2441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ ، يزيد أحدهما على الآخر الحرف بعد الحرف، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ، أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِذَرَارِيِّهِمْ وَنَعَمِهِمْ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمَعَهُ الطُّلَقَاءُ، فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّى بَقِيَ وَحْدَهُ، قَالَ: فَنَادَى يَوْمَئِذٍ نِدَاءَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، قَالَ: فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ، قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، قَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ، قَالَ: وَهُوَ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ فَنَزَلَ، فَقَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ كَثِيرَةً، فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَاءِ، وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِذَا كَانَتِ الشِّدَّةُ فَنَحْنُ نُدْعَى وَتُعْطَى الْغَنَائِمُ غَيْرَنَا، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟ فَسَكَتُوا، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ تَحُوزُونَهُ إِلَى بُيُوتِكُمْ، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا، قَالَ: فَقَالَ: لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ "، قَالَ هِشَامٌ: فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَنْتَ شَاهِدٌ ذَاكَ؟، قَالَ: وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ،
ہشام بن زید بن انس نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حنین کی جنگ ہوئی تو حوازن اور غطفان اور دوسرے لوگ اپنے بیوی بچوں اور مویشیوں کو لے کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس روز دس ہزار (اپنے ساتھی) تھے اور وہ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جنہیں (فتح مکہ کے موقع پر غلام بنانے کی بجائے) آزاد کیا گیا تھا۔ یہ آپ کو چھوڑ کر پیچھے بھاگ گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے، کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن (مہاجرین کے بعد انصار کو) دو دفعہ پکارا، ان دونوں کو آپس میں زرہ برابر گڈ مڈ نہ کیا، آپ دائیں طرف متوجہ ہوئے اور آواز دی: اے جماعت انصار! انہوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو جائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے جماعت انصار! انہوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو جائیے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ (اس وقت) سفید خچر پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ چنانچہ مشرک شکست کھا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے بہت سے اموال حاصل کیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (فتح مکہ سے زرا قبل) ہجرت کرنے والوں اور (فتح مکہ کے موقع پر) آزاد رکھے جانے والوں میں تقسیم کر دیا اور انصار کو کچھ نہ دیا، اس پر انصار نے کہا: جب سختی اور شدت کا موقع ہو تو ہمیں بلایا جاتا ہے۔ اور غنیمتیں دوسروں کو دی جاتی ہیں! یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی، اس پر آپ نے انہیں سائبان میں جمع کیا اور فرمایا: اے انصار کی جماعت! وہ کیا بات ہے جو مجھے تمہارے بارے میں پہنچی ہے؟ وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کی جماعت! کیا تم اس بات پر راضی نہ ہو گے کہ لوگ دنیا لے کر جائیں اور تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جمعیت میں شامل کر کے اپنے ساتھ گھروں کو لے جاؤ۔ وہ کہہ اٹھے: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! ہم (اس پر) راضی ہیں۔ کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں، تو میں انصار کی وادی کو اختیار کروں گا۔ ہشام نے کہا میں نے پوچھا: ابوحمزہ! (حضرت انس رضی اللہ عنہ کی کنیت) آپ اس کے (عینی) شاہد تھے؟ انہوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر کہاں غائب ہو سکتا تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2441]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حنین کا وقت آیا۔ ہوازن اور غطفان اور دوسرے لوگ اپنے بیوی بچوں اور مویشیوں کو لے کر آگے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس روز دس ہزار اور فتح مکہ کے وقت آزاد کردہ لوگ تھے، وہ پشت دکھا گئے۔ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن دودفعہ الگ الگ آواز دی درمیان میں کچھ نہیں کہا، آپ نے دائیں طرف متوجہ ہوکرآواز دی، اے ےنصاریو! اے جماعت انصار! انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہیں، خوش ہوجائیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف التفات فرمایا اور کہا: انصار کے گروہ! انہوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو جائیے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید خچر پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر کہا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ مشرک شکست کھا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غنیمت کا بہت مال ملا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسے مہاجروں اور فتح مکہ موقع پر مسلمان ہونے والوں میں تفسیم کر دیا۔ انصار کو کچھ نہ دیا، اس پر انصار نے کہا: جب سختی اورشدت کا موقع ہوتا ہے تو ہمیں بلایا جاتا ہے۔ اور غنیمتیں دوسروں کو دی جاتی ہیں! یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک خیمہ میں جمع کیا، اور فرمایا: اے انصار کی جماعت! وہ کیا بات ہے جو مجھے تمھارے بارے میں پہنچی ہے؟ وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کی جماعت! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے کر جائیں (دنیا کا مال و دولت لے لیں) اور تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ اپنے گھروں کو لے جاؤ۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا۔" ہشام کہتے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابوحمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ہے) ا س وقت آپ موجود تھے؟ انھوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاں غائب ہو سکتا تھا۔ طلقاء سے مراد وہ لوگ ہیں۔جو فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے آپ نے ان پر احسان فرمایا ان کو قتل نہ کیا اور قیدی بھی نہ بنایا بلکہ آزاد کر دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2441]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1059
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أنس بن مالك الأنصاري، أبو حمزة، أبو النضرصحابي
👤←👥هشام بن زيد الأنصاري
Newهشام بن زيد الأنصاري ← أنس بن مالك الأنصاري
ثقة
👤←👥عبد الله بن عون المزني، أبو عون
Newعبد الله بن عون المزني ← هشام بن زيد الأنصاري
ثقة ثبت فاضل
👤←👥معاذ بن معاذ العنبري، أبو المثنى، أبو هانئ
Newمعاذ بن معاذ العنبري ← عبد الله بن عون المزني
ثقة متقن
👤←👥إبراهيم بن محمد الناجي، أبو إسحاق
Newإبراهيم بن محمد الناجي ← معاذ بن معاذ العنبري
ثقة حافظ
👤←👥محمد بن المثنى العنزي، أبو موسى
Newمحمد بن المثنى العنزي ← إبراهيم بن محمد الناجي
ثقة ثبت
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
4333
أما ترضون أن يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون برسول الله لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لاخترت شعب الأنصار
صحيح البخاري
2376
أراد النبي أن يقطع من البحرين فقالت الأنصار حتى تقطع لإخواننا من المهاجرين مثل الذي تقطع لنا سترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني
صحيح البخاري
3146
أعطي قريشا أتألفهم لأنهم حديث عهد بجاهلية
صحيح البخاري
3778
أولا ترضون أن يرجع الناس بالغنائم إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
صحيح البخاري
4334
قريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
صحيح البخاري
4337
ألا ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
صحيح البخاري
3147
أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعوا إلى رحالكم برسول الله فوالله ما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا بلى يا رسول الله قد رضينا سترون بعدي أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله على الحوض
صحيح البخاري
4332
أما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
صحيح البخاري
4331
أعطي رجالا حديثي عهد بكفر أتألفهم أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وتذهبون بالنبي إلى رحالكم فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا
صحيح مسلم
2440
أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
صحيح مسلم
2436
أفلا ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعون إلى رحالكم برسول الله فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به فقالوا بلى يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله إني على الحوض
صحيح مسلم
2441
أما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون بمحمد تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى يا رسول الله رضينا لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
جامع الترمذي
3901
قريشا حديث عهدهم بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
مسندالحميدي
1229
إنكم سترون بعدي أثرة، فاصبروا حتى تلقوني
مسندالحميدي
1235
لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت شعب الأنصار، ولولا الهجرة لكنت امرأ من الأنصار، الأنصار كرشي، وعيبتي، فأحسنوا إلى محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم