صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
12. باب فضائل خديجة ام المؤمنين رضي الله تعالى عنها:
باب: ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
ترقیم عبدالباقی: 2435 ترقیم شاملہ: -- 6278
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى خَدِيجَةَ، وَإِنِّي لَمْ أُدْرِكْهَا، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَبَحَ الشَّاةَ، فَيَقُولُ: أَرْسِلُوا بِهَا إِلَى أَصْدِقَاءِ خَدِيجَةَ، قَالَتْ: فَأَغْضَبْتُهُ يَوْمًا، فَقُلْتُ: خَدِيجَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا ".
حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے مجھے کسی پر رشک نہیں آیا تھا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے، حالانکہ میں نے ان کا زمانہ نہیں دیکھا تھا۔ کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے: ”اس کو خدیجہ کی سہیلیوں کی طرف بھیجو۔“ کہا: میں نے ایک دن آپ کو غصہ دلا دیا۔ میں نے کہا: خدیجہ؟ (آپ انہی کا نام لیتے رہتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6278]
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں،:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے مجھے کسی پر رشک نہیں آتاتھا،سوائے حضرت خدیجۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے،حالانکہ میں نے ان کا زمانہ نہیں دیکھا تھا۔کہا:اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے:"اس کو خدیجہ کی سہیلیوں کی طرف بھیجو۔"کہا:میں نے ایک دن آپ کو غصہ دلادیا۔میں نے کہا:خدیجہ؟(آپ انھی کا نام لیتے رہتے ہیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے۔" [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6278]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2435
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد الله | صحابي | |
👤←👥عروة بن الزبير الأسدي، أبو عبد الله عروة بن الزبير الأسدي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق | ثقة فقيه مشهور | |
👤←👥هشام بن عروة الأسدي، أبو المنذر، أبو عبد الله، أبو بكر هشام بن عروة الأسدي ← عروة بن الزبير الأسدي | ثقة إمام في الحديث | |
👤←👥حفص بن غياث النخعي، أبو عمر حفص بن غياث النخعي ← هشام بن عروة الأسدي | ثقة | |
👤←👥سهل بن عثمان الكندي، أبو مسعود سهل بن عثمان الكندي ← حفص بن غياث النخعي | صدوق حسن الحديث |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
3818
| ما غرت على أحد من نساء النبي ما غرت على خديجة وما رأيتها ولكن كان النبي يكثر ذكرها ذبح الشاة ثم يقطعها أعضاء ثم يبعثها في صدائق خديجة كأنه لم يكن في الدنيا امرأة إلا خديجة فيقول إنها كانت وكانت وكان لي منها ولد |
صحيح البخاري |
3816
| ما غرت على امرأة للنبي ما غرت على خديجة هلكت قبل أن يتزوجني يبشرها ببيت من قصب يذبح الشاة فيهدي في خلائلها منها ما يسعهن |
صحيح مسلم |
6280
| ما غرت للنبي على امرأة من نسائه ما غرت على خديجة لكثرة ذكره إياها وما رأيتها قط |
صحيح مسلم |
6277
| ما غرت على امرأة ما غرت على خديجة هلكت قبل أن يتزوجني بثلاث سن |
صحيح مسلم |
6282
| اللهم هالة بنت خويلد فغرت فقلت وما تذكر من عجوز من عجائز قريش حمراء الشدقين هلكت في الدهر فأبدلك الله خيرا منها |
صحيح مسلم |
6278
| ما غرت على نساء النبي إلا على خديجة وإني لم أدركها إذا ذبح الشاة فيقول أرسلوا بها إلى أصدقاء خديجة رزقت حبها |
جامع الترمذي |
3875
| ما غرت على أحد من أزواج النبي ما غرت على خديجة وما بي أن أكون أدركتها وما ذاك إلا لكثرة ذكر رسول الله لها يذبح الشاة فيتتبع بها صدائق خديجة فيهديها لهن |
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6278 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6278
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
خلائل:
خليلة کی جمع ہے اور اصدقاء،
صديقة کی جمع ہے،
دونوں کا معنی سہیلیاں ہے۔
فوائد ومسائل:
حضرت خدیجہ بلا کسی حیل و حجت اور لیت و لعل کے سب سے پہلے اسلام لائیں اور اپنے مال اور اپنی رفاقت سے آپ کی نصرت و حمایت کی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سے اولاد بخشی اور وہ انتہائی باکمال تجربہ کار اور سردوگرم چشیدہ بیوی تھیں اور ایک طویل عرصہ تک ہر طرح سے آپ کی غمگسار رہی تھیں،
اس لیے آپ اس کو یاد رکھتے تھے۔
مفردات الحدیث:
خلائل:
خليلة کی جمع ہے اور اصدقاء،
صديقة کی جمع ہے،
دونوں کا معنی سہیلیاں ہے۔
فوائد ومسائل:
حضرت خدیجہ بلا کسی حیل و حجت اور لیت و لعل کے سب سے پہلے اسلام لائیں اور اپنے مال اور اپنی رفاقت سے آپ کی نصرت و حمایت کی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سے اولاد بخشی اور وہ انتہائی باکمال تجربہ کار اور سردوگرم چشیدہ بیوی تھیں اور ایک طویل عرصہ تک ہر طرح سے آپ کی غمگسار رہی تھیں،
اس لیے آپ اس کو یاد رکھتے تھے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6278]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6277
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں:مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آتا تھا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر آتاتھا،حالانکہ مجھ سے نکاح کرنے سے تین سال قبل وہ فوت ہوچکی تھیں،کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی،آپ کے ر ب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں(موتیوں کی) شاخون سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں۔اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے،پھر اس(کے پارچوں) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6277]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عورت میں فطرتی اور طبعی طور پر اپنی سوکن کے بارے میں غیرت و حمیت کا جذبہ پایا جاتا ہے اور اگر وہ طبعی حدود کے اندر رہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے،
ہاں اگر اس کے نتیجہ میں حسد و بغض اور نفرت پیدا ہو جائے اور شرعی حدود کو پامال کیا جائے تو پھر قابل گرفت ہو گا،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ،
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ان کی اولاد اور ان کی خدمات کی بنا پر یاد رکھتے تھے اور ان سے محبت و پیار کی بنا پر ان کی سہیلیوں اور بہن کو بھی یاد رکھتے تھے،
اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خار کھاتی تھیں کہ مجھ جیسی حسین و جمیل،
سوجھ بوجھ رکھنے والی دوشیزہ کے باوجود آپ اسے یاد رکھتے ہیں اور ابھی تک ان کے لیے آپ کے دل میں محبت و پیار کے جذبات ہیں،
جو میری موجودگی میں ختم یا کم از کم کمزور ہونا چاہیے۔
فوائد ومسائل:
عورت میں فطرتی اور طبعی طور پر اپنی سوکن کے بارے میں غیرت و حمیت کا جذبہ پایا جاتا ہے اور اگر وہ طبعی حدود کے اندر رہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے،
ہاں اگر اس کے نتیجہ میں حسد و بغض اور نفرت پیدا ہو جائے اور شرعی حدود کو پامال کیا جائے تو پھر قابل گرفت ہو گا،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ،
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ان کی اولاد اور ان کی خدمات کی بنا پر یاد رکھتے تھے اور ان سے محبت و پیار کی بنا پر ان کی سہیلیوں اور بہن کو بھی یاد رکھتے تھے،
اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خار کھاتی تھیں کہ مجھ جیسی حسین و جمیل،
سوجھ بوجھ رکھنے والی دوشیزہ کے باوجود آپ اسے یاد رکھتے ہیں اور ابھی تک ان کے لیے آپ کے دل میں محبت و پیار کے جذبات ہیں،
جو میری موجودگی میں ختم یا کم از کم کمزور ہونا چاہیے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6277]
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6280
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کی کسی بیوی پر غیرت نہیں کھائی،جتنی غیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر دکھائی،کیونکہ آپ اسے بہت یاد کرتے تھےحالانکہ میں نے اس کو دیکھا بھی نہیں تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6280]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندہ ازواج میں سے سب سے زیادہ محبت،
حضرت عائشہ سے رکھتے تھے،
اس لیے ان کو کسی اور بیوی پر غیرت نہیں آتی تھی اور اس محبت کی ناز کی بنا پر،
وہ حضرت خدیجہ کے ذکر خیر پر خار کھاتی تھیں۔
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندہ ازواج میں سے سب سے زیادہ محبت،
حضرت عائشہ سے رکھتے تھے،
اس لیے ان کو کسی اور بیوی پر غیرت نہیں آتی تھی اور اس محبت کی ناز کی بنا پر،
وہ حضرت خدیجہ کے ذکر خیر پر خار کھاتی تھیں۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6280]
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6282
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، خدیحہ ؓ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ ؓ کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا کہ یا اللہ! ہالہ بنت خویلد۔ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں (یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6282]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
شدقين:
باچھیں،
جبڑے،
مقصد یہ تھا انتہائی بوڑھی ہو چکی تھی،
حتی کہ منہ میں دانت بھی نہ رہے تھے۔
مفردات الحدیث:
شدقين:
باچھیں،
جبڑے،
مقصد یہ تھا انتہائی بوڑھی ہو چکی تھی،
حتی کہ منہ میں دانت بھی نہ رہے تھے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6282]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3818
3818. حضرت عائشہ ؓ سے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ ؓ پر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ ؓ کے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: ”وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3818]
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں میں ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کا درجہ بہت زیادہ تھا، فی الواقع وہ اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اولین محسنہ تھیں ان کے احسانات کا بدلہ ان کو اللہ ہی دینے والا ہے۔
رضي اللہ عنها وأرضاها۔
(آمین)
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں میں ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کا درجہ بہت زیادہ تھا، فی الواقع وہ اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اولین محسنہ تھیں ان کے احسانات کا بدلہ ان کو اللہ ہی دینے والا ہے۔
رضي اللہ عنها وأرضاها۔
(آمین)
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3818]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3818
3818. حضرت عائشہ ؓ سے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ ؓ پر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ ؓ کے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: ”وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3818]
حدیث حاشیہ:
1۔
غیر ت کے معنی یہ ہیں کہ بیوی اپنے خاوند کے متعلق یہ گمان کرے کہ اس کا خاوند اپنی کسی دوسری بیوی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔
2۔
حضرت عائشہ ؓ سیدہ خدیجہ ؓ کی بابت غیرت کیا کرتی تھیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں بکثرت یاد کرتے رہتے تھے۔
حدیث میں وکانت وکانت کے تکرار سے حقیقتاً تثنیہ مراد نہیں بلکہ اس کے ہرتکرار سے حضرت خدیجہ ؓ کے خصائل وفضائل مراد ہیں، یعنی وہ فاضلہ تھیں، عاقلہ تھیں، خدمت گزارتھیں اور فرض شناس تھیں وغیرہ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مدح وتعریف کرتے رہتے اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہتے یہ وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے سید ہ عائشہ ؓ غیرت کیا کرتی تھیں۔
3۔
بعض کے پوچھنے پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیاکہ حضرت خدیجہ ؓ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا۔
انھوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔
انھوں نے مال کے ذریعے سے میری مدد کی جبکہ لوگوں نے مجھے محروم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھے اولاد دی جبکہ دوسری بیویوں سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ حضرت زینب ؓ، رقیہ ؓ، ام کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ، عبداللہ ؓ اور قاسم ؓ۔
حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن اطہر سے تھے، صرف آپ کے لخت جگرابراہیم ؓ آپ کی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ سے پیدا ہوئے تھے۔
حضرت خدیجہ ؓ واحد عورت ہیں کہ جب وہ ایمان لائیں تو اس وقت ساری زمین میں ان کے گھر کے علاوہ کوئی بیت اسلام نہ تھا۔
حدیث میں ہے:
”انھیں جنت میں موتیوں کا گھر دیا جائےگا۔
“ یہ بھی باب مشاکلت سے ہے، یعنی فعل کی جزا اسی قسم کے فعل سے دی جائے اگرچہ وہ کتنی ہی اشرف واعلیٰ ہو۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں خاتون اول کابہت احترام تھا،یہی وجہ ہے کہ آپ نے ان کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔
(فتح الباري: 172/7)
1۔
غیر ت کے معنی یہ ہیں کہ بیوی اپنے خاوند کے متعلق یہ گمان کرے کہ اس کا خاوند اپنی کسی دوسری بیوی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔
2۔
حضرت عائشہ ؓ سیدہ خدیجہ ؓ کی بابت غیرت کیا کرتی تھیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں بکثرت یاد کرتے رہتے تھے۔
حدیث میں وکانت وکانت کے تکرار سے حقیقتاً تثنیہ مراد نہیں بلکہ اس کے ہرتکرار سے حضرت خدیجہ ؓ کے خصائل وفضائل مراد ہیں، یعنی وہ فاضلہ تھیں، عاقلہ تھیں، خدمت گزارتھیں اور فرض شناس تھیں وغیرہ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مدح وتعریف کرتے رہتے اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہتے یہ وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے سید ہ عائشہ ؓ غیرت کیا کرتی تھیں۔
3۔
بعض کے پوچھنے پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیاکہ حضرت خدیجہ ؓ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا۔
انھوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔
انھوں نے مال کے ذریعے سے میری مدد کی جبکہ لوگوں نے مجھے محروم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھے اولاد دی جبکہ دوسری بیویوں سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ حضرت زینب ؓ، رقیہ ؓ، ام کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ، عبداللہ ؓ اور قاسم ؓ۔
حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن اطہر سے تھے، صرف آپ کے لخت جگرابراہیم ؓ آپ کی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ سے پیدا ہوئے تھے۔
حضرت خدیجہ ؓ واحد عورت ہیں کہ جب وہ ایمان لائیں تو اس وقت ساری زمین میں ان کے گھر کے علاوہ کوئی بیت اسلام نہ تھا۔
حدیث میں ہے:
”انھیں جنت میں موتیوں کا گھر دیا جائےگا۔
“ یہ بھی باب مشاکلت سے ہے، یعنی فعل کی جزا اسی قسم کے فعل سے دی جائے اگرچہ وہ کتنی ہی اشرف واعلیٰ ہو۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں خاتون اول کابہت احترام تھا،یہی وجہ ہے کہ آپ نے ان کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔
(فتح الباري: 172/7)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3818]


عروة بن الزبير الأسدي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق