الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، وابى هريرة , قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" آخر من يخرج من النار رجلان، يقول الله لاحدهما: يا ابن آدم، ما اعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا او رجوتني؟ فيقول: لا يا رب، فيؤمر به إلى النار، وهو اشد اهل النار حسرة , ويقول للآخر: يا ابن آدم، ما اعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا او رجوتني؟ فيقول: نعم يا رب , قد كنت ارجو إذ اخرجتني ان لا تعيدني فيها ابدا , فترفع له شجرة، فيقول: اي رب، اقرني تحت هذه الشجرة، فاستظل بظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها، فيعاهده ان لا يساله غيرها، فيدنيه منها، ثم ترفع له شجرة هي احسن من الاولى، واغدق ماء، فيقول: اي رب، هذه لا اسالك غيرها، اقرني تحتها، فاستظل بظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها، فيقول: يا ابن آدم، الم تعاهدني ان لا تسالني غيرها؟ فيقول: اي رب هذه لا اسالك غيرها، فيقره تحتها، ويعاهده ان لا يساله غيرها، ثم ترفع له شجرة عند باب الجنة هي احسن من الاوليين، واغدق ماء , فيقول: اي رب لا اسالك غيرها، فاقرني تحتها، فاستظل بظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها، فيقول ابن آدم، الم تعاهدني ان لا تسالني غيرها؟ فيقول: اي رب، هذه لا اسالك غيرها , فيقره تحتها، ويعاهده ان لا يساله غيرها، فيسمع اصوات اهل الجنة، فلا يتمالك , فيقول: اي رب ادخلني الجنة. فيقول تبارك وتعالى: سل وتمن، فيسال ويتمنى، ويلقنه الله ما لا علم له به، فيسال ويتمنى مقدار ثلاثة ايام من ايام الدنيا، فيقول: ابن آدم، لك ما سالت". قال ابو سعيد الخدري: ومثله معه، قال ابو هريرة: وعشرة امثاله معه، ثم قال احدهما لصاحبه: حدث بما سمعت، واحدث بما سمعت.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبى هريرة , قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آخِرُ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ رَجُلَانِ، يَقُولُ اللَّهُ لِأَحَدِهِمَا: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا أَوْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ، فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ، وَهُوَ أَشَدُّ أَهْلِ النَّارِ حَسْرَةً , وَيَقُولُ لِلْآخَرِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا أَوْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ , قَدْ كُنْتُ أَرْجُو إِذْ أَخْرَجْتَنِي أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا أَبَدًا , فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَقِرَّنِي تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيُدْنِيهِ مِنْهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى، وَأَغْدَقُ مَاءً، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، أَقِرَّنِي تَحْتَهَا، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَيَيْنِ، وَأَغْدَقُ مَاءً , فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، فَأَقِرَّنِي تَحْتَهَا، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيَقُولُ ابْنَ آدَمَ، أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا , فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلَا يَتَمَالَكُ , فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: سَلْ وَتَمَنَّ، فَيَسْأَلْ وَيَتَمَنَّى، وَيُلَقِّنُهُ اللَّهُ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ، فَيَسْأَلَ وَيَتَمَنَّى مِقْدَارَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: ابْنَ آدَمَ، لَكَ مَا سَأَلْتَ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: وَمِثْلُهُ مَعَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: حَدِّثْ بِمَا سَمِعْتَ، وَأُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا نہیں، چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا جی پروردگار! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے جنت میں داخل کر کے دنیا اور اس سے ایک گناہ مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان، وقوله: قال أبو سعيد الخدري: "ومثله معه" قال أبو هريرة: "وعشرة أمثاله" هو مقلوب، والصحيح ما وقع فى البخاري برقم : 6574، وأشرنا إليه تحت رقم : 11200


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.