حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب ام هانئ بنت ابي طالب، فقالت: يا رسول الله، إني قد كبرت، ولي عيال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " خير نساء ركبن الإبل نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده" . قال ابو هريرة: ولم تركب مريم بنت عمران بعيرا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ، وَلِي عِيَالٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإٍبلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی چچا زاد بہن ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے لئے پیغام نکاح بھیجا وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ! میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت مریم علیہ السلام نے کبھی اونٹ کی سواری نہیں کی۔