الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو ، انه اخبره، ان سلمة بن الازرق كان جالسا مع عبد الله بن عمر بالسوق، فمر بجنازة يبكى عليها، فعاب ذلك عبد الله بن عمر، فانتهرهن، فقال له سلمة بن الازرق: لا تقل ذلك، فاشهد على ابي هريرة لسمعته يقول: وتوفيت امراة من كنائن مروان وشهدها، وامر مروان بالنساء اللاتي يبكين يطردن، فقال ابو هريرة : دعهن يا ابا عبد الملك، فإنه مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة يبكى عليها، وانا معه، ومعه عمر بن الخطاب، فانتهر عمر اللاتي يبكين مع الجنازة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهن يا ابن الخطاب، فإن النفس مصابة، وإن العين دامعة، وإن العهد حديث" . قال: آنت سمعته؟ قال: نعم، قال: فالله ورسوله اعلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ كَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَعَابَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَانْتَهَرَهُنَّ، فَقَالَ لَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ، فَأَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ لَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَتُوُفِّيَتْ امْرَأَةٌ مِنْ كَنَائِنِ مَرْوَانَ وَشَهِدَهَا، وَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالنِّسَاءِ اللَّاتِي يَبْكِينَ يُطْرَدْنَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ يَا أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ، فَإِنَّهُ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، وَأَنَا مَعَهُ، وَمَعَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَانْتَهَرَ عُمَرُ اللَّاتِي يَبْكِينَ مَعَ الْجِنَازَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ النَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ" . قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سلمہ بن ازرق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں وہاں سے جنازہ گذرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آرہی تھیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے معیوب قرار دے کر انہیں ڈانٹا سلمہ بن ازرق کہنے لگے آپ اس طرح نہ کہیں میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی عورت مرگئی عورتیں اکھٹی ہو کر اس پر رونے لگیں مروان کہنے لگا کہ عبد الملک جاؤ اور ان عورتوں کو رونے سے منع کرو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ اے ابوعبدالملک رہنے دو ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے بھی ایک جنازہ گذرا تھا جس پر رویا جا رہا تھا میں بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے انہوں نے جنازے کے ساتھ رونے والی عورتوں کو ڈانٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب رہنے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا یہ روایت آپ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سلمة مجهول.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.