254 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد ربه بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان إذا اشتكي الإنسان الشيء منه، او كانت به قرحة او جرح، قال النبي صلي الله عليه وسلم: «بإصبعه هكذا» ووضع ابو بكر سبابته بالارض ثم رفعها «بسم الله تربة ارضنا بريقة بعضنا يشفي سقيمنا بإذن ربنا» 254 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَي الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ، أَوْ كَانَتْ بِهِ قُرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا» وَوَضَعَ أَبُو بَكْرٍ سَبَّابَتَهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَهَا «بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَي سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا»
254- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ جب کسی شخص کو کوئی بیماری لاحق ہوتی یا اسے کوئی پھوڑا نکل آتا یا کوئی زخم لگ جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی اس طرح رکھتے تھے یہاں پر امام حمید ی رحمہ اللہ نے اپنی انگلی زمین پر رکھ کر یہ روایت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اٹھاتے تھے اور یہ فرماتے تھے۔ ”اللہ تعالیٰ کے نام سے برکت حاصل کرتے ہوئے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے ایک شخص کے لعاب کے ہمراہ ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے پروردگار کے اذن کے تحت بیمار کو شفا مل جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 5745، 5746، وأخرجه مسلم 2194»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:254
فائدہ: اس حدیث سے دم کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، پھوڑے اور زخم پر دم کرتے وقت تشہد والی فائده انگلی کو زمین پر رکھنا چاہیے، اور یہ دعا پڑھ کر انگلی زخم پرلگا لینی چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 254