الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
251 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا محمد بن المنكدر انه سمع عروة بن الزبير يحدث عن عائشة انه سمعها تقول: استاذن علي رسول الله صلي الله عليه وسلم رجل فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ايذنوا له فبئس ابن العشيرة» او قال: «اخو العشيرة» فلما دخل عليه الان له القول، فلما خرج قلت: يا رسول الله قلت له الذي قلت ثم النت له القول فقال: «يا عائشة إن شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من تركه الناس» او قال «ودعه الناس اتقاء فحشه» قال سفيان: فقلت لمحمد بن المنكدر: رايتك انت ابدا تشك في هذا الحديث251 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: اسْتَأْذَنَ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ايذَنُوا لَهُ فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ» أَوْ قَالَ: «أَخُو الْعَشِيرَةِ» فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتُ لَهُ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ» أَوْ قَالَ «وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ» قَالَ سُفْيَانُ: فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: رَأَيْتُكَ أَنْتَ أَبَدًا تَشُكُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
251- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایک صاحب نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ا سے اندر آنے کی اجازت دے دو! یہ اپنے خاندان کا انتہائی برا شخص ہے (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) جب وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی جب وہ شخص چلا گیا تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پہلے ایک بات کہی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! قیامت کے دن مرتبے اور مقام کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ برا وہ شخص ہوگا، جس کی بدزبانی سے بچنے کے لئیے لوگ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے محمد بن منتظر سے کہا: میں نے آپ کا جائزہ لیا ہے، آپ ہمیشہ اس روایت میں شک کا اظہار کرتے ہیں (یعنی آپ کو اس کے الفاظ میں شک محسوس ہوتا ہے۔)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري 6031 وأخرجه مسلم 2591 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4538»

   صحيح البخاري6046أنس بن مالكلم يكن رسول الله فاحشا ولا لعانا ولا سبابا كان يقول عند المعتبة ما له ترب جبينه
   صحيح البخاري6031أنس بن مالكلم يكن النبي سبابا ولا فحاشا ولا لعانا كان يقول لأحدنا عند المعتبة ما له ترب جبينه
   مسندالحميدي251أنس بن مالكايذنوا له فبئس ابن العشيرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:251  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ فن جرح و تعدیل بالکل ٹھیک ہے، اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کسی شخص میں کوئی کمی و کوتاہی ہے، اور وہ آپ سے بات کرنا چاہتا ہے، تو اس سے نرم بات کی جائے۔ بدکردار آدمی کو چھوڑ نا درست ہے، اور غلط کردار والا انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت ہی برا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ فرمائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 251   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.