الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
249 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة قال: جلس ابو هريرة إلي جنب حجرة عائشة وهي تصلي فجعل يحدث ويقول: اسمعي يا ربة الحجرة، فلما قضت صلاتها، قالت لي: يا ابن اختي الا تعجب إلي هذا وإلي حديثه «إن رسول الله صلي الله عليه وسلم إنما كان يحدث حديثا لو عده العاد احصاه» قال ابو بكر: لم يسمعه سفيان من الزهري249 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: جَلَسَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَي جَنْبِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَجَعَلَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ: اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ، فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا، قَالَتْ لِي: يَا ابْنَ أُخْتِي أَلَا تَعْجَبُ إِلَي هَذَا وَإِلَي حَدِيثِهِ «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ أَحْصَاهُ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَسْمَعْهُ سُفْيَانُ مِنَ الزُّهْرِيِّ
249- عروہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس آکر بیٹھے وہ اس وقت نماز ادا کررہی تھیں، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرنا شروع کی اور یہ کہنے لگے: اے حجرے کی مالک خاتون! آپ سنئے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نماز مکمل کی تو انہوں نے مجھ سے کہا! اے میرے بھانجے! کیا تمہیں اس شخص پر اور اس کے طرز بیان پر حیرت نہیں ہورہی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات کرتے تھے، تو اگر کوئی گننے ولا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کو) گننا چاہتا تو وہ گن سکتا تھا (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر بیان کرتے تھے)
امام حمیدی کہتے ہیں: سفیان نے یہ روایت بھی زہری سے نہیں سنی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده، منقطع، وانظر تعليقا على الإسناد الأسبق، وتعليق الحميدي فى نهاية الحديث والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى المناقب 3567، 3568، باب: صفة النبى صلى الله عليه وسلم ومسلم فى فضائل الصحابة 2493، باب: من فضائل أبى هزيرة الدوسي.وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4393، 4677، وفي صحيح ابن حبان، برقم 7153»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:249  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تدریس اور خطبے کے دوران بات آہستہ آہستہ کرنی چاہیے، تا کہ سامعین بات کو اچھی طرح سمجھ لیں بعض لوگوں کا تدریس اور خطابت میں تیز تیز بولنا درست نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 249   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.