مسند الحميدي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث نمبر 901
حدیث نمبر: 901
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْحَجَّاجِ الأَسْلَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرِّضَاعِ؟ قَالَ:" الْغُرَّةُ الْعَبْدُ أَوِ الأَمَةُ" .
حجاج اسلمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! رضاعت کی وجہ سے لازم ہونے کے حق کو کون سی چیز ختم کر دیتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیشانی، یعنی غلام یا کنیز (کو رضاعت کے معاوضے کے طور پر ادا کرنا چاہیے) [مسند الحميدي/حدیث: 901]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4230، 4231، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3329، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5458، 5459، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2064، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1153، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2300، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15779، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15974، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1397، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6835»
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥الحجاج بن مالك الحجازي | صحابي | |
👤←👥الحجاج بن الحجاج الأشجعي الحجاج بن الحجاج الأشجعي ← الحجاج بن مالك الحجازي | مقبول | |
👤←👥عروة بن الزبير الأسدي، أبو عبد الله عروة بن الزبير الأسدي ← الحجاج بن الحجاج الأشجعي | ثقة فقيه مشهور | |
👤←👥هشام بن عروة الأسدي، أبو المنذر، أبو عبد الله، أبو بكر هشام بن عروة الأسدي ← عروة بن الزبير الأسدي | ثقة إمام في الحديث | |
👤←👥سفيان بن عيينة الهلالي، أبو محمد سفيان بن عيينة الهلالي ← هشام بن عروة الأسدي | ثقة حافظ حجة |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن النسائى الصغرى |
3331
| ما يذهب عني مذمة الرضاع قال غرة عبد أو أمة |
جامع الترمذي |
1153
| ما يذهب عني مذمة الرضاع قال غرة عبد أو أمة |
سنن أبي داود |
2064
| ما يذهب عني مذمة الرضاعة قال الغرة العبد أو الأمة |
مسندالحميدي |
901
| الغرة العبد أو الأمة |
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 901 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:901
فائدہ:
۔ اس حدیث میں رضاعت (وہ عورت جس نے کسی دوسرے بچے کو دودھ پلایا ہے) کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
۔ اس حدیث میں رضاعت (وہ عورت جس نے کسی دوسرے بچے کو دودھ پلایا ہے) کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
[مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 900]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3331
رضاعت کے حق و احترام کا بیان۔
حجاج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رضاعت کے حق کی ادائیگی کی ذمہ داری سے مجھے کیا چیز عہدہ بر آ کر سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”شریف غلام یا شریف لونڈی ۱؎۔“ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3331]
حجاج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رضاعت کے حق کی ادائیگی کی ذمہ داری سے مجھے کیا چیز عہدہ بر آ کر سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”شریف غلام یا شریف لونڈی ۱؎۔“ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3331]
اردو حاشہ:
(1) حقیقی والدہ کا حق تو ادا ہی نہیں ہوسکتا‘ البتہ جس کا دودھ پیا ہو‘ اسے خدمت لے لیے غلام یا لونڈی دے دیے جائیں تو حق ادا ہوجائے گا۔ جس طرح ا س نے اس کی بچپن میں خدمت کی تھی‘ اسی طرح یہ غلام یا لونڈی اس کی خدمت کریں گے۔ یہ تو صرف خدمت کا معاوضہ ہے۔ باقی رہے شفقت اور محبت جو رضاعی والدہ نے اس کے ساتھ کی تھی‘ ا س کے عوض تا حیات اس کا احترام کرے اور اسے اپنی ایک ماں سمجھے‘ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام یمنؓ کے بارے میں فرمایا: [أُمُّ أَیْمَنَ أُمِّیی بَعْدَ أُمِّیی] (اسد الغابة: رقم: 7371)
(2) آدمی کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ صاحب احسان یاد رکھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو اسے اس کا بدلہ دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کے حق میں دعا گو رہنا چاہیے۔
(3) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احکام دین سمجھنے پر بہت حریص تھے۔
(1) حقیقی والدہ کا حق تو ادا ہی نہیں ہوسکتا‘ البتہ جس کا دودھ پیا ہو‘ اسے خدمت لے لیے غلام یا لونڈی دے دیے جائیں تو حق ادا ہوجائے گا۔ جس طرح ا س نے اس کی بچپن میں خدمت کی تھی‘ اسی طرح یہ غلام یا لونڈی اس کی خدمت کریں گے۔ یہ تو صرف خدمت کا معاوضہ ہے۔ باقی رہے شفقت اور محبت جو رضاعی والدہ نے اس کے ساتھ کی تھی‘ ا س کے عوض تا حیات اس کا احترام کرے اور اسے اپنی ایک ماں سمجھے‘ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام یمنؓ کے بارے میں فرمایا: [أُمُّ أَیْمَنَ أُمِّیی بَعْدَ أُمِّیی] (اسد الغابة: رقم: 7371)
(2) آدمی کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ صاحب احسان یاد رکھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو اسے اس کا بدلہ دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کے حق میں دعا گو رہنا چاہیے۔
(3) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احکام دین سمجھنے پر بہت حریص تھے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3331]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2064
دودھ چھڑانے کے وقت دودھ پلانے والی کو انعام دینے کا بیان۔
حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی یا غلام (دودھ پلانے والی کو خدمت کے لیے دے دینے) سے۔“ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2064]
حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی یا غلام (دودھ پلانے والی کو خدمت کے لیے دے دینے) سے۔“ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2064]
فوائد ومسائل:
عربوں میں یہ رواج تھا کہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے قرب وجوار کے دیہاتوں میں اجرت پر بھیج دیا کرتےتھے، علاوہ ازیں وہ مقررہ اجرت کے علاوہ دودہ چھڑانے پر (مرضبعہ) دودھ پلانے والی انا کو کوئی انعام دینا بھی پسند کرتے تھے، اس حدیث میں اسی کا حق مرضعہ کی بابت بیان کیا گیا ہے۔
عربوں میں یہ رواج تھا کہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے قرب وجوار کے دیہاتوں میں اجرت پر بھیج دیا کرتےتھے، علاوہ ازیں وہ مقررہ اجرت کے علاوہ دودہ چھڑانے پر (مرضبعہ) دودھ پلانے والی انا کو کوئی انعام دینا بھی پسند کرتے تھے، اس حدیث میں اسی کا حق مرضعہ کی بابت بیان کیا گیا ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2064]
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1153
حق رضاعت کس چیز سے ادا ہوتا ہے۔
حجاج اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1153]
حجاج اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1153]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی ”حجاج بن حجاح“ تابعی ضعیف ہیں)
نوٹ:
(اس کے راوی ”حجاج بن حجاح“ تابعی ضعیف ہیں)
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1153]


الحجاج بن الحجاج الأشجعي ← الحجاج بن مالك الحجازي