English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
154. باب : ما جاء في الدعاء في الاستسقاء
باب: استسقا کی دعا کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1269
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، أَنَّهُ قَالَ لِكَعْبٍ : يَا كَعْبُ بْنَ مُرَّةَ، حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَسْقِ اللَّهَ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مَرِيئًا مَرِيعًا، طَبَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ"، قَالَ: فَمَا جَمَّعُوا حَتَّى أُجِيبُوا، قَالَ: فَأَتَوْهُ، فَشَكَوْا إِلَيْهِ الْمَطَرَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا"، قَالَ: فَجَعَلَ السَّحَابُ يَنْقَطِعُ يَمِينًا وَشِمَالًا.
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! آپ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجئیے اور احتیاط برتئے، تو انہوں نے کہا: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے بارش مانگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر فرمایا: «اللهم اسقنا غيثا مريئا مريعا طبقا عاجلا غير رائث نافعا غير ضار» اے اللہ! ہم پر اچھے انجام والی، سبزہ اگانے والی، زمین کو بھر دینے والی، جلد برسنے والی، تھم کر نہ برسنے والی، فائدہ دینے والی اور نقصان نہ پہنچانے والی بارش برسا کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابھی نماز جمعہ سے ہم فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ بارش ہونے لگی اور مسلسل ہوتی رہی، بالآخر پھر لوگ آپ کے پاس آئے، اور بارش کی کثرت کی شکایت کی اور کہا اللہ کے رسول! مکانات گر گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی  «اللهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! بارش ہمارے اردگرد میں ہو ہم پر نہ ہو، کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا تھا کہ بادل دائیں اور بائیں پھٹنے لگا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1269]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11165، ومصباح الزجاجة: 441، 443)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/235، 236) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/145)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
قال أبو داود (3967): ’’ سالم لم يسمع من شرحبيل،مات شرحبيل بصفين ‘‘ فالسند منقطع و لبعض الحديث شواھد صحيحة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥كعب بن مرة البهزيصحابي
👤←👥شرحبيل بن السمط الكندي، أبو يزيد، أبو السمط
Newشرحبيل بن السمط الكندي ← كعب بن مرة البهزي
صحابي
👤←👥سالم بن أبي الجعد الأشجعي
Newسالم بن أبي الجعد الأشجعي ← شرحبيل بن السمط الكندي
ثقة
👤←👥عمرو بن مرة المرادي، أبو عبد الله، أبو عبد الرحمن
Newعمرو بن مرة المرادي ← سالم بن أبي الجعد الأشجعي
ثقة
👤←👥سليمان بن مهران الأعمش، أبو محمد
Newسليمان بن مهران الأعمش ← عمرو بن مرة المرادي
ثقة حافظ
👤←👥محمد بن خازم الأعمى، أبو معاوية
Newمحمد بن خازم الأعمى ← سليمان بن مهران الأعمش
ثقة
👤←👥محمد بن العلاء الهمداني، أبو كريب
Newمحمد بن العلاء الهمداني ← محمد بن خازم الأعمى
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن ابن ماجه
1269
اللهم اسقنا غيثا مريئا مريعا طبقا عاجلا غير رائث نافعا غير ضار قال فما جمعوا حتى أجيبوا قال فأتوه فشكوا إليه المطر فقالوا يا رسول الله تهدمت البيوت فقال اللهم حوالينا ولا علينا قال فجعل السحاب ينقطع يمينا وشمالا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1269 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1269
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث روایت کرنا اور علماء سے حدیث سنانے کی درخواست کرنا مستحسن ہے۔

(2)
عالم کو حدیث بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ غلطی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی ایسی بات منسوب نہ ہو جائے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ فرمائی ہو۔
اس کے نتیجے میں ممکن ہے ایسی بات کوشرعی حکم سمجھ لیا جائے۔
جو حقیقت میں شرعی حکم نہیں۔

(3)
نیک آدمی سے دعا کی درخواست کرنا درست ہے۔
خواہ دعا کسی انفرادی معاملہ سے تعلق رکھتی ہو یا کسی اجتماعی مسئلہ سے متعلق ہو۔

(4)
جب کسی سے دعا کی درخواست کی جائےتو اسے چاہیے کہ دعا کردے انکار نہ کرے۔
البتہ یہ ممکن ہے کہ کسی افضل وقت میں دعا کرنے کی نیت سے وقتی طور پردعا کو موخر کردیا جائے۔
جس طرح حضرت یعقوب نے علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے فرمایا تھا۔
﴿سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ﴾ (یوسف: 98)
 میں جلد ہی تمھارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروں گا۔
وہ بہت بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔

(5)
نماز استسقاء پڑھے بغیر بھی دعا کرنا جائز ہے۔

(6)
جب بارش اتنی زیادہ ہوجائے کہ تکلیف کا باعث بننے لگے تو بارش رکنے کی دعا کرنا بھی درست ہے۔
یہ شبہ نہ کیا جائے کہ بارش رحمت ہے۔
اس لئے ر حمت ختم ہونے کی دعا نہ کی جائے کیونکہ جس طرح ایک وقت بارش کا نزول رحمت ہوتا ہے۔
اسی طرح دوسرے وقت میں بارش کا رک جانا بھی ر حمت ہوسکتا ہے۔

(7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا فوراً قبول ہوجانا رب کی رحمت بھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل اورمعجزہ بھی۔

(8)
بارش مانگنے کےلئے حدیث میں مذکور دعا کا پڑھنا زیادہ برکت کا باعث ہے۔
اوراس کی قبولیت کی زیادہ امید ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1269]