سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
102. باب في دعاء النبي صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3547
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن ابی اوفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: «اللهم برد قلبي بالثلج والبرد والماء البارد اللهم نق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس» ”اے اللہ! تو میرے دل کو ٹھنڈا کر دے برف اور اولے سے اور ٹھنڈے پانی سے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک و صاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک و صاف کیا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3547]
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3547]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5175) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن النسائى الصغرى |
402
| اللهم طهرني من الذنوب والخطايا اللهم نقني منها كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللهم طهرني بالثلج والبرد والماء البارد |
سنن النسائى الصغرى |
403
| اللهم طهرني بالثلج والبرد والماء البارد اللهم طهرني من الذنوب كما يطهر الثوب الأبيض من الدنس |
جامع الترمذي |
3547
| اللهم برد قلبي بالثلج والبرد والماء البارد اللهم نق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس |
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3547 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3547
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو میرے دل کو ٹھنڈا کر دے برف اور اولے سے اور ٹھنڈے پانی سے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک وصاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے۔
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو میرے دل کو ٹھنڈا کر دے برف اور اولے سے اور ٹھنڈے پانی سے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک وصاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3547]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 402
برف اور اولوں سے غسل کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے کہ ”اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے پاک کر دے، اے اللہ! مجھے اس سے اسی طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے۔“ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 402]
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے کہ ”اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے پاک کر دے، اے اللہ! مجھے اس سے اسی طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے۔“ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 402]
402۔ اردو حاشیہ: وضاحت کے لیے دیکھیے، حدیث: 60 اور اس کا فائدہ۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 402]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 403
ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کا بیان۔
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا جاتا ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 403]
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا جاتا ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 403]
403۔ اردو حاشیہ: میل کچیل اتارنے کے لیے عام طور پر گرم پانی استعمال کیا جاتا ہے، نہ کہ ٹھنڈا، مگر یہاں برف، پانی اور اولوں سے اللہ تعالیٰ کی مخصوص رحمتیں مراد ہیں، لہٰذا ٹھنڈک کا ذکر فرمایا کہ وہ سکون کا ذریعہ ہے۔ اللہ کی رحمت کو آگ کی طرف منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ (پانی آگ سے گرم کیا جاتا ہے)۔ اس لیے ٹھنڈے پانی کا ذکر فرمایا۔ ویسے عرب کی گرم ترین فضا میں ٹھنڈا پانی مطلوب و محبوب ہوتا ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 403]


عطاء بن السائب الثقفي ← عبد الله بن أبي أوفى الأسلمي